امریکی وزیرخارجہ پمپئو کا خیام خام
امریکی وزیرخارجہ نے ایک بار پھر ایران مخالف رویے کا مظاہرہ کیا ہے اور دعوی کیا ہے کہ امریکی دباؤ نے علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے رویے کو تبدیل کر دیا ہے-
امریکی وزیرخارجہ پمپئو نے بدھ کو سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی میں ایران کے سلسلے میں امریکی روش کے بارے میں دعوی کیا کہ ایران ، پانچ مہینے پہلے والا ملک نہیں ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مالی دباؤ کا کارزار اورایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کا اثر ہوا ہے- ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ ایران میں یورے نیم کی افزودگی کا مخالف ہے- امریکی وزیرخارجہ نے گزشتہ اتوار کو کیلیفورنیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے معدودے چند مخالفین کے درمیان ایک بار پھر ایران مخالف موقف اختیار کرتے ہوئے تہران کو پوری طرح مغرب کا مخالف قراردیا اورکہا کہ وائٹ ہاؤس، دوسروں کے تعاون سے ایران کے تیل کی فروخت صفر تک پہنچا دے گا-
حکومت ٹرمپ اور ان کی ایران مخالف کابینہ نے اسلامی جمہوریہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے تاکہ اپنے ایجنڈے کے مطابق ایران کے ساتھ گفتگو کریں- ٹرمپ حکومت، ایران کو خود سے وابستہ کرنا ، ایران میں اپنا اثرو نفوذ پیدا کرنا اور اسے تمام اجزائے قدرت سے محروم کرنا چاہتی ہے- ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے، اقتصادی و سیاسی دباؤ بڑھانے اور ایران کے ساتھ نفسیاتی جنگ تیز کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ وائٹ ہاؤس کے خیال خام میں ایران کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہوجائے-
اسلامی انقلاب کے چالیس سال کے تجربے نے خاص طور سے امریکی حکام کے لئے یہ بخوبی ثابت کردیا ہے کہ ایران ، دباؤ کے سامنے جھکنے والا نہیں ہے اورکسی بھی صورت میں سیاسی ، اقتصادی ، فوجی اور ثقافتی خودمختاری سے دست بردار ہونے والا نہیں ہے- آج بھی ٹرمپ حکومت رجزخوانیوں ، دباؤ اور دھمکیوں سے ایران کے ساتھ اپنے مدنظر مذاکرات کرنے میں کامیاب نہیں ہوگی- اسی تناظر میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے بدھ کو امریکہ کے ان مختلف حکام کے تازہ ترین بیانات پر کہ جو دھمکی کے ساتھ ہی مذاکرات کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت، دھونس و دھمکی سے توسیع پسندی اور خود سرانہ رویہ اختیار کر کے ایران کے ساتھ مذاکرات کا خیال ہمیشہ کے لئے اپنے دل و دماغ سے نکال دے اور دوبارہ شکست خوردہ تجربہ کرنے کی کوشش نہ کرے-
شاید اس طرح کے مذاکرات کا کہیں اور نتیجہ نکلا ہو اور بعض ممالک خود کو امریکہ سے وابستہ کردیں اور اس کے بل پر کردار ادا کریں لیکن ایران کئی ہزار سالہ تمدن کا حامل ہے اور اپنے بل پرخودمختاری کے ساتھ کردار ادا کرتا ہے اور امریکہ کی دباؤ پر مبنی تھیوری کا شکار نہیں ہوگا- اسلامی جمہوریہ ایران آج اپنے نظم وانسجام اور پائداری سے مختلف میدانوں میں مضبوط و توانا ہے- فوجی و دفاعی اجزاء قدرت ، جئیوپولیٹیک پوزیشن اور علاقائی امور میں ایران کی موثر موجودگی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک فعال کیرکٹر بنا دیا ہے کہ جس کا حال و آئندہ کسی بھی طاقت سے وابستہ نہیں ہے - آج کا دور، تسلط پسندی کا دور نہیں ہے اور ان حالات میں خودمختارقومیں اور حکومتیں اس طرح کے توہم کا شکار نہیں ہوں گی-
ایران ، آج سیاسی و قانونی میدانوں میں امریکہ کے سامنے کامیابی حاصل کرچکا ہے اور اس تناظر میں عالمی عدالت انصاف نے امریکہ کے خلاف ایران کی شکایت کا مثبت جواب دیا ہے- اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کو کابینہ کی میٹنگ میں اس بات پرتاکید کرتے ہوئے کہ ہم ہرمیدان میں امریکہ کا مقابلہ کریں گے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ ، قانونی میدان تھا اور سیاسی میدان میں بھی ہم ڈٹے ہوئے ہیں اورآج دنیا بھر کے ممالک کی اکثریت امریکی اقدامات کو غلط اور قابل مذمت سمجھتی ہے یا کم سے کم اس پرافسوس کا اظہار کرتی ہے اور یہ استقامت کی ہی علامت ہے- ہمیں دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں ہر میدان میں استقامت کرنا چاہئے-