یمن کے محاصرے کے مہلک نتائج کے بارے میں عالمی ادارہ خوراک کے انتباہات
عالمی ادارہ خوراک نے اپنی ایک رپورٹ میں یمن میں انسانی صورت حال کو افسوسناک بتاتے ہوئے اس جنگ زدہ اور محصور ملک کے اٹھارہ ملین افراد کو غذائی سیکورٹی حاصل نہ ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
عالمی ادارہ خوراک نے پیر کو اپنی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ، یمنی بچوں کو ناقص غذا کا سامنا ہے اور اس ملک میں بھوک مری اتنی زیادہ بڑھ چکی ہے کہ جس کی کوئی مثال نہیں ملتی -
سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عرب اتحاد نے تین برس سے زیادہ عرصے سے یمن کا زمینی، بحری اور فضائی محاصرہ کررکھا ہے اور اس ملک میں کوئی بھی امدادی جہاز نہیں آنے دے رہا ہے - جارح سعودی اتحاد نے اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ اور یمن کے محصور عوام کی امداد روکنے پرانتباہات کے باوجود دو مہینے پہلے یمن کی الحدیدہ بندرگاہ کو کہ جو اس ملک میں انسانی امداد پہنچنے کا واحد ذریعہ ہے، ہمہ گیر حملوں کا نشانہ بنایا لیکن یہ اقدام یمن کی فوج اورعوامی کمیٹیوں کی استقامت سے شکست و ناکامی پر منتج ہوا ہے- یمن پر مسلسل سعودی حملوں کے نتیجے میں اس ملک کو بڑے پیمانے پر بھوک ، بیماری اور اموات نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اورمحاصرے نے اس ملک کو عالمی سطح پر ہولناک انسانی المیے سے دوچار کردیا ہے- اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوترش نے انتباہ دیا ہے کہ یمن ، دنیا کے سب سے بڑے انسانی المیے کا شکار ہے-
سعودی اتحاد کے فوجیوں کے ہاتھوں یمن کے ہمہ گیر محاصرے کو مہینوں گذرنے اور اس ملک میں انسانی المیہ میں شدت پرتشویش کے باعث بین الاقوامی اداروں نے بھی ردعمل ظاہر کیا ہے- یمن کے خلاف سعودی عرب کی جنگ ایسی حالت میں بدستور جاری ہے کہ جنگ کے مہلک نتائج ، اس ملک میں بدترین انسانی المیے کی شکل میں سامنے آئے ہیں- سعودی عرب نے امریکہ برطانیہ متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ممالک کی ہمہ گیر حمایت سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا رکھا ہے - شدید محاصرے کی بنا پر یمن میں غذائی اشیاء ، دواؤں کی شدید قلت اور مختلف بیماریاں بھی پھیل گئی ہیں جس نے اس ملک میں انسانی بحران پیدا کردیا ہے- امریکہ نے سعودی عرب کے جارحانہ اقدامات کی تائید و حمایت سے بھی آگے بڑھ کر ریاض کو اربوں ڈالر کے جدید ترین ہتھیار دیے اور حالیہ مہینوں میں جنگ یمن میں براہ راست فوجی شرکت کر کے عالمی سطح پر بدترین انسانی بحران پیدا کرنے میں اپنا کردار سب پرعیاں کردیا ہے- سعودی عرب کا یمنی گذرگاہوں کو بند کرنے کا اقدام اس ملک کے عوام کواجتماعی سزا دینے کا کھلا مصداق شمار ہوتا ہے- اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے اجتماعی قتل عام کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن نےاس سلسلے میں کسی بھی طرح کے اقدام کو جرم شمار کیا ہےاور اقدام کرنے والوں کی سزا دکنے پر تاکید کی ہے- مذکورہ کنونشن کی پہلی شق میں تاکید کی گئی ہے کہ قتل عام چاہے وہ امن کے زمانے میں ہو یا جنگ کے زمانے ہو، ایک بین الاقوامی جرم شمار ہوتا ہے- بحران یمن پر ایک نظر ڈالنے سے یہ بخوبی سمجھا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب نے یمن کے عوام کے خلاف ہرطرح کا قتل عام انجام دیا ہے اورعملی طور پر اس ملک کے عوام کو ایک انسانی المیے میں مبتلاء کردیا ہے-