الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
امریکی وزیر خارجہ نے ٹوئٹر پر دعوی کیا ہے کہ امریکہ ، ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے لئے ایک کمپیئن چلانے کا پکاّ ارادہ کئے ہوئے ہے کیونکہ ایران ، بقول ان کے بین الاقوامی معیارات اور اصولوں کو چیلنج کر رہا ہے-
امریکی وزیرخارجہ مایک پمپئو نے جمعرات کو بزعم خود ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور دعوی کیا کہ ، ایران پوری دنیا میں موت اور تباہی میں کردار ادا کررہا ہے-
ٹرمپ حکومت کے وزیرخارجہ کے یہ دعوے اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں امریکیوں کی شریرنسل کی دشمنی کا عروج ہے ایک ایسی شریرنسل کہ جو وائٹ ہاؤس میں پہنچنے کے بعد سے ہی ایران پر دباؤ ڈالنے میں کسی طرح کی کوشش سے دریغ نہیں کررہی ہے اوراس وقت ایران پر شدید اقتصادی پابندیاں عائد کئے ہوئے ہے-
امریکہ کی موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح ایران کو اپنی مرضی کے راستے پر چلانے پر مجبور کرے تاہم اسلامی انقلاب کے چالیس سالہ تجربے نے ثابت کردیا ہے کہ ملت ایران کبھی بھی توہین برداشت نہیں کرے گی - اس سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ابھی حال ہی میں آزادی اسٹیڈیم میں ایک لاکھ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ : ملت ایران اور نئی نسل نے یہ محکم عزم کر رکھا ہے کہ ہرگز ذلت برداشت نہیں کرے گی اور بیگانہ اور دشمن طاقتوں کی پیروی نہیں کرے گی ، ملت ایران نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ایران عزیز کو عزت و افتخار کی معراج پر پہنچائے گی اور اس میں یہ صلاحیت موجود ہے-
اس کے علاوہ امریکی وزیرخارجہ کا یہ دعوی کہ ایران بین الاقوامی اصولوں اور معیارات کو چیلنج کررہا ہے اور پوری دنیا میں موت اور تباہی کی حمایت کررہا ہے ، جھوٹی تہمت اور پروپیگنڈے کی انتہا ہے اور امریکی حکام کے ان مضحکہ خیز بیانات کا جواب دینا اور ردعمل ظاہر کرنا فضول اورامریکی حکام کا اسی طرح مذاق اڑانا ہے جس طرح کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صدرٹرمپ کی جانب سے اپنی حکومت کی کامیابیاں گنوائے جانے پر ، عالمی رہنماؤں نے ان کا مذاق اڑایا تھا -
بین الاقوامی اصولوں کو چیلنج کرنا اور پوری دنیا میں موت اور تباہی کی حمایت کرنا مختلف دور کی امریکی حکومتوں منجملہ ٹرمپ حکومت کی پہچان ہے - امریکہ کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنا ، ماحولیات سے متعلق پیرس معاہدے کو توڑنا ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے باہرنکلنا اور ساتھ ہی صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کی حمایت کرنا، واشنگٹن کی جانب سے عالمی اصولوں اور قوانین کی پامالی کی واضح مثال ہے اور سرزمین فلسطین کو تباہ و برباد کرنا اور فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھنا ، امریکہ کی جانب سے موت کا بازار گرم رکھنے اور تباہی مچانے کا مکمل مصداق ہے-
صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کی حمایت ، واشنگٹن کے اشارے پر ہونے والے فلسطینیوں کے قتل عام کا ایک نمونہ ہے-دوسرے مصادیق بھی موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ امریکہ ہے جو اپنی یکطرفہ اور تباہ کن پالیسیوں سے دنیا کے مختلف علاقوں میں موت اور تباہی و بربادی کا باعث ہے- افغانستان پر لشکر کشی اور عراق پر حملہ نیز دہشتگردی و انسانی حقوق کے بارے میں دہرا رویہ ، واشنگٹن کی جانب سے عالمی اصولوں کی پامالی کے وہ نمونے ہیں جس نے امریکی حکومت کو ایک ایسی سرکش حکومت میں تبدیل کردیا ہے کہ جس نے انسانوں کی جان اور بین الاقوامی قوانین کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا ہے-
امریکہ کے یکطرفہ رویے نے عالمی امن و صلح کو خطرے سے دوچار کردیا ہے اور اس بیچ امریکی حکام کی الزام تراشیاں اس ملک کے تخریبی کردار پر پردہ نہیں ڈال پائیں گی - تاریخ گواہ ہے کہ امریکی جہاں بھی پہنچے وہاں بدامنی اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور مغربی ایشیا کا علاقہ اور افغانستان کی موجودہ صورت حال اس دعوے کا واضح ثبوت ہے- درایں اثنا ہاروارڈ یونیورسٹی کے پروفیسر اسٹیفن والٹ نے ابھی حال ہی میں امریکی جریدے فارن پالیسی میں لکھا کہ علاقے میں امریکی موجودگی کا پوری طرح منفی نتیجہ سامنے آیا ہے اور داعش کا وجود اور ہزاروں افراد کا قتل ، عراق پر امریکہ کے دوہزار تین کے حملے کے نتائج ہیں-