Nov ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۵:۱۴ Asia/Tehran
  • عالمی یوم اطفال اور فلسطینی بچوں کے قتل عام کے جاری سلسلے پر تشویش

بچوں کے حقوق کی حامی بین الاقوامی تحریک کی فلسطینی شاخ نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اس سال کے آغاز سے اب تک صیہونی فوجیوں نے غرب اردن اور غزہ پٹی میں باون بچوں کو شہید کیا ہے

رپورٹ کے مطابق سن دوہزار سے اب تک دوہزار ستّر فلسطینی بچے صیہونی فوج ، سیکورٹی اہلکاروں اور یہودی آبادکاروں کی فائرنگ میں شہید ہوچکے ہیں- فلسطینی قیدیوں کے کلب کی رپورٹ کے مطابق تقریبا تین سو پچاس فلسطینی بچے نہایت حساس حالات میں صیہونی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں-  ہر سال بیس نومبر کو بچوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے- دنیا کے مختلف علاقوں میں بچوں کا عالمی دن ایسے عالم میں منایا جارہا ہے کہ صیہونی حکومت اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کے تناظر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر فلسطینی بچوں پر تشدد اور ان کے قتل میں مصروف ہے- فلسطینی بچوں کے ساتھ فلسطینی فوجی حکام اور پولیس اہلکاروں کا پرتشدد رویہ جنیوا معاہدے کے برخلاف ہے کہ جس میں مقبوضہ علاقوں کے عوام کے حقوق خاص طور سے بچوں کے حقوق کی پابندی پر تاکید کی گئی ہے- فلسطینی بچوں کے ساتھ بیت المقدس کی غاصب حکومت کا تشدد آمیز رویہ عالمی قوانین خاص طور سے بچوں کے حقوق کے کنونشن کی سولہویں شق کے منافی ہے- ایسے حالات میں کہ جب فلسطینی بچے فلسطینی علاقوں میں سب سے زیادہ صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کی بھینٹ چڑھتے ہیں ، انسانی حقوق کی دعوے دار مغربی حکومتوں نے بھی اس حکومت کے جرائم کے مقابلے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور اس طرح کا رویہ اپنائے ہوئے ہے کہ گویا کچھ بھی نہیں ہوا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطینیوں منجملہ فلسطینی بچوں کے ساتھ صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات انسانیت دشمنی اور نسل کشی کا واضح مصداق ہیں- اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین میں صیہونیوں کے مسلسل جرائم امریکہ کی حمایت اور اقوام متحدہ کی کمزوری کا نتیجہ ہیں- اقوام متحدہ کی جانب سے صیہونی حکومت کو بچوں کی قاتل حکومت کی فہرست میں قرار نہ دیئے جانے کی بنا پر یہ غاصب حکومت کسی بھی طرح کی بازپرس کے خوف کے بغیر فلسطینی بچوں کے خلاف اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھنے پر تاکید کرتی ہے- اقوام متحدہ کی کمزور پالیسیوں کی بنا پر ہی بچوں کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں سرگرم اقوام متحدہ کے یونیسف جیسے ذیلی ادارے اب تک صیہونی حکومت کو فلسطینی بچوں کے خلاف جرائم سے روکنے کا کوئی طریقہ کار تیار نہیں کر سکے ہیں- اس کمزور پالیسی نے صیہونی حکومت کو اپنے جرائم جاری رکھنے کے لئے مزید گستاخ کردیا ہے-

ابھی کچھ دنوں پہلے اسرائیلی وزیر کے خاص طور سے غزہ میں فلسطینی بچوں کا قتل عام تیز کرنے پر مبنی بیان نے صیہونی حکومت کی پرتشدد ماہیت کو پہلے سے زیادہ عیاں کردیا ہے- اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے وزیرتعلیم  نفتالی بنت نے کابینہ کے اجلاس میں غزہ پٹی سے مقبوضہ فلسطین کی جانب آتشیں غبارے اور بالون پھینکنے والے فلسطینی بچوں کو جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں سے براہ راست نشانہ بنائے جانے کا مطالبہ کیا- 

تاہم  صیہونی حکومت کے مقابلے میں اقوام متحدہ کی کمزوری بھی اس بات کا باعث نہ بن سکی کہ رائےعامہ صیہونیوں کے جرائم کا نوٹس نہ لے اسی بنا پر خاص طور سے غزہ کی بائیس روزہ جنگ میں فلسطینی بچوں کے قتل عام کی بنا پر ذرائع ابلاغ نے صیہونی حکومت کو بچوں کی قاتل حکومت کے نام سے یاد کرنا شروع  کردیا یہاں تک کہ اس انسانیت دشمن حکومت کے خلاف رائے عامہ کی نفرت میں نمایاں اضافہ ہوگیا- 

ٹیگس