Jun ۳۰, ۲۰۱۸ ۱۸:۱۴ Asia/Tehran
  • تہران میں ایران و پاکستان کے فوجی حکام کے مذاکرات، دہشتگردی کے مقابلے کے لئے تعاون

سپاہ پا سداران انقلاب اسلامی کی بری فوج کے کمانڈر جنرل محمد پاکپور اور پاکستانی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل بلال اکبر نے جمعے کو تہران میں ایک اجلاس میں سرحدی سیکورٹی اور تعاون کی سطح میں اضافے، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات اور سرحدی علاقوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا -

 دہشتگرد گروہوں اور مسلح شرپسندوں نے ایران اور پاکستان کی سرحدوں پر بارہا حملے کئے ہیں اور ایران کے بارڈر سیکورٹی فورس کے کئی جوانوں کو شہید کردیا ہے-

ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کے اندر سے بعض دہشتگردوں کی ایران کے اندر دراندازی کی صرف ایک وجہ ہوسکتی ہے اور وہ  پاکستان میں شرپسند عناصر اور دہشتگردوں کا سختی سے بھرپور مقابلہ کرنے میں کمزوری ہے-

پاکستان میں ایک سیکورٹی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ امتیاز گل اس سلسلے میں تاکید کے ساتھ کہتے ہیں کہ پاکستانی فوج اور حکومت کو چاہئے کہ وہ مقررہ ذمہ داریوں کے دائرے میں اقدامات کریں- 

تجربے نے ثابت کردکھایا ہے کہ انتہاپسند عناصر کی سرگرمیاں کہ جوامن و ثبات کو درہم برہم کرنے والے علاقے کے بعض ممالک اورامریکی اقدامات و حمایت سے انجام پا رہی ہیں، علاقے کے ممالک کے مفاد میں نہیں ہیں-

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری جنوب مغربی علاقے میں سیکورٹی کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں کہتے ہیں کہ : اسلامی جمہوریہ ایران، خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اہم ذمہ داریوں کا حامل ہے اور اس کا خیال ہے کہ علاقے کے ممالک کے درمیان تعاون کو محفوظ بنانے کے لئے سب سے مطمئن راستہ، باہمی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہے-

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے بھی جمعرات کو دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں  دہشتگردی کی لعنت کی وجوہات اور جڑوں کے بارے میں کہا کہ : ضروری ہے کہ حکومتیں، دہشتگردی کے پیچیدہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی ، علاقائی اور باہمی سطح پر خاص طور سے اطلاعات کے تبادلے کے لئے تعاون کریں-

پاکستان میں فوجی مسائل کے ماہر جنرل طلعت مسعود اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ : ایران و پاکستان کے فوجیوں کے درمیان رابطے جتنا بڑھیں گے اتنا ہی دونوں ملکوں کی سرحدوں پر سیکورٹی بھی مضبوط ہوگی- اس میں کوئی شک نہیں کہ علاقے کے موجودہ حالات میں تہران اور اسلام آباد کے درمیان تعاون کی اہمیت بڑھی ہے تاہم امریکہ کی کوشش ہے کہ داعش کے باقیات کو شام و عراق کے بعد اب افغانستان و پاکستان منتقل کرے- اور اس بات کا امکان بھی پایا جاتا ہے کہ ان کی دہشتگردانہ کارروائیاں ایران پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں پربڑھ جائیں-  اسلام آباد میں سیاسی اسٹڈیزسینٹر کے سربراہ پروفیسر سجاد بخاری اس سلسلے میں خبردارکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دونوں ممالک صرف گہرے باہمی تعاون سے ہی دہشتگردوں کو شکست دے سکتے ہیں اور علاقے میں سیکورٹی کو بحال کرسکتے ہیں- مسلمہ امر یہ ہے کہ ایران نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنا موثرکردارثابت کردیا ہے- سرحدوں پر سیکورٹی اقدامات میں اضافے کا مقصد ایران کے اندر دہشتگردوں کو داخل ہونے سے روکنا دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے جملہ اقدامات ہیں- اس کے باوجود سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانا اور اس سلسلے میں علاقے میں دہشتگردوں کی دراندازی روکنے کے لئے ایران و پاکستان کے درمیان اطلاعات کا تبادلہ ایک ضروری امر نظرآتا ہے- سیاسی مسائل کے ماہر تجزیہ نگار سعداللہ زارعی کا کہنا ہے کہ ایران اور پاکستان دو پڑوسی ملک کی حیثیت سے علاقائی تعاون کو فروغ دے کرعلاقے میں قیام امن کی راہ میں پہلے سے زیادہ مضبوط قدم اٹھا سکتے ہیں-

تہران میں سپاہ پا سداران انقلاب اسلامی کی بری فوج کے کمانڈر جنرل محمد پاکپور اور پاکستانی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل بلال اکبر کی ملاقات اسی ہدف کے تحت انجام پائی ہے-

ٹیگس