Sep ۲۸, ۲۰۱۸ ۱۸:۰۴ Asia/Tehran
  • جنرل اسمبلی اور ٹرمپ و نیتن یاھو کا مضحکہ

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک بار پھر صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے ڈرامہ بازی کی - ایک ایسی غاصب حکومت کہ جس کے پاس سیکڑوں ایٹمی وار ہیڈز ہیں اور وہ عالمی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہیں تاہم امریکہ کی بھرپور حمایت کے بل پر ، کسی بھی بین الاقوامی ادارے کو کسی بھی قسم کے معائنہ کی اجازت نہیں دیتی-

صیہونی وزیر اعظم بنیامن نےتنیاهو نے جمعرات کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام کی بحث چھیڑ کر ایک بار پھر کچھ تصاویر دکھائیں اور دعوی کیا کہ ایران جنوبی تہران میں خفیہ طور پر اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے- اس ڈرامے  کے بعد نیتن یاہو نے اس بات پر یورپی یونین کی  تنقید کی کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے - یہ پہلی بار نہیں ہے جب صیہونی وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تصاویر دکھا کر ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف دعوے کئے ہیں- اس سے پہلے بھی  تیس اپریل دوہزار اٹھارہ میں انھوں نے اپنے ڈرامے میں کچھ تصویر ، سی ڈی اور کاغذ،  کیمرے کے سامنے دکھا کر دعوی کیا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خفیہ پروگرام چلا رہا ہے- اس مضحکہ خیز ڈرامے کے بعد ہی انھوں نے ٹرمپ کو جوہری معاہدے سے نکلنے پر تیار کیا تھا اور ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے تقریبا چار ماہ بعد بھی، امریکہ اور اس کے کچھ گنے چنے اتحادیوں کے سوا پوری عالمی برادری ایران کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے کی حمایت کرتی ہے اوراعتراف کرتی ہے کہ ایران، ایٹمی سمجھوتے کا پابند ہے جبکہ امریکہ الگ تھلگ پڑ گیا ہے - ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں صرف ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کو ہی نگرانی کرنے کا قانونی حق ہے اور اس ادارے نے اب تک بارہ بار اس بات کی تصدیق کی  ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں مکمل طور پر امن ہیں- ٹرمپ کی ہنگامہ آرائی اور نیتن یاہو کے مضحکہ خیز ڈرامنے کے پیچھے ایک مشترک موقف ہے اور وہ ایران کو دنیا میں تنہا کرنا ہے تاہم ابھی کچھ ہی دنوں پہلے جب ٹرمپ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں ایران اور اپنی کامیابیوں کے بارے میں بے بنیاد دعوے کررہے تھے ، مختلف ممالک کے سربراہوں نے ان کا مذاق اڑایا- - مذاق کا نشانہ بننے کے بعد بھی ٹرمپ نے دھمکی آمیز انداز میں یورپ کو ایران کو تنہا کرنے کے بارے میں قائل کرنے کی کوشش کی لیکن سلامتی کونسل کے پندرہ مستقل و غیر مستقل اراکین میں چودہ اراکین نے ایٹمی سمجھوتے کی حمایت کی اور ایک بار پھر یہ ٹرمپ کا امریکہ تھا جو پوری طرح تنہا ہوگیا- اس سلسلے میں امریکی جریدے ٹائم نے لکھا کہ  اقوام متحدہ میں ایران کو تنہا کرنے کی ٹرمپ حکومت کی کوشش کا الٹا نتیجہ نکلا- اس امریکی جریدے نے ٹرمپ کی سربراہی میں سلامتی کونسل کے اجلاس کی تشکیل اور ایران کے خلاف ان کی تند و تیز تقریر کو ناکارہ و لاحاصل قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اس اجلاس میں ٹرمپ کی تقریر ختم ہونے کے بعد تمام ممالک نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے پر تنقید کی-  بدھ کے روز سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد ناوابستہ تحریک کے رکن ایک سو بیس ممالک نے ایک دستاویز کے ذریعے ایٹمی سمجھوتے کی حمایت کی اور صیہونی حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں کی مذمت کی اور ان ہتھیاروں سے مشرق وسطی کے علاقے کو درپیش خطرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس غاصب حکومت سے این پی ٹی پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا- جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ٹرمپ کی ہنگامہ آرائی اور نیتن یاہو کا مضحکہ خیز ڈرامہ کہ جس پر صرف امریکہ اوراسرائیل کے نمائندوں نے ہی ان کے لئے تالی بجائی ، عالمی برادری کو دھوکا نہیں دے سکے گا- صیہونی حکومت کے ایٹمی ہتھیاردنیا کے لئے سنگین خطرہ ہیں اور ٹرمپ و نیتن یاہو دوسروں پر الزامات لگا کر کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے- ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے نیتن یاہو کے نئے دعؤوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئیٹر پر لکھا کہ اب کسی ڈرامے اورعیاری سے یہ نہیں چھپ سکتا کہ علاقے میں صرف اسرائیل کے پاس ایک خفیہ اسلحہ جاتی پروگرام اور ایک اصلی ایٹمی گودام  ہے- ایران کے وزیرخارجہ کے بقول نیتن یاہو جھوٹا چرواہا ہے اور وہ ایسی پوزیشن میں نہیں ہے کہ دوسروں کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں پر بےشرمی سے الزامات لگائے-

ٹیگس