May ۲۳, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۶ Asia/Tehran
  • ہندوستان و روس کے سربراہوں کے درمیان مذاکرات

روس کے صدر ولادیمیر پوتین اور ہندوستان کے وزیرا‏عظم نریندرمودی نے ایس فور ہنڈرڈ میزائل سسٹم کی فروخت، تکنیکی فوجی تعاون اور اسٹریٹیجک شراکت کو فروغ دینے کے بارے میں گفتگو کی ہے۔

ولادیمیر پوتین اور نریندرمودی نے مغربی روس کے شہر سوچی میں پیر کو ہونے والی ملاقات میں ایٹمی انرجی کے بارے میں بھی روس اور ہندوستان کے درمیان تعاون بڑھانے کے بارے میں مذاکرات کئے-

روس کے صدر نے اس ملاقات میں بین الاقوامی سطح پر روس و ہندوستان کے درمیان تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی کہ دونوں ملک اقوام متحدہ ، بریکس اور شانگھای تعاون تنظیم کے تناظر میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں- روس کے صدر نے دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان تفصیلی ملاقات اور اپنے ملک و ہندوستان کے عسکری اداروں کے درمیان تعاون پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام عناصر دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح کی اسٹریٹیجک شراکت داری کے عکاس ہیں- ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ اور بین الاقوامی سطح پر تعلقات کو فروغ دینے پرتاکید کی-

ہندوستانی وزیراعظم کا دورہ روس اور اس ملک کے صدر سے ملاقات و گفتگو نئی دہلی اور ماسکو کے تعلقات اورعلاقائی و عالمی سطح پر اس کے اثرات کے تناظر میں نہایت اہم تصور کیا جا رہا ہے-

 نریندرمودی اور پوتین کے مذاکرات کا اصلی محور ہندوستان کو ایس فور ہنڈرڈ میزائل سسٹم کی فروخت رہا ہے کہ جو اس وقت دنیا کا ایک جدیدترین میزائل سسٹم شمار ہوتا ہے-

حکومت ہندوستان، پاکستان اور چین سے درپیش مبینہ خطرات سے پیدا ہونے والے سیکورٹی اور اسٹریٹیجک تحفظات کی بنا پر روس سے ایس فور ہنڈرڈ میزائل سسٹم خریدنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ ممکنہ خطرات کے مقابلے میں اپنی دفاعی طاقت کو بڑھائے-

ہندوستان کے اسٹریٹیجک امور کے ماہر ستیش کمار کا کہنا ہے کہ ہندوستانی سفارتکاروں کوچاہئے کہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کو اپنے ایجنڈے میں شامل کریں ستین کمار کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں برسراقتدار آنے والی حکومتیں طاقت کے استعمال پرمائل نہ ہونے کی بنا پر گذشتہ پندرہ برسوں سے پاکستان اور چین کو مناسب جواب نہیں دے سکی ہیں-

ہندوستان کے پاکستان کے ساتھ سرحدی اختلافات، برس ہا برس سے تنازعہ کے ایک مسلسل اوردائمی عنصر کی حیثیت سے  اور چین کے ساتھ خاص طور سے گذشتہ ایک برس سے پیدا ہونے والے اس کا سرحدی تنازعہ، اس بات کا باعث بنا ہے کہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسیاں، ان دونوں ملکوں کی جانب سے سرحدی خطرات کے بارے میں انتباہ دیں -

یہ موضوع بھی درپییش ہے کہ اگر ہندوستان، روس سے ایس فورہنڈرڈ میزائل سسٹم خریدنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس کا اثر سیکورٹی توازن پرپڑے گا اور وہ اسٹریٹیجک توازن ختم ہونے کا موجب ہوگا کہ جو چین و پاکستان کے منفی ردعمل کا سبب بنے گا-

خاص طور پرموجودہ حالات میں کہ جب روس اور چین، ٹرمپ کے دور کے امریکہ کی طرف سے کافی کشیدگی کا شکار ہیں، ماسکو اور بیجنگ کے درمیان علاقائی و عالمی سطح پر زیادہ یکجہتی، اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل ہے-

دوسری جانب ہندوستان کو یہ سسٹم فروخت کرنے کی وجہ سے  پاکستان کے اندر سے روس کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے رجحان پر کہ جو امریکی اتحاد سے الگ ہوکر روس کے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ شامل ہونے پرمنتج ہوسکتا ہے، منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں-

البتہ یہ مدنظر رہنا چاہئے کہ روس کو ہندوستان کو ایس فور ہنڈرڈ میزائل سسٹم فروخت کرنے کے علاقائی و عالمی نتائج کی بنا پر ماسکو، نئی دہلی سے اس کے عوض کچھ مراعات بھی حاصل کرسکتا ہے کہ جو پوتین کی عملت پسندی کے تناظر میں قابل غور ہے -

ٹیگس