جولانی اور نتن یاہو کے درمیان ہوئی ڈیل سے اٹھا پردہ، شام پر امریکا اور اسرائيل کا کالا سایہ!
شامی انسانی حقوق تنظیم کے مطابق امریکی نگرانی میں طے پانے والے معاہدے میں دروزی علاقوں سے حکومتی و قبائلی افواج کی واپسی، اسلحہ سے پاک زونز اور مقامی انتظامیہ کی تشکیل شامل ہیں۔
سحرنیوز/دنیا: موصولہ اطلاعات کے مطابق، شام میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے ایک اہم اور حساس انکشاف کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ الجولانی کی سربراہی میں سرگرم تکفیری گروہ اور صہیونی حکومت کے درمیان ایک خفیہ معاہدہ طے پاچکا ہے، جس پر امریکہ کی نگرانی اور براہ راست ثالثی میں عمل درآمد شروع ہوچکا ہے۔
لبنانی چینل "المیادین" کے مطابق، یہ معاہدہ شامی علاقے سویدا اور اس سے ملحقہ دروزی اکثریتی علاقوں سے حکومتی و قبائلی افواج کی مکمل واپسی اور ان علاقوں کی عسکری حیثیت کو ختم کرنے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔
منکشف شدہ معاہدے کی اہم شقیں درج ذیل ہیں:
سویدا کے دروزی علاقوں سے شامی سیکیورٹی فورسز اور قبائلی ملیشیا کی مکمل پسپائی۔
دروزی دیہاتوں اور علاقوں سے تمام سرکاری و عسکری سرگرمیوں کا خاتمہ۔
مقامی شہریوں پر مشتمل انتظامی کونسلوں کا قیام، جو بنیادی خدمات مہیا کریں گی۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویز بندی کے لیے ایک کمیٹی کا قیام، جو اپنی رپورٹیں براہ راست امریکی حکام کو پیش کرے گی۔
قنیطرہ اور درعا میں اسلحہ سے پاک زونز کی تشکیل اور صرف غیر مسلح مقامی حفاظتی کمیٹیوں کا قیام۔
رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے اس معاہدے میں صرف ثالثی کا کردار ادا نہیں کیا، بلکہ براہ راست کنٹرول میں لے کر اس کے نفاذ کی مکمل نگرانی بھی شروع کر دی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کا مقصد نہ صرف شام کے جنوبی علاقوں کو ہتھیاروں سے پاک بنانا ہے بلکہ اسرائیل کے لیے اپنی سرحدوں کے قریب ایک خاموش اور قابل کنٹرول علاقہ قائم کرنا بھی ہے، تاکہ مستقبل میں ایران یا حزب اللہ جیسے مزاحمتی عناصر کی سرگرمیوں کے سامنے بند باندھا جاسکے۔
اس پیشرفت نے شامی خودمختاری، وحدت ارضی اور قومی خودمختاری کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب شام کئی محاذوں پر داخلی انتشار، معاشی بحران اور غیر ملکی مداخلت سے دوچار ہے۔
شامی حکومت کی جانب سے تاحال اس معاہدے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم مقامی و علاقائی حلقے اس پیشرفت کو اسرائیل اور امریکہ کی نرم جارحیت کا ایک نیا باب قرار دے رہے ہیں، جو شام کے اندرونی ڈھانچے کو بتدریج تحلیل کرنے کی کوشش ہے۔