Jul ۲۱, ۲۰۲۵ ۰۷:۲۲ Asia/Tehran
  • غزہ میں دم توڑتی انسانیت، بھوک کی سنگین صورتحال

صیہونی حکومت کی جانب سے علاقے میں غذائی اشیاء کے داخلے کو روکنے کی وجہ سے غزہ کی پٹی کے باشندوں کی شدید بھوک کے سبب صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور اب طبی عملے کے پاس بیماروں اور زخمیوں کا علاج کرنے کی طاقت باقی رہ نہیں گئی ہے کیونکہ وہ دن میں ایک وقت کا کھانا بھی نہیں کھاتے ہیں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: قابض فوج کے محاصرے کے باعث غزہ کی پٹی میں المیہ رونما ہو رہا ہے اور آئے دن متعدد فلسطینی شہید ہو رہے ہيں۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ طبی عملہ اور مریض دن میں ایک وقت کا کھانا بھی نہیں کھاتے ہیں جس سے ان کی خدمات کو انجام دینے کی قوت جواب دے گئی ہے اور بھوک کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
فلسطینی صحافی ناھض حجاج نے بھی ایک پیغام میں غزہ کی پٹی میں بھوک کی سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہم سب مر رہے ہیں۔ انہوں نے سوشل نیٹ ورک ایکس پر ایک پیغام میں لکھا کہ اگر ہم صحافی اب خبروں کی کوریج نہیں کرتے ہیں تو حیران نہ ہوں- حجاج نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یقین کیجیے میں آج بھوک سے نہیں اٹھ سکا، کھانا نہیں ہے، اگر کسی کے پاس پیسے ہوں تب بھی بازار میں خریدنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ دریں اثناء غزہ کی پٹی میں فلسطینی حکومت کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں عالمی برادری، دنیا کے تمام ممالک، بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ براہ راست اور حقیقی نگرانی کے ساتھ غزہ کی پٹی میں خوراک اور ادویات کی منتقلی کے لیے محفوظ اور مستقل راستے کھولیں اور قابض حکومت کی جانب سے کسی بھی تخریب کاری کو روکیں۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ انسانی امداد کسی بھی سیاسی کھیل اور قابضین یا ان کے ایجنٹوں کے کنٹرول سے پاک ہونی چاہیے۔ غزہ کے میڈیا آفس نے بھی غزہ پٹی کے محاصرے کو شہری آبادی کے خلاف اجتماعی جرم قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ اس تنظیم نے اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں نسل کشی اور بھوکا مارنے کی پالیسیوں اور نقل مکانی کو روکنے کے لیے عالمی دباؤ کا مطالبہ کیا، اور بھوکا مارنے کے جرم کی فوری بین الاقوامی تحقیقات اور اس کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ 

ٹیگس