ایران کے ساتھ امریکہ کی خباثت و دشمنی ، عروج پر
ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کے بعد ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے کئی مرحلوں کا اعلان ہوگیا ہے- ایران کے خلاف امریکہ کی پابندیاں عائد کرنے کی پالیسی کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ اس کا سلسلہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ہی جاری ہے۔
امریککی صدر ٹرمپ جب آٹھ مئی کو ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلے تو انھوں نے اعلان کیا کہ ایران کے خلاف ایٹمی پابندیاں دوبارہ عائد کردی جائیں گی اسی تناظر میں امریکہ کی وزارت خزانہ نے بدھ کو ایران کی کئی سیاسی اورعلمی شخصیتوں اورایرانی کمپنیوں پرانسانی حقوق کی خلاف ورزی اور سنسر کرنے کے بے بنیاد دعوے کے بہانے پابندیاں عائد کردیں-
اس سے قبل امریکی وزارت خزانہ نے ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کے بعد پہلا قدم اٹھاتے ہوئے ایران کے سینٹرل بینک کے سربراہ اور پانچ ایرانیوں پرایران کے میزائلی پروگرام سے متعلق دعوے کے تحت پابندی عائد کردی- ایران کے خلاف امریکہ کی پابندی عائد کرنے کی پالیسی کوئی نئی پالیسی نہیں ہے بلکہ گذشتہ چالیس برسوں سے ہمیشہ موجود رہی ہے- پابندیاں لگانے کا امریکی مقصد اسلامی جمہوری نظام پر دباؤ ڈالنا اور اس کی پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہے؛ یہ ایسا مقصد ہے جو ملت ایران کے ساتھ امریکی حکام کی بھرپور دشمنی کے باوجود اب تک پورا نہیں ہوسکا ہے- امریکہ کی مختلف حکومتوں کے حکام نے اسلامی انقلاب کو روکنے کے لئے ہرطرح کی پابندی اور دباؤ کا حربہ استعمال کیا تاہم یہ حقیقت تاریخ میں درج ہوچکی ہے کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے والے ختم ہوتے رہے اور ایران کا اسلامی جمہوری نظام بدستور قائم ہے-
اسی سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ابھی حال ہی میں ہفتہ معلم کی مناسبت سے اپنے خطاب میں اسلامی انقلاب کے بعد سے امریکی حکام کی مسلسل خباثتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ : جن لوگوں نے ملت ایران سے دشمنیاں کیں اب ان کی ہڈیاں مٹی میں دبی ہوئی ہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کھڑا ہوا ہے- یہ مسٹر بھی (ڈونالڈ ٹرمپ ) ایک دن مٹی کے نیچے چلے جائیں گے لیکن اسلامی جمہوریہ بدستور قائم اور سرفراز و سربلند رہے گا-
ملت ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی و خصومت اس قوم کی استقامت و سربلندی کے سبب ہے کیوں کہ اسلامی انقلاب کو مسلسل چالیس برسوں سے روز بروزعروج ملتا جا رہا ہے اوروہ مختلف سائنسی ، فوجی ، دفاعی اور دیگرمیدانوں میں پیشرفت و ترقی کی راہ پرگامزن ہے- ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کے حکمرانوں کی ناراضگی ایٹمی صلاحیتوں یعنی یورے نیم کی افزودگی کے ایران کے مسلمہ حق، دفاعی و میزائلی میدانوں میں ایران کی صلاحیتوں اور مغربی ایشیاء میں اس کی موثر موجودگی کی وجہ سے ہے- آج کل امریکی، اسلامی جمہوریہ ایران کے اجزاء قدرت کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کا نکلنا اور ایران کی میزائلی صلاحیتوں نیز ایران کے علاقائی کردار کو ختم کرنے کی امریکی کوشش کا اسی تناظر میں جائزہ لیا جا سکتا ہے- مجموعی طورامریکی، ایران کو بھی علاقے کی بعض عرب حکومتوں کی طرح خود سے وابستہ اور اپنا پیرو بنانا چاہتے ہیں- رہبر انقلاب اسلامی کے بقول، امریکہ ایسے نوکر چاہتا ہے کہ جو علاقے کے ممالک کے بعض حکام کی مانند صرف اس کی پیروی کرتے رہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران، اپنی اور ملت ایران کی عزت کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور یہ عظمت وسربلندی ان کے لئے قابل برداشت نہیں ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران ملکی صلاحیتوں کے بنیاد پر اجزائے اقتدار کا حامل ہے اور اسی بنا پرعلاقے کے توازن میں ایک موثر کردار میں تبدیل ہوچکا ہے اور اپنی داخلی و بیرونی پالیسیوں امریکی مرضی کے مطابق نہیں بلکہ انقلاب اسلامی کے بنیادی اصولوں کے مطابق آگے بڑھا رہا ہے - ایران کی طاقت و اقتدار کا سرچشمہ عوام ہیں اور جس ملک کی حکومت کی طاقت کی بنیاد عوام ہوں اسے امریکہ سمیت کسی بھی منھ زور طاقت سے وابستہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور یہی بنیادی اصول ایران کے ساتھ امریکیوں کی خباثت و دشمنی کے تسلسل کی وجہ ہے-