Jul ۰۲, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۴ Asia/Tehran
  • عراق کی مسلح افواج میں حشد الشعبی کی شمولیت کے اہداف

حکومت عراق نے حشد الشعبی کے تعلق سے دس شقوں پر مشتمل ایک فرمان میں اسے عراق کی مسلح افواج میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے-

حشد الشعبی کی تشکیل عراق کے عظیم مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کے فتوے کی بنیاد پر عمل میں آئی تھی- عراق کے بعض حصوں پر داعش دہشت گرد گروہ کے قابض ہونے کے بعد آیۃ اللہ العظمی سیستانی نے عوامی رضاکار فورس بسیج کی تشکیل کا حکم صادر کیا تھا- حشد الشعبی 2014 میں تشکیل پائی اس گروہ کی تشکیل کی وجہ، کہ جس کے ایک لاکھ سے زائد افراد رکن ہیں، مذہبی بنیاد ہے اور اس کا مقصد امن و سلامتی قائم کرنا ہے۔  دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں عراقی فوج کے ساتھ حشدالشعبی کا کردار بہت اہم تھا بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ عراقی فوج سے بالا تر اس کی کارکردگی تھی، کیوں کہ عراقی فوج، امریکی پالیسی کے نتیجے میں عملی طور پر بہت کمزور ہوچکی تھی-

 داعش کا شیرازہ بکھرنا کیوں کہ امریکہ ، اسرائیل اور بعض عرب ملکوں کے حق میں نہیں تھا اس لئے انہوں نے حشد الشعبی کی مخالفت اور اس پر فرقہ پسندی اور لوگوں کے اموال کو تباہ و برباد کرنے جیسے الزامات کی بوچھار کردی اور اس کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا- حکومت عراق نے مسلح افواج کو دو مرحلے میں حشدالشعبی میں ضم کرنے کی حمایت کرکے اور اس کو منحل کرنے کی مخالفت کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ حکومت کو ملک میں حشد الشعبی کی امن وامان برقرارکرنے کی کوششوں اور اس تعلق سے اس کی کارکردگی پر یقین حاصل ہے-

پہلی بار عراق کے سابق وزیر اعظم حیدر العبادی نے مارچ 2018 کو حشد الشعبی کو عراق کی مسلح افواج میں ضم کرنے کا حکم صادر کیا تھا - حیدر العبادی کے حکم میں آیا تھا کہ حشد الشعبی کے لئے وزارت دفاع کی جانب سے فوجیوں کے برابر تنخواہ مقرر کی گئی ہے ۔ حشد الشعبی کے افراد بھی فوجی قوانین میں شامل ہوں گے اور وہ فوجی کالجوں اور اداروں میں کام کرسکتے ہیں-اس وقت یہ دوسری بار ہے کہ عراق کے موجودہ وزیر اعظم عادل عبدالمھدی نے اپنے دس شقوں والے ایک حکم میں عراقی افواج میں حشد الشعبی کو شامل کرنے پر تاکید کی ہے -

عبدالمہدی اور العبادی کے احکامات میں کئی فرق پائے جاتےہیں- پہلا فرق تو ان دونوں کے احکامات جاری کرنے کے وقت سے متعلق ہے- العبادی نے عراق کے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے موقع پرعراقی فوج میں حشد الشعبی کو شامل کرنے کا حکم جاری کیا تھا کہ جس میں انتخابات کا شائبہ بھی پیدا کیا گیا لیکن عبدالمہدی نے قومی مفادات اور حشدالشعبی کی اعلی کارکردگی کے پیش نظر اپنے دورۂ صدارت کے پہلے سال میں ہی یہ حکم جاری کردیا- 

دوسرا فرق حکم کے مضمون سے متعلق ہے- عبدالمہدی کے حکم میں حشد الشعبی کو عراقی فوج میں شامل کرنے کے ساتھ ہی اس مسئلے پر تاکید کی گئی ہے کہ حشد الشعبی کا ایک سربراہ ہوگا اور اس کا سربراہ بھی مسلح افواج کے کمانڈر کے حکم سے منتخب ہوگا- ساتھ ہی حشد الشعبی کے لئے بھی فوجی ڈھانچہ مدنظر قرار دیا گیا ہے -

ایک اور نکتہ یہ ہے کہ حشد الشعبی کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگائی گئی ہے بلکہ فوجی ڈھانچے کے دائرے میں ان کو سیاسی سرگرمی انجام دینے کی اجازت نہیں ہوگی- چنانچہ اگر وہ مسلح افواج سے ملحق نہیں ہوتے تو ان کو سیاسی سرگرمی انجام دینے کا حق حاصل ہوگا یہ ایسی حالت میں ہے کہ حشد الشعبی کے مخالفین اس سے قبل، اس گروہ کے افراد کو سیاسی سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہ دیئے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے- 

حیدرالعبادی اور عبدالمہدی کے احکامات میں کچھ مشابہت بھی پائی جاتی ہے کہ جس میں سے اہم ترین ، داعش سے مقابلے اور امن و امان کی برقراری میں حشد الشعبی کے تعمیری کردار کا اعتراف ہے - ساتھ ہی دونوں حکم میں اس امر پر تاکید بھی کی گئی ہے کہ حشد الشعبی عراق کی مسلح افواج کا اٹوٹ انگ ہے- عراق کی مسلح افواج میں حشد الشعبی کو ضم کرنے کا ایک اہم مقصد عراقی فوج کو مضبوط کرنا اور مخالفین کی جانب سے کسی بھی قسم کے ہتھکنڈے سے فائدہ اٹھانے کی روک تھام بھی کرنا ہے-

اور آخر میں یہ نکتہ کہ عراقی عوام اب تک حشد الشعبی کے خلاف اندرون و بیرون ملک ہونے والی مخالفتوں سے متاثر نہیں ہوئے ہیں اور انہوں 2018 کے پارلیمانی انتخابات میں الفتح گروہ کو، کہ جسے حشد الشعبی کی حمایت حاصل تھی، ووٹ دے کر اس گروہ سے اپنے اعتماد کو ظاہر کردیا ہے- 

واضح رہے کہ عراق کے بزرگ عالم دین اور مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے 13 جون 2014 کو عراق کے تمام مسلمانوں کو داعش کے خلاف جنگ یا جہاد کی دعوت دی تھی۔  اس اپیل کے بعد وسیع پیمانے پرعراق کے شیعہ مسلمان رضاکار فورس میں شامل ہوئے اور وہ سب حشد الشعبی کے زیر پرچم جمع ہوگئے۔ حشد الشعبی میں شامل رضاکار دستوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جس میں مختلف طبقات اور سیاسی نظریات کے افراد شامل ہیں۔ یہ تنوع رضاکار دستے کے درمیان سیاسی اور فکری لحاظ سے اتحاد کا سبب بنا۔ 

 

ٹیگس