Mar ۱۹, ۲۰۱۹ ۱۶:۱۵ Asia/Tehran
  • ایران اور چین کا سترھواں مشترکہ اقتصادی کمیشن، باہمی تعاون کے فروغ کی راہوں کا جائزہ

ایران اور چین کا سترھواں اقتصادی کمیشن کا اجلاس ایران کے وزیر اقتصاد و خزانہ فرھاد دژپسند کی شرکت سے بیجنگ میں شروع ہوگیا-

اس دو روزہ اجلاس میں سرمایہ کاری، تجارت، بینکگ، کسٹم اور سرحدی مسائل، مواصلات، توانائی ، ماحولیات، زراعت ، فوڈ سیکورٹی اور حفظان صحت، سائنسی و تعلیمی اور ثفاقت و سیاحت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ  کے طریقۂ کار کا جائزہ لیا جا رہا ہے-  ایران اور چین کے اقتصادی روابط۔، باہمی تعلقات میں تنوع پیدا کرنے پر مبنی ہیں کہ جس میں نئی منڈیوں تک دسترسی، بین الاقوامی تعاون میں فروغ، دوطرفہ تجارت کے فروغ اورپیداواری ترقی جیسے اہداف شامل ہیں-

مغربی ایشیا میں ایران کی پوزیشن خاص طور پر وسیع ریلوے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک اور علاقے کے ملکوں سے اس کے متصل ہونے نیز بحیرۂ عمان اور خلیج فارس میں بین الاقوامی سمندروں تک دسترسی، ایسے فوائد ہیں کہ جس نے ایران کو علاقے میں نقل وحمل کے اہم راستے میں تبدیل کردیا ہے- ایران کا تجارتی راستہ در حقیقت تاریخی راستے شاہراہ ریشم سے برّی اور بحری راستوں کو متصل کرنے کا اہم ترین راستہ ہے کہ جو باہمی تعاون کے فروغ میں اہم رول ادا کرسکتا ہے- اس پوزیشن کے پیش نظر دونوں ملکوں نے تجارتی لین دین کا حجم سالانہ ساٹھ ارب ڈالر تک پہنچانے کا عزم کر رکھا ہے- اس کے علاوہ اقتصادی تعلقات کے پہلو سے چین، توانائی کے استعمال کی ایک بڑی منڈی ہے۔ اسی سبب سے اس وقت تیل ، گیس اور پٹروکیمکل ، بیجنگ کے لئے تہران کی برآمدات میں سرفہرست ہیں-  

چین کے تیل اور کیمیکل کی صنعت کی فیڈریشین کے عالمی شعبے کے انچارج " انڈری یو " کہتے ہیں: چینی کمپنیوں کو ہر حالت میں ایران کے تیل کی ضرورت ہے اور وہ ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھیں گی- یہ چیز ایران اور چین کے درمیان ایک معمول کی بات ہے اور اس کا کوئی تعلق امریکہ سے نہیں ہے-  چینی صدر شی جین پینگ نے بھی ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی کے حالیہ دورۂ چین کے موقع پر کہا تھا کہ علاقے اور دنیا کی صورتحال چاہے جتنی بھی تبدیل ہوجائے چین کا ایران کے ساتھ ایک جامع اسٹریٹیجک رابطہ قائم کرنے کا عزم کبھی تبدیل نہیں ہوگا-

اس وقت ہم ایک نئے دور میں زندگی گذار رہے ہیں کہ جس میں دنیا میں امریکہ کی اقتصادی اجارہ داری کا خاتمہ ہوچکا ہے اور اب واشنگٹن اس صورتحال کو تبدیل کرنے پر قادر نہیں ہے- ایک وہ بھی زمانہ تھا کہ جب امریکی منڈی کوکھو دینا ، چین جیسے ملک کی نابودی کے مترادف سمجھا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے- چین کے کسٹم انچارج " لی کوی ون "، اقتصادی لین دین میں فروغ کو، ایران کے ساتھ تعاون میں توسیع و ترقی کی علامت قراردیتےہوئے کہتے ہیں: بیجنگ امریکہ یا کسی بھی دوسرے ملک کی تجارتی و اقتصادی تحفظ پسندی و یکطرفہ پسندی کا مخالف ہے اور کسی ملک کے داخلی قوانین، چین کے لئے اہمیت نہیں رکھتے- 

جیسا کہ ایران کے وزیر اقتصاد و خزانہ فرھاد دژپسند نے کہا ہے کہ ایران اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے متعدد منصوبے ہیں اور ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ ایران اور چین کے تعلقات کو تجارتی ، سرمایہ کاری اور سائنس و ٹکنالوجی کے شعبوں میں فروغ دیا جائے- اسی سلسلے میں دونوں ممالک کے اس اجلاس کا ایک مقصد، بینکنگ کے شعبے میں دو طرفہ معاہدے سے متعلق تبادلۂ خیال کرنا اور بینکنگ کے مسائل کو برطرف کرنا ہے تاکہ اس طرح سے دونوں ممالک اپنے تجارتی لین دین کو، اپنے ملکوں کی کرنسی میں انجام دے سکیں-اسی سلسلے میں ایران اور چین کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کے اختتام پر، اس اجلاس کے نتائج سے متعلق چند دستاویزات پر دونوں ملکوں کے حکام  دستخط کریں گے- ایران اور چین کے سترھویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کی کامیابیاں، ایسے دنوں میں کہ جب امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادی اس کوشش میں ہیں کہ ایران اور اس کے اقتصادی شریکوں کے ساتھ تعلقات کو محدود کردیں، یقینی طور پر دونوں ملکوں کے تعلقات کے فروغ پر اسٹریٹیجک اثرات مرتب کریں گی-   

ٹیگس