Mar ۱۴, ۲۰۱۹ ۱۶:۳۸ Asia/Tehran
  •  صدر روحانی کے تین روزہ دورۂ عراق کا اختتام

اسلامی جمہوریہ کے صدر نے اپنےاہم اوراسٹریٹیجک دورۂ عراق کے تیسرے دن نجف اشرف میں عراق کے مرجع عالیقدر آیۃاللہ العظمی سیستانی سے ملاقات کی-

عراق کے مرجع عالیقدر آیۃ اللہ العظمی سیستانی نے بدھ کے روز اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات میں پڑوسی ملکوں کے ساتھ عراق کے تعلقات میں توسیع کا خیر مقدم کرتے ہوئے، داعش دہشت گردوں پر غلبہ پانے کے لئے ایران کے تعاون کو سراہا-

آیۃ اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی سے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرڈاکٹر حسن روحانی کی ملاقات بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے- اس ملاقات سے یہ ثابت ہوگیا کہ دو پڑوسی ملک کی حیثیت سے ایران اور عراق کے خوشگوار تعلقات کو مستحکم کرنے میں دونوں ملکوں کے سیاسی عزم کے اظہار کے ساتھ ہی عراق میں دینی مرجعیت کو اعلی ترین سطح پر حمایت حاصل ہے- عراقی معاشرے میں آیۃ اللہ العظمی سیستانی کی خاص شان و منزلت، منفرد ہے اور اس ملک میں داعش دہشت گرد گروہ سے مقابلے کے تعلق سے آپ کا کردار کسی پر پوشیدہ نہیں ہے- تکفیری داعش دہشت گرد گروہ سے مقابلے کے لئے فوج کے ساتھ عوام کے متحد ہونے کی آپ کی درخواست پر عوام کی ایک بڑی تعداد نے رضاکارانہ طور پر الحشد الشعبی نام کا ایک گروہ تشکیل دیا اور اس گروہ نے فوج کے ساتھ مل کے عراق میں داعش کی جڑیں خشک کردیں- 

ایسے حالات میں عراق کے مرجع تقلید کا کردار دیگر پہلوؤں سے بھی موثر رہا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کی آیۃ اللہ العظمی سیستانی سے ملاقات، عراق میں داعش کے بعد کے دور میں اوراسی طرح ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے دور میں، دونوں ملکوں کے لئے ماضی سے زیادہ سیاسی و اقتصادی تعاون میں فروغ کے لئے ایک مضبوط حمایت ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر دورۂ عراق میں تہران اور بغداد کے درمیان پانچ معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں ایران اور عراق کے عوام کی ایک دوسرے کے ملک میں آمدو رفت میں سہولت کے لئے اپریل 2019 سے ویزہ فیس ختم کیا جانا اور ایران و عراق کی سرحد پر صنعتی زون کا قیام ، ان دونوں ملکوں کے بڑھتے ہوئے تعلقات کے اسٹریٹجک ہونے کی ٹھوس علامت ہے کہ جس راہ میں کوئی بھی تیسرا فریق روڑے نہیں اٹکا سکتا- 

اسلامی جمہوریہ ایران کا تین روزہ دورۂ عراق اور دونوں ملکوں کے اعلی رتبہ حکام کی جانب سے ہمہ جانبہ تعلقات کے فروغ پر تاکید ، امریکہ کے لئے اس واضح پیغام کی حامل ہے کہ ایران وعراق دو پڑوسی ملک کی حیثیت سے، اسٹریٹیجک تعاون کی تقویت کے لئے بھرپور عزم اور  ثبات قدم کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے- اسی سلسلے میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے منگل کو، امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برایان ہوک کے مداخلت پسندانہ اور غیر پیشہ ورانہ بیان کے جواب میں کہا ہے کہ ایران اور عراق اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے اور مستحکم کرنے کے لئے کسی سے اجازت نہیں لیں گے۔

واضح رہے کہ امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برایان ہوک نے اپنے تازہ ترین مداخلت پسندانہ اور بے بنیاد بیان میں ایران کے صدر کے دورہ عراق پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ یہ دورہ عراقی عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔

ایران و عراق ، داعش کے بعد کے دور میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے بہت زیادہ ثقافتی، لسانی و مذہبی اشترکات سے بہرہ مند ہیں- جس طرح سے ایران، عراق میں داعش سے مقابلے کے دوران اس ملک کی حکومت اور قوم کے ساتھ کھڑا رہا، اس وقت بھی قابل اعتماد اور بھروسہ مند پڑوسی کے طور پر عراق کی مختلف ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے آمادہ ہے-

ایران نے ہمیشہ عراق کے سیاسی عمل میں عراقی گروہوں کے متحد رہنے کو اہمیت دی ہے اور اسی تناظر میں عراق کی نئی حکومت اور پارلیمنٹ کی تشکیل کی حمایت کی ہے-

پڑوسی ملکوں اور علاقے کے ملکوں کے سلسلے میں ایران کی پالیسی کے واضح ہونے کے پیش نظر اور اس امر کے پیش نظر کہ علاقائی تعاون ہی  سلامتی کو ضمانت فراہم کرنے والا واحد راستہ ہے ، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے تین روزہ دورۂ عراق میں اس ملک کے مختلف  گروہوں منجملہ شیعہ ، سنی ، قبائلی  اور عراق کی دینی مرجعیت سے ملاقات ، مغربی ایشیا کے اسٹریٹیجک علاقے میں ایران کی موثر سفارتکاری کی آئینہ دار ہے-

ٹیگس