آل خلیفہ کے جیلوں میں قیدیوں کی تدریجی موت
بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے اپنے تازہ ترین اقدام میں ممتاز عالم دین شیخ حسن مشیمع کو، جو قید میں زندگی گذار رہے ہیں، علاج معالجے کی اجازت نہیں دی ہے۔
اپنے مخالفین کے خلاف آل خلیفہ کے تشدد میں دن بہ دن شدت آ رہی ہے اور یمن، شام ، عراق اور مقبوضہ فلسطین کی صورتحال اس بات کا سبب بنی ہے کہ آل خلیفہ کے جرائم پر بہت کم توجہ مرکوز کی جائے- اسی بنا پر یہ صورتحال آل خلیفہ کے لئے اپنے مخالفین اور ناقدین سے نمٹنے کے لئے ایک موقع میں تبدیل ہوگئی ہے۔ مذہبی رہنماؤں پر، کہ جو ماضی میں سیاسی سرگرمیاں انجام دیتے آئے ہیں دیگر مخالفین سے زیادہ آل خلیفہ حکومت، تشدد اور مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے-
اگرچہ بحرین کے ممتاز عالم دین شیخ عیسی قاسم کی سیاسی سرگرمیاں کم رہی ہیں لیکن اس لحاظ سے کہ ان کو بحرین میں انقلاب کرامت کا معنوی رہنما جانا جاتا ہے، اس لئے ان کے خلا ف بھی آل خلیفہ نے تشدد کیا ہے۔ بحرین کی جمعیت وفاق اسلامی کے سکریٹری جنرل شیخ علی سلمان بھی ایک ممتاز رہنما ہیں کہ جو اپنی سیاسی سرگرمیوں، اور آل خلیفہ کے بے بنیاد الزامات کے سبب قید کی زندگی گذار رہے ہیں۔ شیخ حسن مشیمع بھی بحرین کے ایک اور عالم دین ہیں کہ جن کی سیاسی سرگرمیاں بھی آل خلیفہ کے لئے قابل تحمل نہیں تھیں۔ شیخ حسن مشیمع 1990 کے عشرے سے اب تک پانچ بار آل خلیفہ کے توسط سے گرفتار کئے جا چکے ہیں ۔ وہ 1994 اور 1996 میں گرفتار کئے گئے تھے اور 2001 تک جیل میں رہے پھر 2007 ، 2009 اور 2011 میں بھی ان کو گرفتار کیا گیا تاہم 2011 کے بعد سے اب تک وہ قید کی ہی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں-
شیخ حسن مشیمع تحریک حق کے سیکریٹری جنرل ہیں۔ تحریک حق بحرین کی ایک اہم ترین سیاسی جماعت ہے کہ جس کا خیال ہے کہ آل خلیفہ حکومت میں اصلاحات انجام دینے کی صلاحیت نہیں ہے اور اس کی اصلاحات کے ذریعے بحرین کو نجات نہیں دیا جا سکتا بلکہ اس کے لئے خاندان آل خلیفہ کو اقتدار سے برطرف کئے جانے کی ضرورت ہے- درحقیقت ، اہم ترین فرق اور جمعیت وفاق اسلامی سے علیحدہ ہوکر تحریک حق قائم کرنے کی ایک اہم وجہ بھی یہی ہے کہ جمعیت الوفاق، بحرین میں اصلاحات کی خواہاں ہے جبکہ شیخ حسن مشیمع جیسے افراد کا خیال ہے کہ آل خلیفہ کے لئے ملک میں اصلاحات انجام دینے کا وقت گذر چکا ہے اور اب اسے اقتدار سے برطرف ہوجانا چاہئے-
تحریک حق کا یہ نظریہ، 2011 میں عوام کے پرامن احتجاج کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے سخت ردعمل کے باعث پیدا ہونے والی نا امیدی کا نتیجہ ہے کہ جس کے نتیجے میں اسی ابتدائی دنوں میں ہی بہت سے بحرینی جوان شہید اور زخمی ہوگئے تھے۔ آل خلیفہ حکومت نے 2011 میں شیخ حسن مشیمع کو گرفتار کرنے کے بعد ان کے خلاف سخت تشدد کیا اور اب ان کو علاج معالجے کی بھی اجازت سے محروم کردیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ان کے بیٹے علی مشیمع کے بقول شیخ حسن کا برسوں قبل کینسر کا علاج ہوا تھا اور اس وقت بھی وہ بلڈ پریشر، شوگر اور پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہیں-
شیخ حسن مشیمع کے خلاف آل خلیفہ حکومت کا تشدد، صرف حالیہ مہینوں سے ہی مربوط نہیں ہے بلکہ وہ 2011 سے جیل میں قید ہیں اور اس وقت سے اب تک وہ اپنے ابتدائی حقوق سے بھی محروم ہیں۔ اس سے قبل بحرین کی تحریک حق نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ مشیمع اور بحرین کے دیگر مخالف رہنماؤں کے ساتھ جو برتاؤ کیا جا رہا ہے وہ ان کی تدریجی موت کے مترادف ہے۔ شیخ حسن مشیمع کے بیٹے علی مشیمع نے کہا ہے کہ جب ستر سال کی ایک فرد کو طبی سہولتوں اور علاج معالجے سے محروم کیا جا رہاہے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ ان کو خاموشی سے قتل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے-