ایران گیس پائپ لائن اور پاکستانی وزیر اعظم کا فرمان
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں امریکی و یورپی حکام کو خط لکھنے اور اسلام آباد کی جانب سے ایران سے گیس کی خریداری کے بارے میں ان کا موقف جاننے کا حکم دیا ہے-
انھوں نے کہا کہ اگر پابندیوں کے تناظر میں ایران کے ساتھ تعاون میں کوئی مسئلہ نہ ہو تو پاکستان فورا گیس پائپ لائن کے اس حصے کو مکمل کرے گا جو اس ملک سے متعلق ہے-
پاکستان کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف پابندیاں ، اسلام آباد کے سامنے اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے سلسلے میں سب سے بڑا مسئلہ ہے اوراگر اس سلسلے میں کوئی مشکل نہ ہو تو اسلام آباد، ایران سے گیس کی خریداری میں کوئی پس و پیش نہیں کرے گا- پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اسلام آباد کے ذریعے ایران کی گیس خریدنے کے سلسلے میں امریکہ و یورپ کی رائے معلوم کرنے کے لئے امریکی و یورپی سربراہوں کو خط لکھنے کے لئے پاکستانی حکام کو حکم دینے سے ذہن میں سب سے پہلا تبادر ، قومی فیصلوں میں پاکستان کی عدم خودمحتاری کا ہوتا ہے-
پاکستان کے وزیراعظم نے ایسے عالم میں امریکہ و یورپ کی اجازت کے لئے خط لکھنے کا مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کی اگست دوہزار اٹھارہ کے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی سے پہلے تک پاکستانی حکومت پر وائٹ ہاؤس اور بعض مغربی ممالک کی پالیسیوں کی پیروی کا الزام لگاتے تھے-
اس تناظر میں عمران خان کی انتخابی مہم کے درمیان ایک نعرہ ، قومی فیصلوں میں دیگر ممالک کے موقف پرعدم توجہ تھی جس کی ایران سے گیس کی خریداری کے سلسلے میں امریکہ و یورپ کے سربراہوں کی رائے جاننے کے لئے انھیں خط لکھنے کے حکم سے خلاف ورزی ہوتی ہے-
تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ ، ایران سے گیس خریدنے اور امن گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی تکمیل کے لئے ایسے عالم میں یورپ و امریکہ سے اجازت حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں کہ پاکستان کو انرجی کی کمی کا سخت مسئلہ درپیش ہے اور یہ ملک میں احتجاج کا بھی موجب بنا ہے-
ان حالات میں پاکستان کے عوام کو توقع ہے کہ عمران خان اپنے قومی مفادات اور ملک کی بالخصوص انرجی کے شعبے میں بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لئے گیس کی خریداری کے سلسلے میں مغربی ممالک خاص طور سے امریکہ کے موقف پر توجہ دیئے بغیر فیصلہ کریں گے- پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی امریکی دباؤ میں حکومت کی جانب سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ روکنے کو ناقابل جواز قرار دیا خاص طور سے ایسی حالت میں کہ یہ پروجیکٹ دوہزار آٹھ میں شروع ہوا جب تہران کے خلاف پابندیاں شروع ہوچکی تھیں-
ایران گیس پائپ لائن پروجیکٹ پرعمل درآمد میں پس و پیش سے کام لینے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما کے بیانات اور پاکستانی عوام کے احتجاج سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان کی جانب سے اختیار کیا جانے والا طریقہ ، پاکستانی سیاسی جماعتوں اور عوام کو پسند نہیں ہے-
ایسی حالت میں جب تقریبا گذشتہ بیس برسوں سے پاکستان کے عوام مغرب کے علاقائی منصوبوں خاص طور سے افغانستان میں جنگ کے سلسلے میں سب سے زیادہ نقصان اٹھا چکے ہیں ، ایران سے گیس خریدنے کی اجازت لینے کا پاکستانی وزیراعظم کا فیصلہ ایک ایسا اقدام ہے کہ جس سے تحریک انصاف پر قومی مفادات کو آگے بڑھانے میں ناتوانی اور پاکستان کے داخلی امور میں مغربی بازیگروں کی مداخلت قبول کرنے کا الزام عائد ہوسکتا ہے-