Jun ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۳ Asia/Tehran
  • مغرب کے سیاسی و فوجی حکام کے اردن کے دورے

گزشتہ کئی دنوں سے امریکہ اور جرمنی کے سیاسی و عسکری حکام اردن کا دورہ کر کے اس ملک کے حکام سے ملاقات اور گفتگو کر رہے ہیں۔

جرمن چانسلر انگلا مرکل بدھ کی رات اردن کے دارالحکومت امان پہنچیں اور اس ملک کے بادشاہ عبداللہ دوم سے باہمی تعلقات اور علاقائی و عالمی حالات کے بارے میں گفتگو کی- امریکہ کے نائب وزیردفاع جان روڈ اور اس ملک کی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف ژرزف ووٹل نے بھی امان کا دورہ کر کے شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات و گفتگو کی-

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اردن کے پے در پے دوروں کی وجہ کیا ہے- ایسا نظرآتا ہے کہ ان دوروں کا سب سے بڑا سبب سینچری ڈیل نامی سازش کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش ہے - یہ منصوبہ و سازش کہ جس پر امریکی صدر ٹرمپ عمل پیرا ہیں اس میں اسرائیل کے مفادات منجملہ جولان کی پہاڑیوں کو باقاعدہ طور پر اسرائیل میں ضم کرنے کا منصوبہ شامل ہے-  صیہونی حکومت کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کو بھی قانونی شکل دے دی گئی ہے اور انہیں تسلیم کرلیا گیا ہے جبکہ فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور غزہ کے محاصرے کو پوری طرح نظرانداز کیا گیا ہے اور اس مسئلے کے حل کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے- العربی الجدید نامی ویب سائٹ نے اس سلسلے میں اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ اس منصوبے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے اہم موضوع کو مقبوضہ فلسطین سے باہر فلسطینیوں کے لئے متبادل وطن کی بات کی گئی ہے- ایسا نظر آتا ہے کہ اس منصوبے کے مطابق اردن فلسطینیوں کا متبادل وطن ہوگا کہ جس کی اردن کے حکام خاص طور سے اس ملک کے بادشاہ عبداللہ دوم مخالفت کر رہے ہیں-

امریکی حکام سینچری ڈیل کے لئے حمایت حاصل کرنے کے لئے اردن کا دورہ کررہے ہیں- اس تناظر میں امریکی صدر کے داماد اور ان کے مشیرخاص کوشنر اور مغربی ایشیا میں امن کے عمل میں اس ملک کے ایلچی جیسن گرینبلاٹ نے بھی حالیہ ہفتے میں اردن کا دورہ کیا اور عبداللہ دوم سے ملاقات و گفتگو کی- اس سلسلے میں صیہونی اخبار اسرائیل الیوم کہ جو صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو سے قریب ہیں وائٹ ہاؤس کے ایک قریبی ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ گزشتہ پیر کو عبداللہ دوم سے کوشنر کے مذاکرات کا موضوع، فلسطین کے لئے ٹرمپ حکومت کا منصوبہ تھا-

امریکہ ، اردن کی موجودہ حالت خاص طور سے اس کے بڑھتے ہوئے اقتصادی مسائل کو اردن کے بادشاہ پر سینچری ڈیل کو تسلیم کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے لئے استعمال کر رہا ہے-  اس سلسلے میں امریکی حکومت نے ابھی کچھ پہلے اردن کے لئے سالانہ ایک ارب ڈالر کی مدد روک دی جس کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ اس امداد کو روکنے کا مقصد سینچری ڈیل پر عبداللہ دوم کی تنقیدوں کو روکنا ہے- اس کے مقابلے میں ایسا نظرآتا ہے کہ جنومن چانسلر انگلا مرکل کے دورہ اردن کا اصلی موضوع بھی سینچری ڈیل ہی ہوگا کیونکہ یورپی ممالک اس سلسلے میں امریکی حکومت سے اختلاف رکھتے ہیں اور اس منصوبے سے ناراض ہیں- اس بنا پر یہ خیال بھی پایا جاتا ہے کہ جرمن چانسلر اردن کے دورے اور اس ملک کے بادشاہ سے ملاقات میں اردن میں جرمنی کی سرمایہ کاری کا وعدہ کریں گی تاکہ سینچری ڈیل میں کچھ توازن پیدا ہو سکے یا کم سے کم پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور غزہ کے محاصرے کا خاتمہ مدنظرقرار دیا جائے-

ٹیگس