شام پر امریکی حملے، جنگی جرائم ہیں : اقوام متحدہ
امریکہ کی سرکردگی میں داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد ، 2014 سے داعش دہشت گردوں سے مقابلے کے بہانے وجود میں لایا گیا اور اسی وقت سے شام میں اس نام نہاد اتحاد نے اپنی جارحانہ کاروائیوں کا آغاز کیا-
اس نام نہاد اتحاد نے اب تک شامی عوام کے خلاف بہت زیادہ حملے کئے ہیں کہ جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد جاں بحق یا زخمی ہوئے ہیں-
اسی سلسلے میں اقوام متحدہ نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ شام میں امریکہ کی سرکردگی میں نام نہاد داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد کے حملے، جنگی جرائم شمار ہوتے ہیں- اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شام میں امریکی سربراہی والے اتحاد کے فوجیوں نے دوہزار انیس میں اس ملک میں ایسے فضائی حملے کئے ہیں جن میں بڑی تعداد میں عام شہری مارے گئے ہیں- اقوام متحدہ کے انسپیکٹروں کی رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ شام میں امریکی اتحاد نے اپنے حملوں میں لازمی احتیاط سے کام نہیں لیا اور جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے - اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے بقول اگرچہ یہ حملے، اور خاص طور پر حال ہی میں صوبہ ادلب پر اس نام نہاد اتحاد کا ہوائی حملہ، دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں پر حملے کے بہانے کیا گیا لیکن یہ سوال ہمیشہ ذہن میں آتا ہے کہ اتحادی افواج کے ان حملوں میں کیوں زیادہ تر عام شہری ہی مارے جاتے ہیں-
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ داعش مخالف اتحاد کی جارحیتوں کو جنگی جرائم کے مترادف قرار دیا گیا ہے- اس سے قبل بھی شام میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے نیٹ ورک نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ نومبر دوہزار سولہ سے ستمبر دوہزار سترہ تک رقہ میں امریکی اتحاد کی کارروائیوں کے دوران پانچ سو تینتالیس بچوں اور تین سوچھیالیس عورتوں سمیت دوہزار تین سو تیئیس افراد مارے گئے ہیں ۔ رپورٹوں کے مطابق امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کے جنگی طیاروں نے دوہزار سترہ میں چھ جون سے بارہ اکتوبر کے درمیانی مہینوں میں، رقہ پر مسلسل اور شدید ہوائی حملے کئے تھے- ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بھی جون 2018 میں ایک رپورٹ شائع کرکے داعش مخالف نام نہاد اتحاد کو رقہ کے سینکڑوں عام شہریوں کے مارے جانے کا ذمہ دار قرار دیا ہے- ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عہدیداروں کے بقول ان حملوں کو جنگی جرائم قرار دیا جا سکتا ہے- ان حملوں میں، نوے فیصد سے زیادہ حملے امریکی طیاروں کے توسط سے انجام پائے - شہر رقہ میں داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد کے حملوں کے دوران عام شہریوں کی حفاظت اور ان کو بچانے کے لئے احتیاطی اقدامات اور تدابیر عمل میں نہیں لائی گئی تھیں-
شام کے خلاف امریکہ کی زیر قیادت اتحاد نے رواں سال جون میں اپنی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ شام و عراق میں اس اتحاد کے جنگی طیاروں کی بمباری میں اگست دوہزار چودہ سے مئی دوہزار انیس تک کم سے کم ایک ہزار تین سو انیس عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں-
رقہ میں عام شہریوں کی جانوں کے ضیاع سے بے توجہی برتنے کے ساتھ ہی، مغربی ملکوں نے 2016 کے اواخر میں شام کی فوج اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں حلب کو آزاد کرانے اور اب ادلب کو دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کرانے کے خلاف وسیع پیمانے پر تشہیراتی جنگ شروع کر رکھی ہے اور وہ روسی اور شامی ہوائی حملوں اور بمباریوں میں عام شہریوں کے مارے جانے کا ڈھنڈھورا پیٹ رہے ہیں، اور شام اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جھوٹے پروپگنڈے میں مصروف ہیں-
سوال یہ ہے کہ اگر ہوائی حملوں کے دوران عام شہریوں کا قتل، غیر انسانی اقدام ہے تو پھر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے رقہ پر اپنی شدید بمباری میں عام شہریوں کا جو قتل عام کیا ہے اس کے تعلق سے وہ تسلی بخش وضاحت کیوں نہیں دیتے- مغربی ممالک نے اس کےبارے میں نہ صرف یہ کہ کچھ کہا نہیں ہے بلکہ وہ عملی طور پر اس مسئلے سے بے توجہی برت رہے ہیں اور ان جانوں کے ضائع ہونے کو وہ ایک ضمنی مسئلہ یا Collateral damage قرار دے رہے ہیں- موجودہ ثبوت و شواہد سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ داعش مخالف اتحاد کے حملوں خاص طور پر امریکی حملوں میں ، شام کے عام شہریوں کے کم سے کم جانی نقصان کے تعلق سے احتیاطی تدابیر اپنائے جانے میں بے توجہی برتی گئی ہے - درحقیقت ان حملوں میں زیادہ تر حملے غیر مناسب اور حد سے زیادہ شدید اور یا کسی ہدف و مقصد کے بغیر تھے-
ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے لئے جو چیز اہمیت نہیں رکھتی وہ بے گناہ انسانوں کی جانیں ہیں کہ جو ان کے ہوائی حملوں میں مارے جاتے یا زخمی ہوجاتے ہیں- اور یہ مسئلہ جنگی جرائم کا واضح مصداق ہے- شام کی حکومت نے بارہا اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ملک میں نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے جرائم کا خاتمہ ہونا چاہئے- سیاسی ماہر شعیب بہمن کے بقول شام میں امریکی قیادت میں اتحادی افواج کے حملے ، دہشت گردوں کی حمایت اور بشار اسد کی حکومت کو کمزور کرنے کے لئے انجام پار رہے ہیں - بنیادی طور پر شام میں داعش مخالف نام نہاد اتحاد کی صورت میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی فوجی مداخلت، محض شامی شہریوں کی زیادہ سے زیادہ جانیں لینے اوراس جنگ زدہ ملک کے عوام کے مصائب و آلام میں مزید اضافے کے لئے ہیں-