رہبر انقلاب اسلامی کے نقطہ نگاہ سے ایران کی عظمت کے مقابلے میں امریکی حکمرانوں کی شکست
19 دی 1356 ہجری شمسی مطابق 9 جنوری 1978 کی تاریخ ساز تحریک کے یادگار دن کے موقع پر قم سے آئے ہزاروں افراد نے بدھ کو تہران کے حسینیہ امام خمینی (رح) میں، رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی-
اس ملاقات میں آپ نے فرمایا کہ انقلاب کی حقیقت اور ماہیت نیز اسلامی حکومت اور انقلاب کے بنیادی اصولوں کے ساتھ ایرانی عوام کی وفاداری اور شجاعت، ایران اسلامی کے ساتھ گہری اور دائمی دشمنی کی اصل وجوہات ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکی پالیسی ساز اداروں کی کمزوری کو کھلی حقیقت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکام، انقلاب اسلامی کے آغاز سے لیکر آج تک حساب و کتاب کی غلطی کا شکار رہے ہیں، اسی تعلق سے آپ نے گزشتہ سال ایک اعلی امریکی عہدیدار کی دہشت گردوں کے اجلاس میں شرکت اور سن دو ہزار انیس کے نئے سال کا جشن، ایران میں منانے کے اس کے وعدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے دشمنوں کے حساب و کتاب کی توانائی بس اسی قدر ہے۔ وہ ایک زمانے میں صدام سے امید لگائے بیٹھے تھے کہ وہ ایک ہفتے میں تہران پہنچ جائے گا اور اس کے زرخرید منافقین بھی یہ سمجھ رہے تھے کہ مرصاد حملے کے ذریعے تین روز میں کرمانشاہ کے راستے تہران میں ہوں گے۔
اسلامی انقلاب اس وقت چالیس سالہ ہوگیا ہے اور ان تمام برسوں میں ایرانی عوام نے پوری قوت و توانائی کے ساتھ مشکلات و مسائل پر غلبہ حاصل کیا ہے- استکبار کا مقصد ایران کے نظام کو نقصان پہنچانا اور اسے نابود کردینا ہے امریکہ اپنے اس منحوس ہدف تک پہنچنے کے لئے گذشتہ چالیس برسوں میں تین راستوں سے داخل ہوا ہے - چنانچہ اس نے پہلے جنگ مسلط کی، پھر سیاسی اور اقتصادی دباؤ ڈالا اور اب اس وقت اس نے ایران کے خلاف نفیساتی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور ان کے ذریعے سے وہ ایران کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے لیکن اس کو اپنی تمام سازشوں میں شکست کا منھ دیکھنا پڑا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے ایک قابل غور نکتے کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ بعض امریکی حکمراں ایسا ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ دیوانے اور پاگل ہیں البتہ میں اس بات کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکی حکمراں حقیقت میں ایک نمبر کے احمق اور بے وقوف ہیں-
آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کی مضبوط معاشی پوزیشن کے تعلق سے چند روز قبل مغرب کے ایک انسٹی ٹیوٹ کے اعتراف کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ یہ خود مغرب کی کہی ہوئی بات ہے کہ ایران کے پاس موجود غیرمعمولی صلاحیت نے اسے دنیا کے پانچویں بڑے امیر ملک میں تبدیل کردیا ہے، اس لئے یہ فطری بات ہے کہ ایران جیسے امیر ملک پر تسلط حاصل نہ کرنے اور اسے ہاتھ سے کھو دینے کی وجہ سے وہ شدید غصے میں ہیں-
ایران کی عظمت و وقار، اسلامی جمہوریہ ایران کی قوت و اقتدار، اور ایرانی قوم کا ناقابل شکست ہونا، یہ ایسے تین ناقابل انکار حقائق ہیں کہ جن کے بارے میں دشمن کی یہ آرزو ہے کہ ایرانی قوم ان حقائق کو نہ جانے اور یا ان سے غافل ہوجائے تاکہ وہ اپنے ملک کی عظمت و سربلندی اوراپنی توانائیوں کے بارے میں غلط گمان سے دوچار ہوجائے۔ ایرانی قوم کے ناقابل شکست ہونے کو ساری دنیا نے اسلامی انقلاب کی کامیابی میں اس عظیم قوم کی جدوجہد، اور دشمنوں کے مختلف اقدامات اور سازشوں کے مقابلے میں مشاہدہ کیا ہے-
اسلامی انقلاب کی تاریخ، بلاشبہ ظلم و ستم سے مقابلے اور مستکبرین کے خلاف مزاحمت و استقامت سے سرشار ہے اور یہ مزاحمت کبھی ختم نہ ہونے والی ہے- ایران کے خلاف صدام کی مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران بھی ایرانی عوام نے ایسا ہی کر دکھایا- منھ زور اور تسلط پسند طاقتوں نے اپنی تمام تر توانائیوں اور گنجائشوں کے ساتھ ، اپنے ناجائز اہداف و مقاصد کے حصول کے لئے صدام کی حمایت کی۔ یہ طاقتور ممالک علاقائی اتحاد کی تشکیل کے ذریعے ایران کے نئے نظام کو اکھاڑ پھینکنے کا سودا سر میں سمائے تھے لیکن وہ اپنے اہداف کو حاصل نہ کرسکے- اور ایرانی قوم کی اسی مزاحمت و استقامت پر وہ غصے میں ہیں اور آج بھی یہ غصہ اور بوکھلاہٹ جاری ہے- کیوں کہ اسلامی انقلاب ظالموں کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے اور قوموں کو بیدار کرنے میں بھی کوشاں ہے- سامراجی طاقتوں کی کوشش ہے کہ قوموں کو ایرانو فوبیا ، اسلامو فوبیا یا شیعہ فوبیا کے ذریعے گمراہ کردیں لیکن قوموں کو ذاتی طور پر ایران سے دشمنی نہیں ہے اور جب بھی حقیقت روشن اور واضح ہوتی ہے اس کی حمایت کرتی ہیں اور یہ اسلامی انقلاب کے سائے میں رونما ہونے والی ایک عظیم تبدیلی ہے-
مائیکل فیشر " ایران ، مذہبی گفتگو سے انقلاب تک " نامی اپنی کتاب میں اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ عوام میں جو انقلاب اور تبدیلی رونما ہوئی وہ دینی انقلابی ثقافت کے باعث تھی کہ جو انقلاب کے وجود میں آنے اور اس کی کامیابی کا باعث بنی-
ان ہی حقائق پر تاکید ہی کے تحت رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب میں فرمایا کہ اللہ کی مدد، عوام کی ہوشیاری اور مزاحمت نیز حکام کی جد و جہد سے پابندیوں اور مشکلات پر قابو پالیں گے.انہوں نے مزید فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی اور پائندگی جاری رہے گی جبکہ امریکہ اور مغرب میں موجود ایرانی دشمنوں کا انجام صدام جیسا ہوگا۔