May ۱۹, ۲۰۱۹ ۱۸:۳۸ Asia/Tehran
  • عراقو فوبیا سے امریکی اور عرب اتحاد کے اہداف

امریکی اور عرب اتحاد نے اپنے تازہ ترین اقدام میں، مغربی ایشیا میں اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے عراقو فوبیا کا ہتھکنڈہ اپنایا ہے-

امریکہ کے توسط سے عراقو فوبیا کی چنگاری چھوڑ دی گئی ہے- امریکی وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا ہے کہ وہ عراق سے اپنے کچھ فوجیوں اور کارکنوں کو باہر نکال لے گا- امریکہ کے اس فیصلے کے بعد، جرمنی کی وزرات دفاع نے بھی کچھ مدت کے لئے عراق میں اپنی سرگرمی روک دی- بحرین کی وزارت خارجہ نے بھی گذشتہ روز عراقو فوبیا کی فضا سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، اپنے شہریوں کو عراق کا سفر کرنے کی بابت خبردار کیا ہے- سوال یہ ہے کہ عراقو فوبیا سے امریکی عرب اتحاد کے کیا مقاصد ہوسکتے ہیں؟

عراقو فوبیا کا اہم ترین مقصد، نفسیاتی جنگ ہے- امریکی دباؤ کے باوجود عراق کی حکومت نے، اپنی آزاد و خود مختار پالیسی پر تاکید کرتے ہوئے واشنگٹن کی ایران مخالف پابندیوں میں اس کا ساتھ دینے سے انکار کردیا ہے- اسی بنا پر امریکی حکومت کی کوشش ہے کہ نفسیاتی جنگ اور بدامنی کی فضا قائم کرکے عراق کے حالات پر اثر انداز ہو- 

دوسرا ہدف اور مقصد عراقو فوبیا سے یہ ہے کہ بغداد کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے ذریعے اسے اپنی خارجہ پالیسی میں نظر ثانی پر مجبور کرے- عراق کی حکومت، امریکی دباؤ کے سبب نہ صرف یہ کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات میں کمی نہیں لائی ہے بلکہ تہران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے درپے ہے- اسی سلسلے میں مارچ 2019 میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے دورۂ عراق میں یہ طے پایا کہ بغداد - تہران تجارتی لین دین کا حجم جو اس وقت تقریبا بارہ ارب ڈالر ہے ، 2020 تک اسے بیس ارب ڈالرتک پہنچایا جائے- ڈاکٹر حسن روحانی نے اس دورے میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران، عراق کے ساتھ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں مزید اضافہ کرنے پر آمادہ ہے اور ہم مشترکہ تجارتی حجم کو 12 ارب ڈالر سے 20 ارب ڈالر تک لے جانے کے لئے بھی پُرعزم ہیں-

تیسرا ہدف عراق کو بدنام کرنا اور اس ملک میں بدامنی کو ہوا دینا ہے- عراقی پارلیمنٹ کے دفاع اور سلامتی کمیشن کے رکن کریم علیوی نے ، عراقو فوبیا کی پالسیوں کی پیروی کرنے میں بحرین کے اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے اقدام کا مقصد عراق کو بدنام کرنا اور اس ملک کے سیاسی و سیکورٹی کی صورتحال کو افراتفری سے دوچار ظاہر کرنا ہے-  حکومت عراق نے گذشتہ چھ مہینوں کے دوران فعال اور متحرک پالیسیاں اختیار کرکے کوشش کی ہے کہ اپنی خارجہ پالیسیوں کے ذریعے، اپنے اقتصادی اہداف پورے کرنے کے لئے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائے- 

عراقو فوبیا کا چوتھا مقصد ، بحرین سے مخصوص ہے - بحرین ایک ایسا ملک ہے جہاں کی آبادی کا بیشتر حصہ شیعوں پر مشتمل ہے کہ جو آل خلیفہ کی فرقہ وارانہ پالیسیوں سے سخت ناراض ہیں اور دوہزار گیارہ سے اب تک وہ اہل سنت کی ایک تعداد کے ساتھ مل کر آل خلیفہ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں اور اس احتجاجی تحریک کے ذریعے وہ اس ملک میں اقتدار کے ڈھانچے میں تبدیلی کے خواہاں ہیں- عراق میں بھی بڑی آبادی شیعوں کی ہے اور ساتھ ہی مذہبی لحاظ سے بھی اس ملک کو کربلا اور نجف جیسے اہم مقامات اور حوزہ ہائے علمیہ ہونے کے سبب بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے- آل خلیفہ حکومت اپنے شہریوں کو عراق میں سیکورٹی کی صورتحال کے ناپیدار ہونے کے بارے میں خبردار کرکے اپنے ملک کے شیعوں کو ، عراق کے شیعوں سے رابطہ برقرار کرنے میں مانع بننا چاہتی ہے- 

اور عراقو فوبیا کا پانچواں مقصد بھی بحرین سے متعلق ہے- آل خلیفہ حکومت ، واشنگٹن کی عراقو فوبیا پالیسی کی پیروی کرکے وائٹ ہاؤس کی حمایت حاصل کرنے میں کوشاں ہے-  یہ ایسے میں ہے کہ عراقو فوبیا کی پالیسی اور عراق کے خلاف نفسیاتی جنگ، مختصر مدت میں ہی ناکامی سے دوچار ہوگئی- کیوں کہ جرمنی کی وزارت دفاع کے ترجمان ینس فلوسدورف نے گذشتہ رات ، عراق میں اپنے فوجی مشیروں کی عنقریب دوبارہ سرگرمیوں کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی اتحاد کی کے تازہ ترین جائزوں سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عراق میں سیکورٹی سے لاحق خطرات میں کمی آئی ہے-      

ٹیگس