Dec ۱۱, ۲۰۱۸ ۱۷:۱۴ Asia/Tehran
  • میانمار حکومت کے خلاف یورپی کونسل کی پابندیوں میں اضافہ

یورپی کونسل نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف حکومت میانمار کے جاری تشدد کی وجہ سے اس کے خلاف مزید پابندیاں نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یورپی کونسل کے اعلامیے میں آیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مغربی میانمار کے صوبہ راخین میں انسانی حقوق کی کھلی اور سنگین خلاف ورزیوں کے پیش نظر یہ کونسل، اس ملک کے بعض فوجی حکام کے خلاف مزید پابندیاں عائد کررہی ہے - اس کے علاوہ یورپی کونسل کے اعلامیے میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انجام پانے والے جرائم کی تحقیقات کے لئے ایک مستقل و خودمختار میکانیزم تشکیل دینے کی ضرورت پر تاکید کی گئی ہے- اس وقت یورپی یونین نے بھی میانمار کے سات فوجی حکام پر پابندیاں عائد کررکھی ہیں کہ جس کی بنیاد پران فوجیوں کے اثاثوں کو منجمد کردیا جائے گا اور انھیں یورپی ممالک کا سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی - اس سے پہلے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی میانمار کی فوج کے کمانڈر اور پانچ دیگر فوجی جنریلوں پر نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا تھا اور ان پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا تھا - پچیس اگست دوہزار سترہ سے مغربی میانمار کے صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں پر انتہاپسند بدھسٹوں اور فوج کے حملوں میں چھے ہزار سے زیادہ روہنگیا مسلمان جاں بحق اور آٹھ ہزار زخمی ہوچکے ہیں جبکہ دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کر جلاوطنی اور دربدری کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں- سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ میانمار حکومت کے خلاف یورپی کونسل کا اعلانیہ اگرچہ سیاسی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے تاہم یہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف حکومت کے جرائم کا سلسلہ روکنے میں زیادہ موثر ثابت نہیں ہوگا-

 بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بنگلادیش میں روہنگیا مسلمانوں کے نہایت ابتر حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان حالات میں بچوں کو وبائی امراض میں مبتلا ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے -  اس سے قبل یورپی یونین کے حکام منجملہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے بنگلادیش میں روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزیں کیمپوں کا دورہ و معائنہ کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر میانمار حکومت کے مظالم و جرائم کو رکوانے میں مدد کی کوشش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن عملی طور پر یورپی یونین نے نہ صرف اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا بلکہ ایسا نظر آتا ہے کہ اس یونین کے حکام صرف انسانی ہمدردی کا ڈھونگ رچاتے ہیں اور فوٹو کھنچوانے کے لئے تھوڑے تھوڑے دنوں پر روہنگیا مسلمانوں کو یاد کرتے ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو توقع ہے کہ یورپی یونین کہ جو خود کو بین الاقوامی میدان کا ایک قطب سمجھتی ہے ، عملی طریقہ کار اختیار کر کے اور حکومت میانمار و فوج پر سنجیدہ دباؤ ڈال کر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ان کے جرائم کا سلسلہ ختم کرائے گی اور اس کے ساتھ ہی حکومت میانمار کو مسلمانوں کو شہری حقوق دینے پر مجبور کرے گی-

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کے ترجمان آندرہ مارجیج کا کہنا ہے کہ : ہم بنگلادیش میں انسان دوستانہ حالات کے سسلسلے میں رابطے میں ہیں اور ہزاروں افراد کی صورت حال کے بارے میں کہ جو سرحد کے قریب داخل ہونے کا انتظار کررہے ہیں تشویش میں مبتلا ہیں اورانھیں موت کا سخت خطرہ لاحق ہے-

 بہرحال میانمار کے تیل کے ذخائر اور اس ملک کی زرخیز زمینوں نیز اس ملک کی اسٹریٹیجک بندرگاہوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے چین کے ساتھ رقابت بڑھنے کے پیش نظر کہ جس میں اب ہندوستان بھی شامل ہوگیا ہے ، ایسا نظر آتا ہے کہ روہنگیامسلمانوں کے خلاف حکومت میانمار کے جرائم کے سلسلے میں  یورپی یونین کا اعلامیہ اور بعض اوقات امریکہ کے بیانات سیاسی و اقتصادی مراعات لینے کے لئے سامنے آتے ہیں - اور اسی وجہ سے میانمار کی حکومت اور فوج کے خلاف یورپی یونین کے بیانات و انتباہات کا اب تک روہنگیا مسلمانوں کے خلاف اس ملک کی حکومت اور فوج کے رویے میں تبدیلی میں کوئی اثر نہیں ہوا ہے-

ٹیگس