ایران و عراق کے تاریخی اور اسٹریٹیجک تعلقات کی اہمیت
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں اپنے حالیہ دورۂ عراق کے نتائج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اور بغداد کے تعلقات میں ماضی سے زیادہ فروغ، دونوں قوموں کے مفاد میں ہے اور علاقے کے کسی بھی ملک کے نقصان میں نہیں ہوگا-
ڈاکٹر روحانی نے منگل کی سہ پہر کو اس ٹیلیفونی گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق کے تعلقات کو اسٹریٹیجک، تاریخی اور نہایت اہم قرار دیا اور کہا کہ ایران اپنی تمام تر توانائی کے ساتھ عراق کے ساتھ ہونے والے تاریخی اور انتہائی اہم سمجھوتوں پر جلد از جلد عملدرآمد کے لئے تیار ہے کہ جو ممکن ہے دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک لمبی چھلانگ واقع ہو- عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ ٹیلفونی گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے تمام سمجھوتوں پر جلد ازجلد عملدرآمد ہوگا-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے گیارہ مارچ 2019 کو ایک اعلی سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ پہلی بار تین روزہ دورۂ عراق انجام دیا- صدر روحانی نے اس دورے میں تمام سیاسی و مذہبی شخصیات خاص طور پر عراق کے مرجع عالیقدر آیۃ اللہ سیستانی سے ملاقات اور گفتگو کی- اس تین روزہ دورے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کی عراق کے مختلف قبائل اور اقوام سے بھی ہونے والی ملاقاتوں سے اس امر کی غمازی ہوتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عراق میں روز افزوں اتحاد ویکہجتی اور امن و استحکام کا خواہاں ہے-
پڑوسی ملکوں اور علاقے کے ملکوں کے سلسلے میں ایران کی پالیسی کے واضح ہونے کے پیش نظر اور اس امر کے پیش نظر کہ علاقائی تعاون ہی سلامتی کو ضمانت فراہم کرنے والا واحد راستہ ہے ، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے تین روزہ دورۂ عراق میں اس ملک کے مختلف گروہوں منجملہ شیعہ، سنی، قبائلی اورعراق کی دینی مرجعیت سے ملاقات ، مغربی ایشیا کے اسٹریٹیجک علاقے میں ایران کی موثر سفارتکاری کی آئینہ دار ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا عراقیوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر استقبال، عراق کے بارے میں ایران کی خارجہ پالیسی کی تائید ہے کہ جس نے ہمیشہ عراق کے متحد اورمستحکم ہونے کی حمایت کی ہے اور سخت و دشوار حالات میں عراقیوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے-
اسی سلسلے میں بغداد میں ایران کے سفیر ایرج مسجدی نے عراق میں اقوام متحدہ کی نئی نمائندہ "جنین ھنیس پلاسچارٹ" Jeanine Hennis-Plasschaert کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ایران ، تہران اور بغداد کے درمیان دوستانہ تعلقات میں اضافے کے لئے کسی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا تین روزہ دورۂ عراق اور دونوں ملکوں کے اعلی رتبہ حکام کی جانب سے ہمہ جانبہ تعلقات کے فروغ پر تاکید ، امریکہ کے لئے اس واضح پیغام کی حامل ہے کہ ایران وعراق دو پڑوسی ملک کی حیثیت سے، اسٹریٹیجک تعاون کی تقویت کے لئے بھرپور عزم اور ثبات قدم کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے- صدر ایران کے اس دورے کے نتائج سے یہ ثابت ہوگیا کہ دونوں پڑوسی ملکوں کے تعلقات کے فروغ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں پائی جاتی اور امریکی پابندیاں عراق کو ایران سے جدا نہیں کرسکتیں-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر دورۂ عراق میں تہران اور بغداد کے درمیان پانچ معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں ایران اور عراق کے عوام کی ایک دوسرے کے ملک میں آمدو رفت میں سہولت کے لئے اپریل 2019 سے ویزہ فیس ختم کیا جانا اور ایران و عراق کی سرحد پر صنعتی زون کا قیام ، ان دونوں ملکوں کے بڑھتے ہوئے تعلقات کے اسٹریٹجک ہونے کی ٹھوس علامت ہے کہ جس راہ میں کوئی بھی تیسرا فریق روڑے نہیں اٹکا سکتا-
ایران مخالف امریکی پابندیوں کے باوجود تہران نے ہمیشہ عراق کی تعمیر نو میں مدد کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے - جس طرح سے کہ ایران، عراق میں داعش دہشت گرد گروہ کو شکست دینے کے لئے اس ملک کی حکومت اور قوم کے شانہ بشانہ کھڑا رہا، اس وقت بھی ایک قابل اعتماد اور بھروسہ مند پڑوسی کی حیثیت سے، اس ملک کی تعمیر نو کے دوران عراق کی مختلف ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے آمادہ ہے-
عراق میں ایرانی کمپنیوں کی موجودگی کا عراقی وزیر اعظم کی جانب سے خیر مقدم اور دونوں ملکوں کے درمیان ویزہ فیس ختم کئے جانے پر عملدرآمد پر عبدالمہدی کی تاکید، دونوں ملکوں کے اسٹریٹیجک تعلقات کی غماز ہے-
ایران اور عراق کے درمیان اسٹریٹیجک اور گہرا تعاون، دونوں ملکوں کے فائدے میں ہونے کے علاوہ، مغربی ایشیا کی سطح پر باہمی تعاون کو فروغ دینے کےلئے بھی ایک کامیاب آئیڈیل ہے تاکہ علاقائی نقطہ نظر کے ساتھ، اس اسٹریٹیجک علاقے پر امن و ثبات حاکم ہوجائے-