Feb ۱۳, ۲۰۱۹ ۱۵:۱۲ Asia/Tehran
  • ایران، جاپان تعلقات میں توسیع، ٹوکیو میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے مذاکرات کا محور

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ جاپانی پارلیمنٹ کے اسپیکر چوایچی داتہ Chuichi Data کی دعوت پر اس ملک کے دورے کا اہم مقصد، دوطرفہ پارلیمانی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینا ہے-

دونوں ملکوں کے تعلقات کا جائزہ لینے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہےکہ تہران اور ٹوکیو، امریکی پابندیوں اور دباؤ کے زیر اثر، ماضی میں اپنے تعلقات کی زمین ہموار ہونے کے باوجود، مکمل طور پر موجودہ گنجائشوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکے ہیں- اس درمیان یہ کہا جا سکتا ہے کہ جاپان کو ایران کے تیل کی ضرورت ہے اس لئے مستثنی طور پرتیل کی برآمدات کا عمل جاری ہے- اسی بنا پر دونوں ملکوں کے حکام کو کوشش کرنی چاہئے تاکہ اعلی سطح پر تعلقات قائم ہوسکیں- 

جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے ٹوکیو میں اپنے جاپانی ہم منصب اور متعدد جاپانی اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات میں کہا کہ ایران اور جاپان کو باہمی تعاون کو پہلے سے زیادہ فروغ دینے کے لئے بڑے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے ٹوکیو میں ہونے والی اس ملاقات میں کہا کہ ایران اور جاپان کے تعلقات قدیمی ہیں اور دونوں ملکوں کے نوے برسوں سے جاری تعلقات کے دوران ان میں ہمیشہ توسیع ہوئی ہے اور باہمی تعلقات دوستانہ نوعیت کے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ بعض ممالک ان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش میں ہوں لیکن انہیں اس کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ایران اور جاپان کے تعلقات میں توسیع کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں جاپان کی سرمایہ کاری کے لئے بہترین مواقع فراہم ہیں اور جاپان،  تیل و گیس اور پیٹروکیمیکل کے میدانوں میں سرمایہ کاری کرسکتاہے۔ جاپان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر چوایچی داتہ نے بھی اس ملاقات میں اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ ایران قدیم اور اعلی تہذیب کا حامل مشرق وسطی کا ایک عظیم ملک ہے کہا کہ ایران اور جاپان کے تعلقات قدیمی ہیں اور جاپان کے وزیراعظم اور ایران کے صدر کی حالیہ ملاقات کے بعد سے یہ تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں۔ جاپانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ  ٹوکیو نے ایران کے ساتھ بڑی طاقتوں کے ایٹمی معاہدے کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔

تہران اپنی خارجہ پالیسی میں جاپان کے ساتھ تعلقات کو مثبت نقطہ نگاہ سے دیکھتا ہے- دوطرفہ رجحانات کے باوجود اس سلسلے میں عملی اقدامات انجام پانے چاہیئے تاکہ مستحکم فریم ورک وجود میں آسکے- جاپان چونکہ علاقائی اور بین الاقوامی تعلقات میں عہد و پیمان کے پابند ہونے پر تاکید کرتا ہے اس لئے توقع کی جا رہی ہے کہ اس ملک کے حکام امریکی رویوں کے تعلق سے حققیت پسندانہ رویہ اپنائیں گے کیوں کہ امریکہ کا رویہ نہ صرف ایٹمی معاہدے کے تعلق سے بلکہ دیگر معاہدوں منجملہ آب و ہوا کی تبدیلی کا پیرس معاہدہ اور ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا مسئلہ، ایک غیر روایتی رویہ اور دیگر ملکوں کے مفادات کے برخلاف ہے- 

امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر اور سیاسی امور کے تجزیہ کار ڈونلڈ نیوچٹرلین  Nuechterlein  کہتے ہیں وہ چیز جسے امریکہ عالمی نظم اور امن وسلامتی کے دفاع کا نام دے رہا ہے درحققیت علاقے کی قوموں کو نابود کرنے اور اسے غیر مستحکم کرنے کا ایک بہانہ ہے-

جاپان اس وقت یہ بات اچھی طرح سے درک کر رہا ہے کہ ایران علاقے میں امن و استحکام کے تحفظ اور مذاکرات کے ذریعے مشکلات و مسائل کے حل کا خواہاں ہے- اسی بنیاد پر ایران کی خارجہ پالیسی میں بین الاقوامی اور چند جانبہ تعلقات اور تعاون کو اہمیت حاصل ہے- ایران اسی طرح اپنے خارجہ تعلقات میں متوازن اور پائیدار پالیسی کے درپے ہے۔ یہی سبب ہے کہ جاپان ، ایران کے ان نظریات کو اہمیت دیتا ہے- 

ان ہی مسائل کے تناظر میں ایران کے اسپیکر کا دورۂ جاپان، تہران اور ٹوکیو کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوسکتا ہے۔ اور توقع کی جا رہی ہے، جیسا کہ جاپان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ ایران کے پارلیمانی وفد کے دورۂ جاپان سے دونوں ملکوں کے تعلقات اور تعاون میں اضافے کے مواقع فراہم ہوں گے- 

ٹیگس