امریکی وزارت خارجہ کا ایران کے خلاف بے بنیاد الزام
امریکی وزارت خارجہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں جو کل شائع ہوئی ایک بار پھر ایران کے خلاف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے-
امریکی وزارت خارجہ نے مذہبی آزادیوں سے موسوم جو رپورٹیں اب تک شائع کی ہیں ان میں ایرانو فوبیا کی پالیسی کا تسلسل ہے کہ جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا ہے- سیاسی اور تحریف شدہ اس تصویری رپورٹ میں اسلامی جمہوریہ ایران میں آزادیوں کی صورتحال کو ناروا اور بیہودہ الزامات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے-
یہ رپورٹ ملکوں کی مذہبی آزادیوں کے قانون کے بموجب ، کہ جس کی 1998 میں امریکی کانگریس نے منظوری دی تھی، منظم کی گئی اور ہر سال امریکہ کے قانون ساز ادارے کو پیش کی جاتی ہے- اس لسٹ میں ایران کا نام 1999 میں شامل کیا گیا تھا- ملکوں میں مذہبی آزادیوں سے موسوم رپورٹ میں صیہونی حکومت سے ایران کی مخالفت اور اس غاصب و جارح حکومت کے خلاف نعروں کو " یہود کے خلاف جنگ" سے تعبیر کیا گیا ہے-
ایران کے اسلامی انقلاب کی ماہیت اور اہداف سے متعلق پرتشدد تصاویر کا پیش کرنا ایران کے خلاف دوسرے ملکوں کو خوفزدہ کرنے اور ایرانو فوبیا کے تشہیراتی ہتھکنڈے کا حصہ شمارہوتا ہے- اس طرح کے پروپگنڈوں میں ہالیووڈ کی فلموں کا بھی کردار رہا ہے۔ چنانچہ پرسپولیس، تہران سے فرار، اور اپنی بیٹی کے بغیر ہرگز جیسی فلمیں بھی اسی مقصد کے تحت بنائی گئی ہیں اور انہیں ریلیز کیا گیا ہے- ایران میں ادیان الہی کے پیرکاروں کو سرکوب کرنے کا بے بنیاد اور من گھڑٹ الزامات لگانا، مذہبی دباؤ قائم کرنا اور اسلامو فوبیا کے تعلق سے تشہیراتی یلغار کرنا ان پروپگنڈو کا حصہ ہے۔
یہ پروپگنڈے اور غیر حقیقی انسان دوستانہ رپورٹیں ایسی حالت میں شائع ہو رہی ہیں کہ امریکہ کے خود بے شمار سیاہ کارنامے موجود ہیں- امریکہ کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ دوادی فرقہ کے افراد کا قتل عام تھا کہ جو واقعہ ویکو سے مشہور ہوا۔ یہ علاقہ امریکی ریاست ٹکساس کے شمال مشرق میں چودہ کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے - اس واقعے میں تقریبا پچاس دنوں تک محاصرے میں رکھنے کے بعد اسی افراد کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں بیس بچے اور دو حاملہ خواتین بھی موجود تھیں-
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے 2009 میں نماز جمعہ کے خطبے میں، واقعہ ویکو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ وہ چیز جو اس درمیان مجھے سب سے بدتر اور سب سے گری ہوئی محسوس ہوئی، وہ باتیں تھیں جو ہمدردی کے عنوان سے انسانی حقوق کی حمایت کے طور پر امریکی حکام کی زبان سے کہی گئی ہیں کہ اگر لوگوں کے ساتھ یہ روش و رفتار جاری رہی تو ہم مخالفت کریں گے۔ آپ کو لوگوں کے سلسلے میں تشویش ہے؟! آپ سرے سے انسانی حقوق نام کی کسی چیز کو تسلیم بھی کرتے ہیں؟! افغانستان کو کس نے خاک و خون میں غلطاں کیا اور ابھی بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ عراق کو کس کے فوجیوں نے اپنے پیروں تلے روند ڈالا اور اس کی تحقیر کی۔ ؟ فلسطین میں کس نے ظالم صیہونی حکومت کی سیاسی و مادی مدد و حمایت کی ؟ امریکہ میں خود انسان واقعا تعجب کرتا ہے کہ اسّی سے کچھ زیادہ افراد کو جن کا تعلق فرقہ داؤدی سے تھا زندہ جلا دیا تھا ۔
ان ہی ڈیموکریٹوں کے زمانۂ حکومت میں امریکہ میں جب ڈیموکریٹک پارٹی بر سر اقتدار تھی یعنی بل کلنٹن کے دور صدارت میں اسّی (80) سے کچھ زیادہ افراد کو جو داؤدی فرقہ سے تعلق رکھتے تھے زندہ آگ میں بھون دیا گیا تھا۔ اس میں انکار کی کوئی گنجائش بھی نہیں ہے۔ خود ان ہی لوگوں نے، ان ہی حضرات نے یہ کام کیا ہے۔ انہی ڈیموکریٹوں کی حکومت تھی۔ داؤدی فرقہ والے کسی وجہ سے امریکی حکومت کے عتاب کا شکار ہوئے اور ایک گھر میں انہوں نے خود کو محصور کرلیا۔ انہوں نے سب کچھ کر کے دیکھ لیا لیکن وہ لوگ باہر نہیں نکلے۔ پوری عمارت کو آگ لگا دی گئی اور اسّی افراد کو جن میں عورتیں اور بچے بھی تھے اسی گھر میں زندہ جلا دیا گیا۔ آپ کو شعور بھی ہے کہ انسانی حقوق کیا ہے؟ میری نظر میں ان امریکی اور یورپی حکام کو کچھ تو شرم و حیا ہونی ہی چاہئے اور اسے اپنا وتیرہ قرار دینا چاہئے۔ اسلامی جمہوریۂ ایران، انسانی حقوق کا علمبردار ہے۔ فلسطین کے مظلوم عوام اور لبنان، عراق، افغانستان اور روئے زمین پر جہاں جہاں بھی مظلوم پائے جاتے ہیں ان کے لئے ہماری حمایت اسی بات کی نشانی ہے۔ اس بات کی نشانی ہے کہ انسانی حقوق کا پرچم، اسلام پر ایمان و اعتقاد کے سبب، اس ملک میں لہرا رہا ہے اور ہمیں اس بات کی ضرورت نہیں ہے کہ انسانی حقوق کے سلسلے میں کوئی ہم کو نصیحت کرے۔
انسانی حقوق کے یہ دعویدار اس بات کے لئے بھی تیار نہیں ہیں کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین پر نظر ڈالیں کہ جس کی شقوں میں انسانی حقوق اور ادیان الہی کے احترام پر تاکید کی گئی ہے۔ امریکہ کو انسانیت سوز اقدامات انجام دینے کے سبب یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ انسانی حقوق کے بارے میں اظہار خیال کرے یا دوسروں کو نصیحت کرے-