Jun ۲۴, ۲۰۱۸ ۱۷:۲۲ Asia/Tehran
  • ایران کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ کی ہرزہ سرائی

امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے ایم ایس این بی سی نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو میں ایران کے بارے میں گذشتہ باتوں اور خرافات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران ایٹمی ہتیھیاروں کے پروگرام کا آغاز کرے گا تو اسے عالمی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا اور پوری دنیا اس کی مخالفت کرے گی اور آخر کار ایک ایسے نتیجے پر منتج ہوگا جو ایران کے فائدے میں نہیں ہوگا-

پامپیؤ نے کہا کہ جب ہم غیض و غضب کی بات کہتے ہیں تو اسے مراد فوجی اقدام نہیں ہے۔ بلکہ اس کا مطلب اقتصادی طاقت ہے جو ہم ایران کے خلاف استعمال کریں گے۔ ہم فوجی آپریشن کی بات نہیں کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ فوجی کاروائی کا مسئلہ ہرگز پیش نہ آئے کیوں کہ یہ کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہے-

ٹرمپ حکومت ایران کے خلاف وسیع دباؤ قائم کرنے کے درپے ہے جیسا کہ امریکی وزیر خارجہ کی ہرزہ سرائی اور بے بنیاد دعوے بھی، تہران کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے کئے گئے ہیں- امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیئو نے آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے سےامریکہ کے نکل جانے کے بعد ایک بیان میں ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کی  دھمکی دی تھی اور بارہ شرطیں عائد کرنے کی بات کی تھی  جس میں بیلسٹیک میزائلوں کی تیاری اور اس کے تجربات پر روک لگانا اور علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ کو روکنا شامل ہے۔ البتہ امریکہ کی ان شرطوں کو بہت سے تجزیہ نگاروں حتی امریکی اور یورپی حکام نے وہم  اور غیرمعقول قرار دیا ہے-

 اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا تاکید کی ہے ایران کی دفاعی و میزائلی صلاحیت اور اس کے دفاعی سازوسامان مقامی ہیں اور دشمنوں کے ممکنہ حملوں کے مقابلے میں دفاع کے لئے ہیں اور ایران دفاعی اور میزائلی صلاحیت سے پسپائی اختیار کرنے کے لئے دشمن کے دباؤ کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا بلکہ اپنی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرے گا اور اسے مزید تقویت پہنچائے گا-

اس میں شک نہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی دفاعی پالیسیاں خود تیار کرتا ہے اور وہ بڑی اور استکباری طاقتوں کے عزم و ارادے کا پابند نہیں ہے اور کسی کو بھی اس سلسلے میں مداخلت کی اجازت نہیں دے گا۔  میزائل پروگرام کا مسئلہ بھی بلا شبہ اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی سے متلعق ہے اور اس اصول کی بنیاد پر ایران اپنی دفاعی صلاحیتوں کے تحفظ کے لئے کسی سے اجازت نہیں لے گا اور اپنی سلامتی کے بارے میں اغیار کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا- اس سلسلے میں ایران پر کسی بھی طرح کی الزام تراشی ایران سے امریکہ کی گہری دشمنی کو ظاہر کرتی ہے اور مختلف شعبوں میں ایران کی صلاحیتوں میں اضافے اور اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کو علاقے کے ملکوں میں اپنا آئیڈل قرار دینے سے اس کی بوکھلاہٹ کی غمازی ہوتی ہے۔ ایران کے اسلامی انقلاب کے چالیس سالہ تجربے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ایرانی قوم نہ کبھی دھمکیوں سے مرعوب ہوئی ہے اور نہ ہوگی-

 تہران نے اعلان کیا ہے کہ اس نے نطنز کی ایٹمی تنصیبات میں نئے سینٹری فیوجز کی پیداوار کا آغاز کردیا ہے-تہران اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ یہ تمام اقدامات اس وقت ایٹمی معاہدے کے دائرے میں انجام پا رہے ہیں۔ تہران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ پابندیاں بھی ہوں اور ایٹمی معاہدہ بھی ، کیوں کہ ایٹمی معاہدے کی رو سے پابندیاں ختم ہونی چاہئے۔ اس سلسلے میں ایران، یورپ کے تین ملکوں اور یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات انجام دے رہا ہے تاکہ ایٹمی معاہدے پرعملدرآمد کے لئے ضمانت فراہم کرسکے۔ روس اور چین بھی ایٹمی معاہدے میں باقی رہنےکے خواہاں ہیں- ایسے حالات میں پامپیئو نے اپنے بیان میں دھمکی دی ہے کہ واشنگٹن ایران کے خلاف اقتصادی طاقت استعمال کرے گا اور یہ کام وہ ایران کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کے ذریعے انجام دے گا- 

ٹرمپ بھی اس توھم سے دوچار ہیں کہ ایران کے خلاف وہ شدید ترین پابندیاں عائد کرکے کہ جس کا تاریخ میں کوئی ریکارڈ نہیں ہے، تہران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں گے اور ایران کے ساتھ نئے معاہدے کے لئے اسے مذاکرات کی میز تک لے آئیں گے- ٹرمپ یہ سوچ رہے ہیں کہ  ایران امریکہ کے بغیر ایٹمی معاہدے کو باقی نہیں رکھ سکے گا اور آخرکار نئے ایٹمی معاہدے کے لئے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کردے گا۔ جبکہ ایران اور امریکہ کے گذشتہ چالیس برسوں کے ماضی کے پیش نظر ایران نے ثابت کر دکھایا ہے کہ اس نے کبھی بھی امریکی دباؤ کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کیا ہے ۔ ساتھ ہی یہ کہ امریکہ کو ایران کی دفاعی فوجی طاقت کا بخوبی اندازہ ہے اور وہ جانتا ہے کہ ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی مہم جوئی کی اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ اس لئے پامیپئو نے اپنے انٹرویو میں واضح طور پر کہا ہے کہ ایران کے خلاف غیض وغضب سے ان کی مراد تہران کے خلاف اقتصادی طاقت استعمال کرنا ہے نہ فوجی۔ درحقیقت پامپیئو یہ چاہتا ہے کہ ایران ، امریکہ کے سامنے مکمل طور پر تسلیم ہوجائے۔ امریکہ کا یہ دعوی بھی مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے درپے ہے اور واشنگٹن کی دھمکیاں بھی زیادہ تر اس ملک کی طاقت کے بارے میں امریکی حکام کے توھم کی بنیاد پر ہیں- یہ سب کچھ ایسی حالت میں ہے کہ موجودہ حقائق سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ دنیا میں آئے دن امریکی پوزیشن اور طاقت کمزور پڑتی جا رہی ہے اور وہ الگ تھلگ پڑتا جا رہا ہے-      

 

  

ٹیگس