ٹرمپ کی امریکی ایٹمی گودام کو اپ گریڈ کرنے پر تاکید
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ایک پالیسی فوجی شعبے میں اپنی ایٹمی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے- ٹرمپ کے دور اقتدار میں امریکہ کے ایٹمی گودام کو اپ گریڈ کرنے کے لئے بھاری بجٹ مختص کیا گیا ہے-
ڈونالڈ ٹرمپ نے اس سلسلے میں تیس جون کو اپنے حالیہ موقف کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایٹمی گودام کو اپ گریڈ اور نئے ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتا ہے-
امریکی صدر نے جنوبی کوریا میں سئول کے قریب اوسان علاقے میں اپنی فضائیہ کے اڈے پرصحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپ گریڈ اور پوری طرح سے بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں نیز بعض مواقع پر نئے ایٹمی ہتھیارتیار کررہے ہیں- ہم انھیں ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہتے لیکن ہمارے پاس دنیا میں سب سے زیادہ اور بہترین ہے-
ٹرمپ نے اپنے متضاد بیان میں پہلے دعوی کیا کہ امریکہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو استعمال نہیں کرے گا لیکن اس کے بعد تاکید کی کہ اس ملک کے فوجیوں کو کچل دینے والی طاقت کا حامل ہونا چاہئے اور امید ہے کہ ان ہتھیاروں کو استعمال نہیں کیا جائے گا-
رپورٹوں کے مطابق امریکہ کے پاس تقریبا تین ہزارآٹھ سو ایٹمی وار ہیڈز موجود ہیں جن میں ایک ہزار سات سو ایٹمی وار ہیڈز کو بیلسٹک میزائلوں پر اور اسٹریٹیجک بمبار طیاروں میں قابل نصب میزائلوں میں لگایا گیا ہے اور دوہزار پچاس وار ہیڈز کو ذخیرے کے طور پر محفوظ رکھا گیا ہے- بیلجیئم ، اٹلی ، جرمنی ، ترکی اور ہالینڈ میں امریکہ کے فوجی اڈوں پر اس کے بی اکسٹھ قسم کے ڈیڑھ سو ایٹم بم نصب ہیں-
ٹرمپ حکومت کھلے عام امریکہ کے ایٹمی گودام کو توسیع دینے کی کوشش کررہی ہے- واشنگٹن کی نظر میں ، دھمکانے کے سب سے اہم ہتھیار کی حیثیت سے ایٹمی گودام اور ہتھیاروں کی اپ گریڈ اور جارحانہ دفاعی طاقت کا نفاذ بنیادی اہمیت کا حامل ہے-
ٹرمپ نے ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار میں امریکہ کی صلاحیت کم ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ وہ اس صورت حال کو تبدیل کریں گے- اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ نئے ایٹمی تجربات سمیت اپنے ایٹمی گوداموں کی توسیع اور ایٹمی ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے کی بھرپور کوشش کررہا ہے-
اس سلسلے میں امریکہ نے دوہزار انیس کے لئے ایٹمی فوجی بجٹ چوبیس ارب ڈالر مختص کیا ہے- ٹرمپ نے اپنے برسراقتدار آنے کے پہلے ہی برس یعنی دوہزار سترہ میں گذشتہ تیس برسوں میں پہلی بار اپنے ایجنڈے میں نئے ایٹمی وارہیڈز بنانے کا منصوبہ تیار کیا اور اور اس کے لئے بھاری بجٹ مختص کیا- امریکہ کی ایٹمی پوزیشن پر نظرثانی کی دستاویز این پی آر میں کہ جو فروری دوہزاراٹھارہ میں منظرعام پر آئی ، حکومت ٹرمپ نے ایٹمی ہتھیاروں خاص طور سے چھوٹے ایٹم بم تیار کرنے کا پروگرام بنایا-
ٹرمپ حکومت نے امریکہ کی ایٹمی اسٹریٹیجی اور ایٹمی گوداموں کے سلسلے میں فعال پالیسی اختیار کررکھی ہے -
ٹرمپ اپنی اسٹریٹیجی میں بنیادی آپشن کے طور پر " پہلے ایٹمی وار" پر تاکید کرتے ہیں اور اس کا مطلب دنیا میں ایٹمی حملوں کا ڈراؤنا خواب برقرار رہنا اور دنیا کے دیگر ممالک خاص طور سے چین اور روس جیسی ایٹمی طاقتوں کو کھلی دھمکی دینا ہے- ٹرمپ کا یہ نظریہ امریکہ کی جدید ایٹمی پوزیشن پر نظرثانی کی دستاویز میں پوری طرح واضح ہے-
ہریٹیج فاؤنڈیشن کے تجزیہ نگار مائکلا ڈاج اس سلسلے میں کہتے ہیں: اس دستاویز میں امریکہ کے ممکنہ انتقام جویانہ اقدام کی کیفیت اور وقت کے سلسلے میں جان بوجھ کر ابہام پیدا کیا گیا ہے-
امریکہ دوسرے ملکوں کو کھل کر دھمکی دیتا ہے کہ وہ اپنے یا اپنے اتحادیوں کے قومی دفاع کے بہانے پیشگی ایٹمی حملہ بھی کرسکتا ہے- اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ کا رویہ ، این پی ٹی معاہدے میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی ممانعت اوراس سے بھی بڑھ کر ایٹمی ہتھیاروں کی تباہی سے تضاد رکھتا ہے-
اسلحے کے کنٹرول کے میدان میں سرگرم شخصیتوں نے امریکہ کی موجودہ ایٹمی روش پر شدید تنقید کی ہے کہ اس سے ایٹمی جنگ چھڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے- درحقیقت ٹرمپ حکومت کی ایٹمی پالیسی غیرمعمولی حد تک اوباما حکومت کے ایٹمی ڈاکٹرائن سے کہیں زیادہ جنگ پسندانہ ہے-