جان بولٹن کا دوہ امارات اور ایرانو فوبیا
حکومت ٹرمپ نے مئی دوہزار اٹھارہ سے ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کے بعد سے اب تک ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے شدید پابندیاں عائد کرنے اور پھر ایران کو فوجی دھمکی دینے جیسے متعدد اقدامات انجام دیئے ہیں-
اس کے باوجود واشنگٹن کی پابندیوں کو ناکام بنانے اور خلیج فارس میں امریکہ کی ہر طرح کی فوجی مہم جوئی کا مقابلہ کرنے میں اپنی سنجیدگی ظاہر کرنے کے لئے اس وقت ٹرمپ کی سیکورٹی ٹیم کے لئے میدان تنگ کردیا ہے-
مغربی ایشیا اور خلیج فارس کے علاقے میں حالیہ تبدیلیوں کے پیش نظر امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن ، اٹھائیس مئی کو متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچے-
جان بولٹن نے متحدہ عرب امارات پہنچنے کے بعد کہا کہ ہم علاقے کے اہم سیکورٹی مسائل کا جائزہ لینے کے لئے اپنے اتحادیوں سے ملاقات کریں گے-
ذرائع ابلاغ نے اس سے قبل امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر کے ممکنہ دور ابوظہبی کی خبردی تھی- متحدہ عرب امارات کے حکام سے ملاقات کے موقع پر ممکن ہے مصراور بحرین بھی موجود رہیں-
یہ ملاقات تیس مئی کو مکہ میں علاقائی و عرب اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس کا مقدمہ ہے-
سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ سعودی بادشاہ ملک سلمان نے اتوار کو اس ملک کے بادشاہ ، عرب حکومتوں اور خلج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے سربراہوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تیس مئی کو اس ملک کی آئل تنصیبات اور امارات کی فجیرہ بندرگاہ کے واقعے کا جائزہ لینے کے لئے شہر مکہ میں جمع ہوں-
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے روزناہ اینڈی پنذنٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران پر امریکہ کے مختلف دباؤ پراطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ رمضان کے آخر میں مکہ میں ہنگامی اجلاس کا مقصد ایران کے رویے کا مقابلہ کرنا ہے-
سعودی عرب میں حالیہ ہفتے میں عرب لیگ ، خلیج فارس تعاون کونسل اور اسلامی تعاون تنظیم کے تین ہنگامی اجلاس بھی منعقد ہورہے ہیں جن کا اصلی ایجنڈا ایران اور علاقے میں کشیدگی ہے-ایران کے سلسلے میں جان بولٹن کے دشمنانہ رویہ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے دعوے سے علاقے میں امریکہ کی فوجی موجودگی بڑھانے سے یہ گمان کیا جا سکتا ہے کہ بولٹن ، عرب ممالک کے اعلی حکام سے ملاقات میں سعودی عرب کی آئل تنصیبات اور فجیرہ بندرگاہ کے قریب ہونے والے حالیہ واقعے میں ایران کے ملوث ہونے کا الزام عائد کریں گے اور بقول ان کے تہران کے تخریبی اقدامات کا متحدہ محاذ تشکیل دینے کا مطالبہ کریں گے- امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے ایک اعلی عہدیدار نے جمعے کو کہا کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ ، عراق میں راکٹ حملے اور امارات کی فجیرہ بندرگاہ میں آئل ٹینکروں میں تخریب کاری کا ذمہ دار ایران اور اس کے نیابتی گروہوں کو سمجھتا ہے -
تاہم تہران نے اعلان کیا ہے کہ فجیرہ بندرگاہ کے حالیہ واقعے میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے-
سعودی عرب کے آئل تنصیبات پر ڈرون حملے کی ذمہ داری یمن کی تحریک انصاراللہ نے قبول کی ہے اور اسے یمن کے بےگناہ عوام کے خلاف سعودی اتحاد کے فضائی حملوں کے خلاف جوابی کارروائی قرار دیا ہے-
اس کے باوجود موجودہ ماحول اور علاقے میں سعودی عرب اور اس کے علاقائی اتحادیوں کی جانب سے چند ہنگامی اجلاسوں کے انعقاد کے پیش نظر ، جان بولٹن سارے الزامات ایران کے سر پر ڈالنے اور علاقے میں ایرانوفوبیا کو ھوا دینے کی کوشش کریں گے-