Jul ۲۷, ۲۰۲۵ ۱۰:۴۹ Asia/Tehran
  • خطے میں امن اور یکجہتی کا پیغام ، ایران-پاکستان تعلقات میں نئی روح

صدر پزشکیان کا مؤخر شدہ دورۂ پاکستان، خطے میں سیاسی صف بندی اور دفاعی اتحاد کی نئی جہت

سحرنیوز/ایران: صدر پزشکیان کا مؤخر شدہ دورۂ پاکستان: خطے میں سیاسی صف بندی اور دفاعی اتحاد کی نئی جہت

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر، ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورۂ پاکستان جو رواں ہفتے ہونا تھا، پاکستان کی درخواست پر مؤخر کر دیا گیا ہے۔ باہمی رضامندی سے اب یہ اہم سفارتی ملاقات 2 اور 3 اگست 2025 کو اسلام آباد میں متوقع ہے۔

یہ تبدیلی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران-اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کا اختتام ہوا ہے اور مشرق وسطیٰ میں سفارتی صف بندیاں نئی صورت اختیار کر رہی ہیں۔ یہی پس منظر، ایرانی صدر کے دورے کو محض ایک روایتی ملاقات سے کہیں بڑھ کر خطے کے تزویراتی منظرنامے میں تبدیلی کا آغاز بنا رہا ہے۔

 پاک-ایران تعلقات: روایتی رشتوں سے دفاعی اشتراک تک

ایران اور پاکستان کے تعلقات 70 سالہ تاریخی، مذہبی اور ثقافتی بنیادوں پر قائم ہیں، جنہیں حالیہ برسوں میں سیاسی، عسکری اور تجارتی شعبوں میں خاصی وسعت ملی ہے۔ اعلی سطحی وفود کی آمد و رفت، مشترکہ سرحدی منصوبے، اور علاقائی فورمز پر یکساں مؤقف، دونوں ممالک کو ایک مضبوط بلاک میں تبدیل کر رہے ہیں۔

 اسرائیل کے خلاف یکجہتی: جنگی حالات میں سفارتی ہم آہنگی

ایران-اسرائیل جنگ میں پاکستانی قیادت نے کھل کر ایران کی حمایت کی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف اور وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے بیانات سے واضح ہوا کہ پاکستان اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کے ساتھ سفارتی و اخلاقی سطح پر مکمل یکجہتی اختیار کیے ہوئے ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

پاکستان کی سینیٹ نے اسرائیل مخالف قرارداد منظور کی، جبکہ پاکستان نے اپنا فضائی دفاعی نظام فعال کر دیا اور جنگی طیارے ایران سے متصل سرحدوں پر تعینات کر دیے۔

جوہری خطرات اور علاقائی تحفظ: پاکستان کی سوچ میں تبدیلی

ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد پاکستان میں جوہری سلامتی کے خدشات بڑھنے لگے۔ ایک وائرل ویڈیو کلپ، جس میں اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے پاکستان کو دوسرے ہدف کے طور پر ذکر کیا، نے اسلام آباد کو دفاعی پوزیشن سخت کرنے پر مجبور کیا۔

یہی خدشات پاکستان کو ایران کے قریب لا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں اسرائیل یا امریکہ کے کسی ممکنہ اقدام کے خلاف مشترکہ دفاعی حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔

دفاعی روابط کی وسعت: عسکری وفود اور اسٹریٹجک پیش رفت

ایرانی پارلیمانی رکن فدا حسین مالکی نے صدر کے دورے کو خطے میں اتحاد کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران اب مل کر عالمی سطح پر مفادات کے دفاع کی سمت بڑھ رہے ہیں۔ انسداد دہشت گردی، سرحدی سلامتی، اور جوہری تحفظ میں تعاون جیسے شعبے اس اتحاد کا حصہ ہیں۔

گزشتہ سال شہید جنرل محمد باقری کی قیادت میں ایرانی وفد کا اسلام آباد دورہ، دونوں ممالک کی عسکری ہم آہنگی کی ایک روشن مثال ہے۔

ٹیگس