ایرانی وزیر توانائی کا دورۂ افغانستان
اسلامی جمہوریۂ ایران کے وزیر توانائی رضا اردکانیان نے کابل میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات میں مختلف اہم مسائل پر بات چیت کی ہے۔
ایرانی وزیر توانائی رضا اردکانیان نے اپنے دورۂ افغانستان کے دوران منگل کے روز دارالحکومت کابل میں صدر اشرف غنی سے ملاقات کی ہے جس میں دونوں ملکوں کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کی سرگرمیوں کے نئے دور، توانائی کے تبادلہ، پانی کے شعبہ میں مشترکہ سرمایہ کاری، ماحولیات اور ریلوے لائن کی تعمیر کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ایرانی وزیر توانائی نے، جو ایران اور افغانستان کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے سربراہ ہیں، یہ بھی بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا ہے جس کی رُو سے آئندہ ایک مہینے کے اندر چابہار میں ایران اور افغانستان کے اقتصادی شعبہ کے اعلیٰ عہدیداروں کی ایک خصوصی نشست ہوگی۔
چابہار کا آزاد تجارتی و صنعتی علاقہ ایران کے سات آزاد تجارتی علاقوں میں سے ایک ہے جسے ایران کے اقتصادی اہداف کے مد نظر چابہار شہر کے ساحل پر اور بُحیرۂ عمان اور بحر ہند کے کنارے پر قائم کیا گیا ہے۔ اِس وقت یہ علاقہ تجارتی اور اقتصادی لین دین میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ایران اور ہندوستان کے درمیان سنہ 2003 میں چابہار کے راستے تجارتی سرمایہ کاری کے لئے علاقائی تعاون شروع ہوا اور سنہ 2014 میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ ہونے کے بعد اس تعاون میں اضافہ ہوا۔ وسطی ایشیا کے ممالک تک ہندوستان اور افغانستان کے ٹرانِزٹ اور تجارتی رابطہ کے مقصد سے ایران، ہندوستان اور افغانستان کے مابین سہ فریقی ایک ٹرانزٹ معاہدہ پر دستخط ہوئے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق چابہار آزاد تجارتی علاقہ جدید ترین تنصیبات اور ساز و سامان کا حامل ہونے کی وجہ سے علاقے میں اہم جغرافیائی اور سیاسی تغیرات کا سبب بن سکتا ہے جس سے نہ صرف ہندوستان اور افغانستان بلکہ خطہ کے دیگر ممالک بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور مستقبل میں مشترکہ ایشیائی منڈی کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوسکتی ہے۔
ہندوستان کی سابق وزیر خارجہ سشما سوراج نے چابہار کی اقتصادی اہمیت اور اس کے اقتصادی کردار کے بارے میں نے کہا ہے کہ ”چابہار خطہ میں تجارتی ترقی و تغیرات کا سبب بنےگا اور خطہ کے ممالک کو اقتصادی، سیاسی، ثقافتی اور ٹیکنالوجی اور سروسز کے میدانوں میں ایک دوسرے سے متصل کرے گا۔“
جنوری سنہ 2016 میں افغانستان کے چیف ایگزیکِٹِو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے دورۂ ایران کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔ تعاون کے ان معاہدوں میں ایران اور افغانستان نے بینک کاری، کان کنی، توانائی، زراعت، انجینیئرنگ اور تکنیکی سروسز اور دلچسپی کے دیگر شعبوں میں فروغ پر زور دیا ہے۔ دونوں ممالک چابہار کے راستے مسافروں اور سامان کی ٹرانزٹ کے لئے ایران اور افغانستان کی ریلوے لائن کو وسطی ایشیائی ممالک اور چین سے متصل کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔ دریں اثنا، ایران کے وزیر توانائی رضا اردکانیان نے اپنے دورۂ افغانستان کے اہداف کے بارے میں کہا ہے کہ ”اس دورہ میں دونوں ملکوں کے تعاون میں فروغ کے خد و خال واضع ہوجائیں گے۔“
یہ صلاح و مشورے اور دورے ایسی حالت میں جاری ہیں کہ ابھی چند دن پہلے چین کے بین الاقوامی امور کے وزیر سونگ تاؤ نے بھی ایران کے ساتھ تعلقات میں فروغ کے مقصد سے ایران کا دورہ کیا ہے اور عنقریب ہی تہران ہندوستانی وفد کی میزبانی کرنے والا ہے۔ یہ تعاون یقینی طور پر علاقائی ہم آہنگی کی تقویت کا سبب بنے گا۔ یہ دورے، جو ایران کے ساتھ علاقائی ممالک کے سیاسی اور اقتصادی تعاون میں فروغ کی دلچسپی کے غماز ہیں، ایسے حالات میں انجام پا رہے ہیں کہ امریکہ یک طرفہ پابندیوں کے ذریعہ ایران کو سیاسی اور اقتصادی تنہائی میں دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے، البتہ ناکام کوشش۔