Jan ۰۸, ۲۰۱۹ ۱۵:۳۸ Asia/Tehran
  • امریکی وزیر خارجہ کا دورہ مشرق وسطی

امریکہ کے وزیرخارجہ مائک پمپئو آٹھ جنوری سے اپنے دورہ مشرق وسطی کا آغاز کر رہے ہیں - امریکی وزیرخارجہ پندرہ جنوری تک مصر ، اردن ، بحرین ، متحدہ عرب امارات ، قطر، سعودی عرب ، عمان اور کویت کا دورہ جاری رکھیں گے-

امریکی وزیرخارجہ نے اپنے دورے کے آغاز پر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ : میں مشرق وسطی میں اپنے دوستوں اور اتحادیوں کو یہ واضح پیغام دینے کے لئے مشرق وسطی کے دورے پر روانہ ہو رہا ہوں کہ امریکہ اس علاقے میں داعش کو شکست دینے اورعلاقے میں ایران کی عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کا پابند ہے-

علاقے میں امریکہ کو درپیش مسائ‏ل کے مدنظر پمپئو کا یہ دورہ کافی اہمیت کا حامل ہے-

ایک سب سے اہم مسئلہ جس کا وہ اس دورے میں جائزہ لیں گے ، سعودی صحافی خاشقجی کے قتل سے پیدا ہونے والے بحران کے پیش نظر سعودی عرب و امریکہ کے تعلقات کا مستقبل ہے - خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلخانے میں قتل کردیئے گئے تھے- امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے اعتراف کیا ہے کہ سعودی ولیعھد محمد بن سلمان نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے- 

 اس مسئلے نے  امریکہ کی داخلی سیاست میں ٹرمپ کے لئے کافی مشکلات کھڑی کردی ہیں اور امریکی سینٹ نے سعودی حکومت کو سزا دینے اور جنگ یمن میں واشنگٹن کے کردار کو ختم کرنے کا بل تک پیش کردیا ہے-

 اس وقت پمپئو ، سعودی عرب کا دورہ کر کے بن سلمان کو واشنگٹن کی حمایت کا یقین دلائیں گے - سعودی عرب میں خاشقجی کے قتل کے ملزموں پر مقدمہ چلنے کے باوجود بہت سے ماہرین حتی واشنگٹن کے حکام اسے ایک ڈرامہ اور دکھاوا سمجھ رہے ہیں-

 اردن کے سیاسی تجزیہ نگار حسن البراری نے اس سلسلے میں الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت بھی کہ جو بن سلمان کی حمایت کرتی ہے سعودی عرب میں خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں مقدمہ کی کارروائی کو ہدف تنقید بناتی ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ اس مقدمے میں کمترین شفافیت اور صداقت بھی نہیں پائی جاتی -

اسی طرح پمپئو، اپنے ریاض دورے میں سعودی عرب کے اعلی حکام کو خاشقجی قتل کیس کی کارروائی تیزی سے انجام دینے کی ترغیب دیں گے تاکہ سعودی حکومت عالمی رائے عامہ اور بین الاقوامی حلقوں کے سامنے خاشقجی قتل کے بارے میں اطمینان بخش وضاحت پیش کرسکے -

پمپئو اس دورے میں ایک اور کام کریں گے اور وہ  یہ کہ اپنے اتحادیوں کو یقین دلائیں گے کہ واشنگٹن ، علاقے میں اپنی موجودگی اور ایران کا مقابلہ کرنے کے عہد کا پابند ہے-

 اگرچہ امریکی وزیرخارجہ نے دعوی کیا ہے کہ شام سے امریکی فوجیوں کے نکلنے کے بعد بھی واشنگٹن اپنی علاقائی پالیسیوں اور داعش کے خلاف نام نہاد جنگ کا پابند رہے گا تاہم ان کے یہ دعوے امریکی اتحادیوں کی تشویش کم نہیں کر سکے ہیں- اس سلسلے میں امریکی وزیرخارجہ کا علاقے کے دورے کا اہم مقصد ، شام سے امریکی پسپائی کے بعد ایران سے مقابلہ کرنے کے لئے واشنگٹن کے اہم ترین علاقائی اتحادی کی حیثیت سے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعاون جاری رکھنے کے لئے صلاح ومشورہ اور ہماہنگی و یکجہتی پیدا کرانا ہے-  امریکہ نے تہران کی علاقائی پالیسیوں پر ہمیشہ اعتراض کیا ہے اور حزب اللہ و حماس جیسی صیہونیت مخالف تحریکوں کی ایران کی جانب سے حمایت کو دہشتگـردی کی حمایت کے مترادف قرار دیتا ہے-

 پمپئو نے سی این بی سی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے خلاف واشنگٹن کے حکام کے ہمیشگی الزامات کو دہراتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا مطلب مشرق وسطی میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و نفوذ کو روکنے کی ذمہ داری سے دستبردار ہونا نہیں ہے  یہ سرگرمیاں جاری رہیں گی اور ان میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہوگی- 

امریکی وزیرخارجہ کی علاقے میں ایران کی فعالیت کو منفی ظاہر کرنے کی کوشش کے باوجود اس وقت واشنگٹن کے یورپی اتحادی بھی مشرق وسطی میں امن و استحکام میں ایران کے کردار کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہیں-

اس کے باوجود موجودہ دنیا بخوبی جانتی ہے کہ امریکہ ، ایران سے کینے اور دشمنی کی بنا پر اسلامی حکومت کا تختہ الٹنا چاہتا ہے اوراس کی وجہ علاقے اور ایران میں واشنگٹن کی مداخلت اور توسیع پسندانہ اہداف کے سامنے تہران کی استقامت و مزاحمت ہے-

جبکہ واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کی علاقائی پالیسیاں اب تک بری طرح ناکام ہوتی رہی ہیں اور اس کی تازہ مثال شام اور یمن میں دیکھی جا سکتی ہے -

 

ٹیگس