May ۲۷, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۲ Asia/Tehran
  • ایٹمی سمجھوتہ ختم ہونے کی صورت میں، ایٹمی سرگرمیوں کی بحالی

ایران کی ایٹمی انرجی کے ادارے کے ترجمان بہروز کمالوندی نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کا مقابلہ کرنے کے لئے اس ادارے کی تیاریوں کے بارے میں کہا کہ ایران، اپنی ایٹمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کی پوری آمادگی رکھتا ہے

بہروز کمالوندی نے سنیچر کو پریس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکہ کی جانب سے ایران پر ایٹمی سمجھوتے کی شقوں کی پابندی نہ کرنے کے بے بنیاد الزام کے بارے میں کہا کہ ایران کے پابند ہونے کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کو ہے اور اس ایجنسی نے ایران کی ایٹمی سائٹوں کے اب تک جو دس معائنے کئے ہیں ان میں ایران کی جانب سے معاہدے کی پابندی کئے جانے کی کھل کر تصدیق کی گئی ہے-

 امریکی صدر ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیانات کوئی نئی بات نہیں ہیں حتی ٹرمپ سے پہلے اوباما نے بھی کہا تھا کہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کے تمام نٹ بولٹ کھول دیتے-

امریکی وزیرخارجہ مایک پمپؤ نے بھی جمعے کو وائس آف امریکہ کو اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران کے لئے یورینیم کی افزودگی یا پلوٹونیئم تنصیبات کا حامل ہونا مناسب نہیں ہے- پمپؤ نے بے بنیاد اور تکراری دعوے کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا یقین پیدا کرنے کے لئے کہ ایران، ایٹمی مواد تیار نہیں کررہا ہے یا یورے نیئم افزودہ نہیں کررہا ہے ، اس کے فوجی و تحقیقاتی مراکز کا معائنہ کرنا چاہئے- 

البتہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ان بیانات کا منھ توڑ جواب دیا اور اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ پمپؤ عالمی حالات و بین الاقوامی تبدیلیوں کے حقائق سے بہت دور ہیں کہا کہ میں انھیں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو یورے نیم کی افزودگی کا حق تسلیم شدہ ہے اور ملک کے اندر اس کی ٹیکنالوجی بھی موجود ہے - بنا بریں میں سمجھتا ہوں کہ وہ حالات سے کچھ پیچھے ہیں اور وہ اپنےاسلاف کی شکست خوردہ باتوں کی تکرار کررہے ہیں جسے نہ ہی ہم اور نہ ہی دنیا میں کوئی سننے کو تیار ہے-

امریکہ ، وہ واحد ملک ہے کہ جس نے ایٹمی ہتھیاروں سے استفادہ کیا ہے اور جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناکاساکی پر بمباری کرکے ہولناک جرائم انجام دیئے ہیں- نئے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری امریکہ کے ایجنڈے میں ہے بنا بریں امریکہ ، دوسرے ملکوں کے ایٹمی پروگراموں کے بارے میں اظہارخیال کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا-

واضح ہے کہ ایران کو اپنے تحقیقاتی ری ایکٹر یا بجلی گھر کے ایندھن کے لئے جس مقدار میں بھی یورے نیم کی افزودگی کی ضرورت ہوگی وہ کرے گا اور اس کا جائز حق ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے قوانین کی بنیاد پر اسے حاصل ہے- اس میدان میں اس کی پیشرفت و ترقی کی بنیاد اس کے مقامی سائنسدانوں کی صلاحیتیں ہیں- 

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کو مجریہ مقننہ اور عدلیہ کے سربراہوں سے ملاقات اور دیگر اعلی حکام سے خطاب میں فرمایا کہ اس وقت اقوام متحدہ بھی ایران کی یورے نیم کی افزودگی کی صلاحیت کو قانونی طور پر تسلیم کرتا ہے ، اس کا سرچشمہ مذاکرات نہیں ہیں ، بلکہ اس کی بنیاد ایٹمی میدان میں ہماری پیشرفت ہے- 

ایران  کے ایٹمی ادارے کے سربراہ علی اکبرصالحی نے بھی اسی بنیاد پراعلان کیا کہ یہ ادارہ مختلف شعبوں میں ایٹمی سمجھوتے سے پہلے کی حالت میں پلٹنے کی آمادگی رکھتا ہے-

اس وقت ایرا ن  کی جانب سے یورپی یونین کو ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے چند ہفتوں کی مہلت اور ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے حکام کے بیانات نے اس سلسلے میں گفتگو کی حساسیت کو دوچنداں کردیا ہے- ایران ، ایٹمی سمجھوتے کا پابند رہے گا تاہم اسی صورت میں جب اسے اس سمجھوتے سے حاصل ہونے والے مفادات پورے ہونے کی پوری ضمانت ملے گی -

ٹیگس