استقامتی گروہوں کے خلاف امریکہ کی نفسیاتی جنگ پر عراق میں شدید ردعمل
عراق کی تحریک نجباء کے ترجمان شیخ اکرم الکعبی نے اعلان کیا ہے اس تحریک پر پابندی عائد کرنے کا امریکی اقدام ، نفسیاتی جنگ ہے اور اس سے حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی-
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسلامی استقامتی تحریک نجباء کو دہشتگردی کی فہرست میں قرار دینے اور اس پر اور اس کے سربراہ شیخ اکرم الکعبی پر بعض پابندیاں عائد کرنے کی خبر دی ہے-
النجباء اسلامی استقامتی تحریک عراق کی عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی کی ذیلی تنظیم ہے جو دوہزار چودہ میں عراق کے عظیم مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کے فتوے سے تشکیل پائی ہے- النجباء تحریک نے عراق و شام میں داعش دہشتگرد گروہ کے خلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا ہے- امریکی حکومت ، عراق میں داعش کا قبضہ ختم ہونے کے بعد سے ہی عراق کے اسلامی استقامتی گروہوں کو کمزور اور خراب کرنے کی بھرپور کوشش کرتی رہی ہے- الحشدالشعبی کی تحلیل اور اس عوامی گروہ کے بعض تابع گروہوں پر پابندی عائد کرنے کے لئے واشنگٹن ، بعثیوں اور سعودیوں کا دباؤ عراقی حکومت اور عوام کے سخت ردعمل کے باعث اب تک ناکام رہا ہے- عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورسس کے عزم و حوصلے سے داعش دہشتگرد گروہ کی شکست اور دوہزارسترہ میں اس گروہ کے آخری اڈوں کی بھی آزاد کرالئے جانے کے بعد سے عراقی سیاستداں ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلاء پر تاکید کر رہے ہیں-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ نے عراق کے سیاسی عمل پراثرانداز ہونے کے منصوبے میں ناکامی کے بعد اس ملک میں اپنے ایجنٹوں کو اقتدار تک پہنچانے کے لئے عراق کی عوامی استقامت کے خلاف نفسیاتی اور تشہیراتی جنگ چھیڑنے اور عسکری انتظام کی تبدیلی کے ذریعے فوجی موجودگی کے منصوبے کو عملی جامنہ پہنانے کی راہ پر عمل پرعمل پیرا ہے- امریکہ ، عوامی استقامت کے خلاف ماحول پیدا کرکے اور پروپیگنڈے کے ذریعے حشدالشعبی سمیت عراق کے دفاعی ارکان کو کمزور کرنے کی غرض سے فتنہ پھیلانے کے ہدف کو آگے بڑھانا چاہتا ہے- اسی بنا پرامریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے شام سے امریکی فوجیوں کو باہر نکالنے پر مبنی ڈرامے کے بعد بعض ذرائع ابلاغ نے ان فوجیوں کو شام بھیجے جانے کی خبر دی جس سے علاقے میں امریکہ کے نئے خطرناک کھیل کا پتہ چلتا ہے-
امریکہ، شام سے مشروط و مرحلہ وار انخلاء کے ڈرامے سے عراق سمیت علاقے میں مزید مداخلت ، فتنہ گری اور عدم استحکام پیدا کرنے کی زمین ہموار کرنے کی کوشش کررہا ہے- عراق کی خودمختاری اور اقتداراعلی کے خلاف امریکی اقدامات پر عراقی خاص طور سے استقامتی گروہوں نے کہ جو اس ملک کی خودمختاری اور اقتداراعلی کے تحفظ پر تاکید کرتے ہیں ، بڑے پیمانے پر شدید تنقید کی ہے-
عراق کے استقامتی و مزاحمتی گروہوں کی جانب سے امریکی سازشوں کے نئے مرحلے پر شدید ردعمل و احتجاج کے باعث امریکی ان گروہوں سے انتقام لینے پر بضد ہیں اور الزام تراشی و پروپیگنڈوں کے ذریعے عراق کے ان بااثرعوامی گروہوں کو حاشیے پرڈالنے اور کنارے لگانے کے در پے ہیں - واشنگٹن چاہتا ہے کہ عراق کی سیکورٹی کو اپنے ہاتھ میں رکھے کیونکہ وہ عراق کی اپنی ذاتی سیکورٹی کو امریکہ کے مفادات کے منافی سمجھتا ہے- امریکہ کی دوسری تشویش ، عراق کے سیاسی میدان میں حشدالشعبی سے وابستہ سیاسی گروہوں کی روزبروز بڑھتی ہوئی اہمیت و پوزیشن ہے اوراس تناظر میں حالیہ پارلیمانی انتخابات میں سائرون اتحاد کے بعد پارلمینٹ میں النصر اتحاد کی سب سے زیادہ نشستیں اہمیت کی حامل ہیں-
اس ماحول میں امریکہ، اپنے اقدامات سے حشدالشعبی کو حاشیے پر ڈال کر عراق کے سیاسی ڈھانچے میں اس گروہ کا کردارروکنا چاہتا ہے- اس گروہ کے خلاف امریکہ کے دشمنانہ اقدامات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے کیونکہ اس عوامی گروہ کو اپنے تشخص و کارکردگی کی بنا پرعوامی مقبولیت حاصل ہے اورعراقی پارلیمنٹ کے دوہزار سولہ کے فیصلے کے مطابق یہ گروہ عراقی وزارت داخلہ اور مسلح افواج کے زیرکمان ہے ، اوراسے قانونی حیثیت بھی حاصل ہے-