Mar ۱۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • امریکی وزیر جنگ کا ایران مخالف موقف

ڈونالڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکہ نے کھل کر ایران کے اسلامی جمہوری نظام کا تختہ الٹنے اور اسے کمزور کرنے کا موقف اختیار کر رکھا ہے-

اس سلسلے میں ڈونالڈ ٹرمپ نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کے اعلان اور تہران پر دوبارہ ایٹمی پابندیاں عائد کر کے ایران کے ساتھ اقتصادی جنگ شروع کردی ہے-

 علاقائی لحاظ سے بھی ٹرمپ حکومت دو ہزارسترہ کی قومی سلامتی اسٹریٹیجی کے تحت ایران کو کنٹرول کرنے اور مشرق وسطی میں اس کے اقدامات اور پالیسیاں تبدیل کرانے کے لئےعلاقائی اتحاد تشکیل دینے کی غرض سے بڑے پیمانے پر کوششیں انجام دی ہیں-

اس کے ساتھ ہی ٹرمپ حکومت ، ایران کی علاقائی پالیسیوں اور اس کی جانب سے دہشتگردی کی حمایت کے بے بنیاد دعوے جیسے خطرات کا مقابلہ کرنے کے بہانے حال ہی میں سن دوہزار بیس کے لئے بھاری فوجی بجٹ کی درخواست کی توجیہ کرنےکی کوشش کررہی ہے-

امریکی حکومت نے گذشتہ ہفتے پنٹاگون کے لئے سات سو پچاس ارب ڈالر کے بجٹ کی درخواست کی ہے جو اب تک اس ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا فوجی بجٹ ہے- اس سلسلے میں امریکی وزیرجنگ پیٹرک شاناہن نے سن دوہزار بیس کے پینٹاگون کے مجوزہ بجٹ سے متعلق بل کی حمایت حاصل کرنے  کے لئے سینٹ کی مسلح افواج کمیٹی کے اجلاس میں ایک بارپھر ایران اور بعض ممالک کے خلاف اپنے بےبنیاد الزامات دہرائے-  شاناہن نے چین روس ، شمالی کوریا ، ایران اور دہشتگردی کو پینٹاگوں کو درپیش اصلی خطرات قرار دیا - اس طرح اگرچہ  پنٹاگون کے بجٹ بل میں ایران کی جانب اشارہ کیا گیا ہے تاہم اس بجٹ کا بڑا حصہ اور اسے حاصل کرنے کے لئے پنٹاگون کی توجیہ چین اور روس سے مقابلہ آرائی سے مختص ہے- اس کے باوجود ایران اب بھی امریکہ کی سیکورٹی تشویش کا ایک اہم حصہ ہے- چنانچہ ٹرمپ کے ذریعے ایران کے سلسلے میں قومی سلامتی کی ہنگامی صورت حال کو جاری رکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن اب بھی ایران کا مقابلہ کرنے کا خواہاں ہے- اس سلسلے میں شاناہن کا دعوی ہے کہ ، ایران کی علاقائی ، سائیبری اور میزائلی سرگرمیاں امریکہ کے لئے خطرہ ہیں -

درحقیقت امریکہ اپنے اہم سیکورٹی دستاویزات میں روس اور چین جیسی بین الاقوامی طاقتوں اور ایران و شمالی کوریا جیسے ممالک کے خلاف اپنے دشمنانہ اقدامات و رویّے کی توجیہ پیش کرنے کے لئے ان ممالک کو واشنگٹن اور اس  کے علاقائی اتحادیوں کے مفادات کے لئے خطرہ ہونے کا بہانہ کرتا رہتا ہے- ٹرمپ حکومت نے دوہزارسترہ کی قومی سلامتی اسٹراٹیجی کی دستاویز کے تناظر میں ایران کو کنٹرول کرنے اور مشرق وسطی میں اس کے اقدامات اور پالیسیوں کو بدلوانے کی کوشش کے لئے علاقائی اتحاد کی تشکیل کی غرض سے وسیع پیمانے پر کوششیں انجام دی ہیں - بین الاقوامی امور کے ماہر سید احمد حسینی کہتے ہیں کہ : دنیا منجملہ مشرق وسطی پر امریکہ کی موجودہ تاجرانہ نگاہ کے تحت ایران، واشنگٹن کے لئے دھمکی وتشویش انجیکٹ کرنے کی پالیسی کو آگے بڑھانے کے لئے ایک کلیدی موضوع میں تبدیل ہو چکا ہے- بنیادی طور پر تہران کے خلاف واشنگٹن  کی غیر قانونی پابندیوں کی ایک وجہ ، ایران کو اپنی علاقائی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لئے مالی ذرائع سے محروم کرنا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران کی علاقائی طاقت اور اس کی جئوپولیٹک اہمیت نیزعلاقائی سطح پر ایران کو حاصل عوامی حمایتوں کے پیش نظر بنیادی طور پر ایران کا علاقائی اثرونفوذ روکنے اور کم کرنے کے لئے امریکی مطالبات غیرمنطقی اور ان مطالبات کا پورا ہونا محال ہے- حتی یورپی ممالک بھی علاقائی معاملات میں ایران کے ناقابل انکار کردار اوراس کے علاقائی اثر و نفوذ کا اعتراف کرتے رہے ہیں- امریکہ ، اپنے ایران دشمن رویّے و پالیسی کو آگے بڑھانے کے لئے تہران کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے اسٹراٹیجک علاقائی اتحاد قائم کرنے کی کوشش میں ہے جس پر وہ مشرق وسطی اسٹراٹیجک اتحاد یا عرب نیٹو کے قالب میں عمل پیرا ہے-

 تہران کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لئے ٹرمپ حکومت کے ایران دشمن اقدامات کے باوجود دنیا اسلامی جمہوریہ ایران کے سلسلے میں امریکہ کی کینہ توزی سے بخوبی واقف ہے - درحقیقت ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی وجہ ، واشنگٹن کے توسیع پسندانہ اور مداخلت پسندانہ مطالبات کے سامنے تہران کی استقامت ہے-

ٹیگس