سینچری ڈیل ناقابل عمل : پمپئو کا اعتراف
امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو فلسطینیوں کے نقصان اور اسرائیلیوں کے مفاد میں سینچری ڈیل کو بڑے پیمانے پر عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم انھیں بھی اس ڈیل کے عملی جامہ پہننے کا زیادہ امکان نظر نہیں آتا۔
ابھی حال ہی میں ایک خصوصی نشست میں امریکی وزیر خارجہ کے ایک بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکی حکومت کے اس سینئر سفارتکارکو بھی سینچری ڈیل کے عملی جامہ پہننے کا زیادہ یقین نہیں ہے- روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کی ایک آڈیو فائل کے مطابق پمپئو نے یہودی حکام سے ملاقات میں کہا ہے کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ ہم اسرائیل - فلسطین تنازعہ کی گرہ کھول سکیں- انھوں نے کہا کہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ سینچری ڈیل تقریبا ناقابل عمل ہے اور ممکن ہے اس کا خیرمقدم نہ کیا جائے-
حکومت ٹرمپ، گذشتہ دو برسوں سے سینچری ڈیل کو عملی جامہ پہنانے اور اس کا اعلان کرنے کی بھرپورکوشش کررہی ہے- امریکی صدر کے داماد اور مشیر جارڈ کوشنر نے ابھی کچھ دنوں پہلے اعلان کیا تھا کہ ماہ رمضان کے بعد سینچری ڈیل کی رونمائی ہوگی- تحریک حماس کے بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کے سربراہ اسامہ حمدان کے بقول سینچری ڈیل کے صرف دو مقاصد ہیں ایک علاقے اور اس کے قدرتی ذخائر پر امریکہ کا زیادہ سے زیادہ تسلط اور دوسرا صیہونی حکومت کو علاقے میں ایک عام حکومت قرار دینا -
اس ڈیل کے مطابق اگر اسرائیل کو پی ایل او کے ساتھ سابقہ معاہدے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ماسوا مزید مراعات حاصل ہوں ،اسے مقبوضہ علاقوں کے کچھ حصوں کو اپنی زمینوں میں ضم کرنے کی اجازت دی جائے اور فلسطینی بیت المقدس کو دارالحکومت بنانے سے دست بردار ہو جائیں تو تل ابیب ، مستقل و خودمختار فلسطینی حکومت کی تشکیل سے اتفاق کر لے گا- اہم نکتہ یہ ہے کہ غرب اردن کی تمام کالونیاں صیہونی حکومت کے قلمرو میں شامل ہو جائیں گی اور اس طرح فلسطین کا رقبہ پہلے سے طے شدہ رقبے سے بھی کم ہوجائے گا اور اس کی کوئی فوج بھی نہیں ہوگی - اس ڈیل کے مطابق فلسطینیوں کو اپنے وطن واپسی کے حق سے بھی دستبردار ہونا پڑے گا کہ جسے سلامتی کونسل کی قرارداد ایک سو چورانوے میں بھی تسلیم کیا گیا ہے-
ٹرمپ نے اپنے داماد کوشنر کو اس معاملے کا ایجنٹ بنایا ہے- اس کے باوجود اس ڈیل کے اقوام متحدہ ، یورپی یونین اور روس کے موقف کے منافی ہونے کی بنا پرانھوں نے اس کی مخالفت کی ہے- منجملہ ماسکو کا خیال ہے کہ سینچری ڈیل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے برخلاف ہے حتی فلسیطینی انتظامیہ اس منصوبے کو ناقابل قبول سمجھتی ہے-فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے ابھی چند مہینے پہلے رام اللہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم امریکی صدر ٹرمپ کو بیت المقدس کو اسرائیلیوں کے ہاتھوں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے-
اس وقت ٹرمپ سینچری ڈیل کے پہلے مرحلے پر عمل کرنے کے لئے بحرین میں منامہ اجلاس کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس ڈیل پرعمل درآمد کے لئے لازمی بجٹ حاصل کرسکیں - اس سلسلے میں بحرین اور امریکہ نے انیس مئی کو ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ منامہ ، پچیس اور چھبیس جون کو امریکہ کے تعاون سے ترقی کے لئے امن کے عنوان سے اقتصادی کانفرنس کی میزبانی کرے گا- اس کے باوجود اس اجلاس کی کامیابی کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں- واشنگٹن نے اقوام متحدہ کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی ہے اور روس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اس میں شرکت نہیں کرے گا - امریکی وزیرخارجہ پمپئو نے منامہ اجلاس کے بارے میں کہا ہے کہ امید ہے اس اجلاس میں عرب ممالک شرکت کریں گے تاکہ کم سے کم سنیں - انھوں نے کہا کہ انھیں توقع نہیں کہ اجلاس کے عرب شرکاء اس اجلاس کے بعد امریکہ کے منصوبے کی پوری طرح حمایت کریں گے - اس طرح انھوں نے عرب ممالک کی جانب سے بھی اس اجلاس کا خیرمقدم کئے جانے کے بارے میں مایوسی کا اظہار کیا ہے-