جاسوسی اور کودتا امریکی سفارتخانوں کی ڈیوٹی
مختلف ملکوں کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکی سفارتخانے سفارتی کردار ادا کرنے کے بجائے جاسوسی کارروائیاں کرتے ہیں اور یہ دیگر ملکوں میں امریکہ کے تخریبی کردار کا ثبوت ہے۔
دوسرے ممالک میں مداخلت ، بغاوتوں میں کردار ادا کرنا، مخالفین کے ساتھ ہمفکری اوران کے ساتھ نشست و برخاست امریکی سفارتخانوں کی سرگرمیوں کا حصہ ہوتی ہے اور تاریخ میں ایسی بےشمار مثالیں مل جائیں گی - اس مسلمہ حقیقت کے باوجود امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو نے مغربی ایشیا کے دورے میں بے بنیاد دعوی کیا کہ ایران کے سفارتخانے میزبان ممالک کے امور میں مداخلت کرتے ہیں - اس دعوے کا ایرانوفوبیا کے تناظر میں جائزہ لینا چاہئے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مغربی ایشیاء کے حساس علاقے میں ایران کے کردار پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے دوسرے ممالک میں امریکی سفارتخانوں کے خاص کام کی جانب بخوبی اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ : پمپئو ایسی حالت میں ایران کے خلاف بےبنیاد دعوے کر رہے ہیں کہ ایسے بہت سے ثبوت و شواہد مختلف ذرائع سے ذرائع ابلاغ میں شائع ہوچکے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ سفارتکاری کی آڑ میں امریکی سفارتخانوں میں موجود سیکڑوں فوجیوں اور سیکورٹی اہلکاروں پرمبنی عملہ تخریبی اقدامات اور جاسوسی کی کارروائیاں انجام دیتا ہے مختلف ثبوت و شواہد مختلف ذرائع سے منظرعام پر آچکے ہیں- ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عصرحاضر کی تاریخ ، میزبان ممالک کے داخلی امور میں مداخلت اور ان کے خارجہ تعلقات کو خراب کرنے کے لئے تمام بین الاقوامی معیارات اور سفارتی آداب کے منافی امریکی سفارتخانوں کے اقدامات اورغیرقانونی سرگرمیوں سے بھری پڑی ہے-
عراق، لبنان، ونزوئیلا اورایران سمیت دیگر ممالک میں امریکی سفارتخانوں کی سرگرمیوں پرایک نگاہ ڈالنے سے ان سفارتخانوں کے تباہ کن کردار کا پتہ چلتا ہے- مئی میں عراق اور لبنان میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے موقع پر بھی ان ملکوں میں امریکی سفیروں نے بڑے پیمانے تخریبی اقدامات کئے تھے- عراق میں امریکی سفیر نے سیاسی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بارہ مئی دوہزاراٹھارہ میں ہونے والے عراق کے پارلیمانی انتخابات کے موقع پراہلسنت پارٹیوں سمیت عراق کے مختلف سیاسی گروہوں کے ساتھ کئی نشستیں کیں تاکہ اس ملک میں اختلاف ڈالنے کی سازش کوعملی جامہ پہنا سکیں- جدید عراق میں امریکہ کا سب سے بڑا سفارتخانہ اس ملک میں تخریبی کارروائیوں میں خاص کردار ادا کررہا ہے جو اس ملک کے داخلی امور میں مداخلت کا سب سے بڑا ثبوت ہے اور اسی بنا پر عراق کی مختلف شخصیتوں، گروہوں اور عوام نے بغداد میں امریکی سفیر کے کردار کو تباہ کن قراردیا ہے - اسی تناظر میں عراقی پارلیمنٹ کی نمائندہ نہلہ الہبابی کا خیال ہے کہ امریکہ ، حالیہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کے ساتھ خفیہ طور پر تعاون کرنے اور آئندہ حکومت کی راہ کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہا تھا اورعراق میں امریکی سفیراس پرکام کررہا تھا- عراق کی الحکمہ پارٹی کے سربراہ عمارالحکیم نے بغداد میں امریکی سفیر ڈاگلاس سیلیمین سے اپنی حالیہ ملاقات میں انتخابات کے حوالے سے بعض اختلافات اورکچھ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امریکی سفیر کو مخاطب کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا تھا کہ عراقی ، اپنے اختلافات کو حل اور اپنے ملک کے استحکام کے تحفظ کی صلاحیت رکھتے ہیں-
امریکی سفارتخانوں کی دیگر ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت کی دوسری مثال ونزوئیلا میں پیدا ہونے والی بدامنی میں امریکی سفارتخانے کا تخریبی کردار بھی قابل ذکر ہے- ونزوئیلا کے صدر کے مخالفین کے ساتھ امریکی سفارتخانے کا تعاون کسی پر پوشیدہ نہیں ہے اور لاطینی امریکہ کے اس علاقے میں امریکہ مخالف رویہ رکھنے والی حکومت کے ساتھ وائٹ ہاؤس کی دشمنانہ پالیسیوں کا ثبوت ہے- اس سلسلے میں ونزوئیلا کے صدر نیکلس مادورو کا کہنا ہے کہ امریکہ نے دنیا بھر میں اپنے سفاتخانوں کو ونزوئیلا کے سیاسی امور میں مداخلت کے لئے فعال کردیا ہے-
ایران میں امریکی سفارتخانے کے بیش از حد تخریبی کردار کی ایک مثال بغاوت کی سازش کرکے ایران کی اس وقت کی قانونی مصدق حکومت کا تختہ الٹ دینا ہے- اس سلسلے میں انقلاب اسلامی کے دستاویزی مرکز نے لکھا ہے کہ انیس سو ترپن کی بغاوت میں امریکی سفارتخانے اور خود امریکی سفیر لوئی ہنڈرسن نے کلیدی کردار ادا کیا- درحقیقت امریکی سفارتخانہ بغاوت کی کارروائیوں کا ہیڈکوارٹر تھا- امریکہ جو اس طرح کی منفی تاریخ کا حامل ہے وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ دوسروں کے بارے میں موقف اختیار کرے اورامریکی وزیرخارجہ کا دعوی ایک طرح سے حقیقت سے فرار اور اس کا مقصد علاقے میں ایران کے تعمیری کردار پراثرانداز ہونا ہے- ایران ، دو اہم اصولوں یعنی بہترین ہمسائگی اور ملکوں کے قومی اقتداراعلی کے احترام کے پیش نظر، دوسرے ممالک کے ساتھ دوستانہ اور محبت آمیز پالیسیوں پرعمل پیرا ہے-