ونزوئلا کے خلاف امریکہ کی نئی دھمکیاں
ونزوئلا میں سیاسی بحران جاری رہنے کے ساتھ ہی مغرب خاص طور پر امریکہ نے اس ملک کی سیاسی صورتحال کو مغرب کے فائدے میں تبدیل کرنےکے لئے کوششیں تیز کردی ہیں-
امریکہ نے موجودہ حالات میں، ونزوئلا کی بائیں بازو کی حکومت اور اس ملک کے قانونی صدر کے خلاف اقتصادی ہتھکنڈے کا استعمال کرتے ہوئے ونزوئلا کے خلاف فوجی حملے کی دھمکی دی ہے-
اسی سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مادورو کا تختہ پلٹنے کے لئے طاقت کے ممکنہ استعمال پر تاکید کی ہے- ٹرمپ نے اتوار کو سی بی ایس ٹیلیویزن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ونزوئلا میں ممکنہ فوجی مداخلت کا آپشن ان کے مد نظر ہے- ٹرمپ کے اس موقف سے عالمی مسائل کے بارے میں ان کے طرز فکر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ جو یکطرفہ پسندی اور واشنگٹن کے مدنظر اہداف تک رسائی کے لئے طاقت کے استعمال پر مبنی ہے- اس کے ساتھ ہی امریکہ کے اس رویے پر دیگر عالمی طاقتوں نے سخت مخالفت کی ہے - اسی سلسلے میں روس نے ونزوئلا میں کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت کی مخالفت پر تاکید کی ہے- روسی وزارت خارجہ میں لاطینی امریکہ کے شعبے کے ڈائرکٹر "الگزنڈر شچتنین" نے انٹر فکس نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ عالمی برادری کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ وہ ونزوئلا کی مدد کرے،اور سرحدوں کے پار سے ہونے والی تخریبی مداخلت کی روک تھام کرے-
ونزوئلا کے صدر نیکلس مادورو نے بھی اس ملک کے داخلی مسائل میں کسی بھی طرح کی غیر ملکی مداخلت کی مخالفت کی ہے- مادورو نے اس ملک میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کے لئے یورپ کے ایلٹی میٹم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ونزوئلا ہر قسم کی غیرملکی مداخلت کے مقابلے میں دفاع کے لئے آمادہ ہے-
وینزوئیلا کے صدر نکولس مادورو نے ہزاروں حکومت کے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کے بارے میں کہا ہے کہ ان کو دھوکہ ہوا ہے اس لئے کہ انھوں نے وائٹ ہاؤس میں ایسے افراد کو رکھا ہے جو جنگ پسند ہیں اور وینزوئیلا سے بغض و کینہ رکھتے ہیں۔
انھوں نے امریکی صدرکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ پوری دنیا کی سلطنت ان کے ہاتھ میں ہے جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے اور وینزوئیلا امریکہ کے سامنے ہرگز گھٹنے نہیں ٹیکے گا اور نہ ہی امریکہ کا فرمانبردار بنے گا۔
مادورو نے انتخابات کے انعقاد کے لئے یورپی ملکوں کے دباؤ کے بارے میں کہا کہ کیوں یورپی یونین ایک ایسے ملک سے، جہاں انتخابات کے ذریعے صدر کا انتخاب ہوا ہے، دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا مد نظر کنڈیڈیٹ، انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے- انھوں نے کہا کہ وینزوئیلا کے بنیادی آئین کی کونسل قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے مسئلے کا جائزہ لے گی۔
واضح رہے کہ ونزوئلا میں حالیہ کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب ونزوئلا حکومت کے مخالف لیڈر گوآئیڈو نے امریکہ ، یورپ اور علاقے کےبعض ملکوں کی ایما پر ایک غیر قانونی قدم اٹھاتے ہوئے تیئیس جنوری کو، خود کو ونزوئلا کا صدر اعلان کردیا- جبکہ ونزوئلا کے عوام نے 2018 کے صدارتی انتخابات میں نیکلس مادورو کو اڑسٹھ فیصدی ووٹوں سے اس ملک کا صدر منتخب کیا تھا- تاہم اس کے باوجود امریکہ، اسرائیل، یورپی ممالک اور لاطینی امریکہ، خوان گوآئیڈو کو ونزوئلا کا صدر کہہ رہے ہیں- لیکن روس، ایران ، چین، ترکی میکسیکو، بولیویا، کیوبا اور کچھ دیگر ممالک مادورو کو ہی اس ملک کا قانونی صدر جانتے ہیں-
وینزوئیلا کی عدالت عالیہ نے انیس جنوری کو اپنے ملک کے قانونی صدر نکولس مادورو کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد خوان گائیڈو کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا۔ مخالفین کے لیڈر خوان گائیڈو نے تئیس جنوری کو امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کی کھلی مداخلت و حمایت سے خود کو وینزوئیلا کا صدر قرار دیا۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک وینزوئیلا میں خوان گائیڈو کی بھرپور حمایت کر کے اس ملک میں بغاوت کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس وقت ونزوئلا کے مستقبل کے مسئلے پر عالمی محاذ آرائی ہو رہی ہے- اور یہ محاذ آرائی نہ صرف ونزوئلا کے مسئلے پر بلکہ درحقیقت بین الاقوامی نظام اور اس کے مستقبل کے ڈھانچے کے بارے میں ہے- مغرب، امریکی قیادت میں عالمی سطح پر ماضی کا رویہ جاری رکھنے یعنی دنیا پر مغربی اقدار و اہداف اور مفادات کو مسلط کرنے اور دیگر ملکوں پر اپنے مطالبات مسلط کرنے کے درپے ہے- اسی وجہ سے امریکہ، عالمی پولیس مینی کا کردار ادا کرتے ہوئے یہ سمجھ رہا ہے کہ وہ طاقت کے استعمال کے ذریعے اپنے مطالبات دوسرے ملکوں پر تھوپ سکتا ہے- لیکن اس وقت روس اور چین سمیت دیگر ممالک بھی اس کے اس رویے کی ٹھوس مخالفت کر رہے ہیں- اقوام متحدہ نے بھی کہ جو عالمی ادارے کی حیثیت سے، سلامتی کونسل کے ذریعے عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا ہے،بحرانوں کے مقابلے کے لئے اپنے مرکزی کردار پر تاکید کی ہے اور اس ادارے کے سیکریٹری جنرل نے بارہا امریکہ سے یکطرفہ پسندی اختیارکرنے سے دوری اور امریکہ کے توسط سے اقوام متحدہ کو کنارے لگانے کے اقدام پر تنقید کی ہے-