Jul ۰۱, ۲۰۱۸ ۱۷:۱۹ Asia/Tehran
  • شام میں ایران کا تعمیری کردار جاری رہنے پر روس کی حمایت

مشرق وسطی کے امور میں روسی صدر کے نمائندے اور نائب وزیر خارجہ میخائیل بوگدانف نے شام میں ایران کے کردار کو تعمیری قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے فوجی مشیر، شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مدد کر رہے ہیں-

شام میں بحران کا آغاز، دوہزار گیا رہ میں مغرب اور اس کے اتحادیوں کی حمایت سے بدامنی پھیلانے کے ساتھ ہوا اور بتدریج دہشت گرد گروہ اسرائیل کے حق میں شامی فوج کے ساتھ وسیع پیمانے پر جنگ کے لئے شام کے مختلف علاقوں میں داخل ہوگئے- اس کے ساتھ ہی شام کی حکومت نے بھی ایران سے درخواست کی کہ وہ  دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں دمشق حکومت کی مدد کرے- اس طرح سے اسلامی جمہوریہ ایران نے دوہزار گیارہ سے شام کی قانونی حکومت کی درخواست پر دہشت گرد گروہوں سے مقابلے کے ل‍ئے، شام میں اپنے فوجی مشیر بھیجے جنہوں نے شام کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں شامی فوج کو اہم کامیابیاں نصیب ہوئی ہیں- امریکہ کے فوجی امور کے ماہر جم ڈبلیو ڈین  Jim W. Dean نے دہشت گرد گروہوں کی شکست و ناکامی میں ایران اور حزب اللہ کے کردارکو حیاتی قرار دیتےہوئے کہا کہ شام کی حکومت کے ساتھ اس ہم آہنگی نے ثابت کردیا کہ کس طرح سے مغرب کے ڈکٹیٹ کئے ہوئے دہشت گردوں سے نمٹا جا سکتا ہے-

مغربی ملکوں خاص طور پر امریکیوں نے شام میں بحران اور بدامنی کے آغاز کے وقت سے ہی شامی حکومت کا تختہ پلٹنے کو اپنا ہدف قرار دے رکھا ہے اور اس سلسلے میں مغربی و عربی اتحاد نے آشکارہ طور پر دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی ہے- اور انہوں نے اپنے تند و تیز تشہیراتی یلغار کا رخ ایران کی طرف موڑدیا اور بارہا شام سے ایران کے فوجی مشیروں کے نکلنے پر زور دیا، تاہم شام کی حکومت اور خود شام کے صدر بشار اسد نے اس مطالبے کو  سختی سے ٹھکرا دیا-

شام کے صدر بشار اسد نے کچھ عرصہ قبل شامی عوام کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ کے محاذوں پر ایرانی فوجی مشیروں اور ان کے اتحادیوں نے شامی فوج اور عوام کی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ العالم ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئےصدر بشار الاسد نے شام میں ایرانی فوجی مشیروں کی موجودگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت شام نے شروع ہی میں ایران اور روس سے شام کے لیے مشاورت کی درخواست کی تھی کیونکہ ہمیں ان ممالک کے تعاون کی ضرورت تھی، اور ایران نے ہماری درخواست کو قبول کرلیا۔شام کے صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران نے شامی عوام کے دفاع کی جنگ لڑی ہے اور اس راہ میں خون کا نذرانہ بھی پیش کیا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ شام میں ایران کا کوئی فوجی اڈہ موجود نہیں ہے۔انہوں نے کھل کر یہ بات کہی کہ اسرائیل شام میں دہشت گردوں کی براہ راست حمایت کر رہا ہے۔

 شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے بھی کہا ہے کہ شام میں ایران اور حزب اللہ لبنان کی فورسیز کی موجودگی ، دہشت گردوں سے مقابلے کے لئے ہماری درخواست پر انجام پائی ہے

ساتھ ہی روس بھی ستمبر 2015 سے شام کی حکومت کی حمایت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر روسی حملوں میں، دہشت گردوں کو کافی زیادہ جانی اور مالی نقصان اٹھانے پڑے ہیں- مغربی ممالک اور اسرائیل نے بھی بہت زیادہ کوشش کی ہے نفسیاتی جنگ اور سیاسی مذاکرات کے ذریعے، شام میں ایران کی موجودگی کے تعلق سے روس کے موقف میں کسی طرح  تبدیلی لائیں اور ماسکو کو اپنا ہم خیال بنالیں- ایسے میں روسی صدر ولادیمیر پوتین کے نمائندے بوگدانف کے موقف نے، شام سے ایران کے نکلنے کی ضرورت کے بارے میں مغربی تشہیرات پر خط بطلان کھینچ دیا ہے- اس سے پہلے بھی یہ دعوی کیا گیا تھا کہ روس شام سے تمام فوجیوں کے انخلاء کا خواہاں ہے اور مغربی ملکوں نے اس سلسلے میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی ماسکو ، شام سے ایرانی کے فوجی مشیروں اور حزب اللہ لبنان کی فورسیز کے نکل جانے کا خواہاں ہے

 شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد اس بارے میں کہتے ہیں کہ میرا خیال یہ ہے کہ اس سے روس کی مراد وہ گروہ اور فورسیز نہیں ہیں جو شام کی درخواست پر قانونی طور پر شام میں داخل ہوئی ہیں کیوں کہ یہ مسئلہ صرف شام کی حکومت سے مربوط ہے، البتہ روس کا یہ موقف ان فورسیز کے لئے ہے کہ جو شام کی درخواست کے بغیر غیر قانونی طور پر شام میں موجود ہیں- ان باتوں پر توجہ کے پیش نظر بوگدانف کا یہ حالیہ موقف درحقیقت شام کے نائب وزیر خارجہ کے موقف کی تائید ہے کہ جس سے شام میں دہشت گرد گروہوں سے مقابلے کے لئے ایران کی مدد کی ضرورت اور اہمیت واضح ہوجاتی ہے-

 

 

ٹیگس