ایران کی دفاعی صلاحیت، امن و ثبات کی محافظ
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج، علاقے میں دھمکیوں پر مکمل غلبہ پاتے ہوئے خود کو دھمکیوں کے مطابق آمادہ کر رہی ہیں-
اسی سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کی جانب سے سب سے بڑی سمندری مشقیں ولایت ستانوے جمعہ کے روز بحیرہ عمان میں شروع ہو گئیں۔ اس تین روزہ سمندری مشقوں میں شریک ایرانی فورسز کی جانب سے بیس لاکھ مربع کلومیٹر رقبے میں وطن عزیز کی سمندری سرحدوں کی حفاظت کا بھرپور مظاہرہ کیا جا رہا ہے-
یا زہرا (س) رمزیہ نعرے سے شروع ہونے والی ولایت ستانوے بحری مشقوں میں سمندری دفاعی نظام، جنگی طیارے، آبدوز اور جنگی کشتیاں شامل ہیں۔ سمندری مشقوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ، جدید ترین جنگی آلات بالخصوص آبدوز اور سریع الحرکت کشتیوں کے ساتھ بین الاقوامی سمندری حدود میں اپنی بھر پور طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔ ان مشقوں میں مختلف طرح کے کروز میزائل، تارپیڈو اور ڈرون طیارے بھی استعمال کیے جائیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی ولایت97 بحری مشقوں کے ترجمان حمزه علی کاویانی نے آج صبح کہا کہ ساحل سے سمندر میں فائر کرنے والے قادر میزائل نے بھی اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
ایڈمیرل حبیب اللہ سیاری نے جمعے کو ولایت 97 فوجی مشقوں کے موقع پر اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران کے خلاف دھمکیاں ہمیشہ موجود رہی ہیں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کا طاقتور ہونا، دشمن کے حملوں کا دنداں شکن جواب دینے اور اپنے دفاع کے لئے ایک ضروری امر ہے-
فوجی اور دفاعی صلاحیتوں اور گنجائشوں میں دھمکیوں کے مطابق اضافہ کرنا ، دفاعی قوت و اقتدار کو تشکیل دینے والے عناصر میں سے ایک ہے- ایران کی مسلح افواج نے ان ہی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے دفاعی شعبے میں نمایاں کامیابی اور پیشرفت حاصل کی ہے- ایران کی دفاعی طاقت اس بات کا سبب بنی ہے کہ سنٹرز فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز نے، ایران کی فوجی طاقت کو موثر طاقت اور استحکام یافتہ طاقت کے طور پر ذکر کیا ہے-
واشنگٹن میں سنٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز نے ایک رپورٹ میں ایران کو ایسے ملک کے طور پر ذکر کیا ہے کہ جس کے پاس سب سے زیادہ اور متنوع بیلسٹک میزائلوں اور راکٹوں کا انبار ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران دفاعی شعبوں میں اپنی مقامی ٹکنالوجیز اور مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے اور مفید و کارآمد جدید ترین فوجی ساز و سامان کے ذریعے اپنا دفاع کر رہا ہے اور حملے کی صورت میں جارحین سے مقابلے اور خطروں کو دور کرنے کی بھرپور آمادگی رکھتا ہے- آج ایران فوجی شعبوں منجملہ سمندری حدود کی حفاظت میں اسٹریٹیجک صلاحیتوں سے بہرہ مند ہے اور دفاعی طاقت کے لحاظ سے اور حتی حملے کی صورت میں بھی اس گنجائش و صلاحیت کا حامل ہے کہ علاقے کو بدامنی سے دوچار کرنے والوں کے مقابلے میں ڈٹ جائے-
سیکورٹی کی بنیاد دو عناصر پر ہوتی ہے- پہلا عنصر دفاعی کارروائی میں ٹیکنالوجی و مہارت ہوتا ہے یعنی اگر کوئی ملک اس عنصر سے بہرہ مند نہ ہویا کم بہرہ مند ہو تو اسے دفاعی میدان میں نقصان اٹھانا ہوگا - دوسرا عنصر دفاعی طاقت کا حامل ہونا اور ضرورت پڑنے پر حملہ ورانہ دفاعی طاقت کی صلاحیت رکھنا ہے - یہ روش جارحین کا مقابلہ کرنے کے لئے اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل ہے-
ایران کے سپریم لیڈر آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے حال ہی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے حکام اور کمانڈروں سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں دشمنوں اور حریفوں کے وسیع محاذ کی صف آرائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی کے ساتھ جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن اپنی قوت و طاقت میں اس حد تک اضافہ کرنے کی ضرورت ہے کہ دشمن نہ صرف یہ کہ ایران کے خلاف حملے سے خوف کھائے اور ہراساں ہو بلکہ اتحاد و یکجہتی اور میدانوں میں مسلح افواج کی موثر موجودگی اور اقتدار کی برکت سے، درپیش خطرے کا سایہ بھی ایرانی قوم کے سر سے دور ہوجائے-
آج اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی طاقت دفاعی اور اسٹریٹجک نوعیت کی ہے- اسی گنجائش و صلاحیت پر بھروسہ کرتے ہوئے ایران اور علاقے کے ممالک فوجی اور سیکورٹی تعاون اور اتحاد کے ذریعے علاقے کی سلامتی کو ضمانت فراہم کرسکتے ہیں- تجربے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ علاقے میں اغیار کی موجودگی محض علاقے میں ہتھیاروں کی فروخت اور مداخلت کے مقصد سے ہے اور یہ موجودگی کبھی بھی علاقے کو سلامتی فراہم کرنے کے مقصد سے نہیں رہی ہے- اس دعوے کی دلیل ، علاقے کے موجودہ بحران اور تنازعے اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں ہیں- اس نقطہ نگاہ سے ولایت 97 فوجی مشقوں کا پیغام، علاقے سے بدامنی، دھمکیوں اور خطروں کو دور کرنا اور اجتماعی سلامتی فراہم کرنا ہے-