انتفاضہ سنگ کی سالگرہ کے موقع پر استقامت جاری رکھنے پر تاکید
فلسطین کے انتفاضہ اول کو اکتیس سال پورے ہونے پر تحریک حماس نے اہداف کے حصول تک واپسی مارچ کی حمایت جاری رکھنے پر تاکید کی ہے
تحریک حماس نے فلسطین کی پہلی تحریک انتفاضہ کی اکتیسویں سالگرہ کے موقع پر اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ استقامت و مزاحمت ایک جائز حق ہے کہ جسے تمام الہی ادیان اور عالمی قوانین میں تسلیم کیا گیا ہے اور امریکہ زور زبردستی سے فلسطینیوں کو ان کے حق سے محروم نہیں کرسکتا-
فلسطینیوں کی پہلی تحریک انتفاضہ کہ جو انقلاب سنگ کے نام سے معروف ہے دسمبر انیس سو ستاسی میں شمالی غزہ پٹی میں واقع جبالیا کیمپ سے شروع ہوئی اوراس کے بعد دیگر تمام فلسطینی شہروں اور کیمپوں میں پھیل گئی- فلسطینی عوام کی پہلی تحریک انتفضاضہ اس وقت شروع ہوئی جب کچھ فلسطینی زحمت کش اور مزدوروں کو صیہونیوں کے منظم تشدد کے تحت غاصب اسرائیلیوں کی گاڑیوں کے نیچے کچل دیا گیا اور چار مزدور شہید ہوگئے - اس جارحیت پراعتراض کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی ایک بڑی تعداد اٹھ کھڑی ہوئی اور بڑے پیمانے پرسراپا احتجاج بن گئی - صیہونی حکومت کے ظالمانہ اقدامات میں شدت اور اس تشدد پسند حکومت کے بڑھتے ہوئے مظالم کا فلسطینی عوام کے عزم پر کوئی اثر نہیں ہوا اورانھوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جب تک ان کے اہداف پورے نہیں ہوجاتے وہ اپنی تحریک جاری رکھیں گے- ان حالات میں فلسطینیوں نے دسمبر انیس سو ستاسی میں حماس سمیت فلسطینیوں کے استقامتی گروہوں کو منظم کرکے یہ ثابت کردیا کہ وہ استقامت جاری رکھنے میں سنجیدہ اوراس سلسلے میں محکم عزم کے حامل ہیں اور اس طرح یکے بعد دیگرے استقامتی تحریکوں کی لہر آگئی جسے فلسطینیوں نے انتفاضہ سنگ کا نام دیا کیونکہ اس استقامت میں ڈھیلے اور پتھر ہی سب سے بڑے ہتھیار تھے اور بنیادی کردار ادا کررہے تھے- اس طرح صیہونی حکومت کی جدیدترین ہتھیاروں سے مسلح سفاک فوج کے مقابلے میں اپنے وجود کی بقا کی جنگ میں نہتھے فلسطینیوں کے درمیان واضح فرق کا منظر دنیا نے بھی دیکھا کہ جو کہ جو معمولی ترین ہتھیاروں یعنی پتھروں سے اپنے دفاع کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں - اس عوامی اقدام نے عالمی رائے عامہ کے سامنے مظلوم فلسطینیوں کے حالات اور مظلومیت کونمایاں کرنے میں اہم کردار ادا کیا اوردنیا پہلے سے زیادہ فلسطینیوں کی مظلومیت سے واقف ہوگئی جبکہ فلسطینیوں کے عزم محکم نے یہ پیغام دیا کہ فلسطینی اپنے اہداف کے حصول کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے- انتفاضہ اول جسے انتفاضہ سنگ کہا جاتا ہے اس دور میں فلسطینی استقامت کی تاریخ میں میل کا پتھر شمار ہوتی ہے کہ جس نے فلسطینی استقامت و مزاحمت کی نئی تحریکوں کی زمین ہموار کی - یہ تحریک انتفاضہ، قومی اتحاد اور فلسطینی معاشرے کے ہر طبقے میں ہرسطح پر تعاون و ہماہنگی کو مضبوط بنانے میں کامیاب رہی ہے - مجموعی طور پر استقامت، مسئلہ فلسطین کی حمایت و حفاظت اور فلسطینیوں کے قومی حقوق کے اثبات و حصول کے لئے اسٹریٹیجک آپشن شمار ہوتی ہے- اس تناظر میں اگرچہ انتفاضہ سنگ فلسطینی معاشرے کو اس کے عرب اور اسلامی تشخص و تاریخ سے جدا کر کے بین الاقوامی حلقوں کے پروگرام سے خذف کرنے کی صیہونیوں اور ان کے حامیوں کی سازشوں کے مدتوں بعد شروع ہوئی تاہم ان کی سازشوں کو ناکام بنا دیا اورعالمی سطح پر صیہونی حکومت کی ذلت و رسوائی کا سبب بنی - آج کل مسئلہ فلسطین کو سنیچر ڈیل جیسی سازش کے ذریعے صیہونی حکومت کے حامیوں کی جانب سے شدید سازشوں اور خطرات کا سامنا ہے کہ جسے ناکام بنانے کے لئے تمام ابنائے فلسطین کے مضبوط و متحدہ موقف کی ضرورت ہے- اس ماحول میں فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی مارچ اورغزہ پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے ہونے والے مظاہرے، انتفاضہ سنگ کی ہی ایک شکل ہیں کہ جو فلسطینیوں کی استقامت کی مضبوطی اور فلسطینیوں کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے کے اسباب فراہم کررہے ہیں-