ایران کی ترقی امریکی پابندیوں کے سبب رک نہیں سکتی : وزیردفاع ایران
ایران کے وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے تہران میں ایک کانفرنس میں کہا ہے کہ پابندیوں سے ایران کی ترقی کو روکا نہیں جاسکتا-
انہوں نے ایران کی موجودہ صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت امریکہ کی سرکردگی میں عالمی سامراج ، منافقین اور علاقے کی رجعت پسند حکومتوں کا اتحاد، ایران کے حالات کو بحرانی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ نفسیاتی جنگ کے ذریعے اور لوگوں میں ناراضگی کا پروپگنڈہ کرکے حکومت اور عوام کے درمیان فاصلہ پیدا کرے جبکہ اس کی یہ سازش بھی کبھی کامیاب نہیں ہو گی-
ایران کے وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے تہران کے خلاف واشنگٹن کی ممکنہ پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی وسیع انسانی توانائی اور قدرتی ذخائر اور مختلف شعبوں میں پیشرفت کے مد نظر اس ملک کی ترقی کا راستہ ہرگز نہیں روکا جاسکتا۔ انھوں نے موجودہ دور میں ایران کے اسلامی نظام حکومت کی توانائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چار عشروں کے واقعات سے یہ بات بخوبی ثابت ہوئی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے جنگ اور پابندیوں جیسی تمام سختیوں اور مسائل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور اس زمانے کے معمولی سے وسائل و ذرائع سے ہی دشمن کو شکست دی ہے۔ جنرل امیر حاتمی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مستحکم و مضبوط ہے جو ہر شعبے میں اپنا لوہا منوانے میں کامیاب بھی رہا ہے اس لئے پابندیوں جیسے ہتھکنڈوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی کی راہ کو ہرگز نہیں روکا جا سکتا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے آٹھ مئی 2018 کو ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کا اعلان کیا تھا- امریکی صدر ٹرمپ، ایٹمی معاہدے سے نکل کر اور چار نومبر تک ایران کی پابندیاں واپس لوٹانے کے ذریعے اس خام خیالی میں مبتلا ہیں کہ وہ ایران کی معیشت کو کاری ضرب لگاسکیں گے- لیکن کیا ٹرمپ کا یہ خواب حقیقت سے بھی نزدیک ہے؟
امریکی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کی خود امریکہ میں نیز عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی ٹرمپ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور یورپی یونین نے اس بین الاقوامی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے اسے باقی رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ٹرمپ کی ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے ردعمل میں یورپی ممالک نے کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ ایران کے جوہری معاہدے سے ٹرمپ کی علیحدگی کے باوجود، اس ملک کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی گہرے تعلقات جاری رہیں گے- انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور چین عالمی قوانین کے فریم ورک کے تحت دوطرفہ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو جاری رکھیں گے-
جہاں ایک طرف چین نے کہا ہے کہ وہ ایران سے خام تیل کی درآمدات میں مزید اضافہ کرے گا، تودوسری جانب ہندوستان کے پٹرولیم کے وزیر دھرمیندر پردھان نے بھی کہا ہے کہ نئی دہلی ایران سے تیل کی خریداری کا فیصلہ کسی دباؤ یا کسی سے مرعوب ہو کر نہیں کرے گا بلکہ اپنے قومی مفادات کی بنیاد پر کرے گا۔ ہندوستان کے پٹرولیم کے وزیر دھرمیندر پردھان نے کہا کہ ہندوستان ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھتا ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ نئی دہلی کے اسٹریٹیجک تعلقات ہیں۔
چین اور ہندوستان کے علاوہ ترکی نے بھی جو ایران کے تیل کا بڑا خریدار ملک ہے اعلان کیا ہے کہ ایران کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات میں کمی نہیں لائے گا - ترکی نے گذشتہ مہینوں میں ایران کے خام تیل کی درآمدات میں اضافہ کیا ہے اور یومیہ دولاکھ تیس ہزار بیرل کردیا ہے - اس ملک کے وزیر اقتصاد نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے سے ایران اور ترکی کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے- ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد اس وقت یورپ پر یہ واضح ہوگیا ہے کہ امریکی صدر کو راضی کرنا ایک بیہودہ کام ہے، لہذا اب وقت آگیا ہے کہ وہ واشنگٹن سے اپنی خودمختاری کو ظاہر کریں-
اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت ماضی سے زیادہ منظم طور پر اور قوت و اقتدارکے ساتھ اپنا دفاع کر رہا ہے اور اسلامی نظام کی ترقی کی راہ میں پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے- اور یہی وہ چیز ہے جو امریکہ کو ناگوار گذر رہی ہے اور وہ ایران کے بارے میں حقیقت پسندانہ سوچ نہیں رکھتا۔ یعنی وہی نکتہ کی جس کی طرف ایران کے وزیر دفاع نے تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی وسیع انسانی توانائی اور قدرتی ذخائر اور مختلف شعبوں میں پیشرفت کے مد نظر اس ملک کی ترقی کا راستہ ہرگز نہیں روکا جاسکتا۔