یوریشیا اجلاس میں امریکہ کی یکطرفہ پسندی سے مقابلے کی ضرورت پر حسن روحانی کی تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے، آرمینیا کے دارالحکومت ایراوان میں یوریشیا اقتصادی یونین کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ، امریکہ کی یکطرفہ پسندی سے مقابلے کی ضرورت پر تاکید کی ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ امریکہ نے گذشتہ برسوں کے دوران اپنے یکطرفہ رویوں اور عالمی وعدوں اور سمجھوتوں سے بے توجہی برتتے ہوئے نیز دوطرفہ معاہدوں کو پامال کرکے، بہت سے ملکوں منجملہ چین ، روس اور اسی طرح اپنے متعدد اتحادی ملکوں کو بھی نشانہ بنایا ہے- منگل کو یوریشیا کے سربراہی اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا خطاب چند قابل غور مسائل پر مشتمل ہے- پہلا مسئلہ جو ان بیانات میں قابل توجہ ہے، اقتصادی و تجارتی اور سیاسی یونینوں کے قالب میں علاقائی اور اجتماعی تعاون پر تاکید ہے۔
ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس اجلاس میں باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے، یوریشیا اقتصادی تعاون یونین کے سرمایہ کاروں کو ایران کے آزاد تجارتی و صنعتی علاقوں خاص طور پر ایران کے اقتصادی زون کی وسیع بنیادی تنصیبات اور گنجائشوں سے استفادے کی دعوت دی ہے - صدر حسن روحانی نے ایروان اجلاس میں حاضر ملکوں کے سربراہوں کو خطاب کرتے ہوئے ، ملکوں کے اقتصادی روابط میں پائی جانے والی بہت زیادہ مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ، کہ جس کے نتیجے میں امریکہ کی یکطرفہ پسندی وجود میں آئی ہے ، کہا کہ اس صورتحال سے مقابلے کے لئے عالمی نظام کو علاقائی اور کثیرالجہتتی اقتصادی تعاون کی ضرورت ہے-
یہ مسئلہ ، خاص طور پر ایسے میں کہ جب امریکہ، ایران اور علاقے کے ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ میں روکاوٹ بننے میں کوشاں ہے، ایک اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے - اس نقطہ نگاہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا بیان ، علاقے میں امریکہ کی یکطرفہ پسندی کی پالیسی سے مقابلے کے طریقۂ کار کو پیش کرنا ہے-
بین الاقوامی تعلقات کے ماہر " کیھان برزگر" کا خیال ہے کہ علاقے میں دوطرفہ اور کثیرالجہتی معاشی ترقی اور سلامتی کے قیام کے لئے خارجہ پالیسی میں سب سے مؤثر حکمت عملی، قومی طاقت کے آزاد ذرائع اور ذخائر پر انحصار کرنا ہے-
امریکہ کی یکطرفہ اور تسلط پسندانہ پالیسیاں ، ایک عالمی خطرہ ہیں کہ جس سے تمام ملکوں کے مفادات خطرے میں پڑگئے ہیں اور یہ پالسییاں آزاد تجارت کی راہ میں ایک بنیادی مشکل میں تبدیل ہو رہی ہیں- جیسا کہ صدر مملکت نے کہا کہ امریکہ کے جبری اقدامات اور ڈالر کا بطور ہتھیاراستعمال ،اقتصادی دہشتگردی پر منتج ہوگا اور اس سے عام لوگوں کی زندگی کونقصان پہنچے گا- واشنگٹن درحقیقت علاقے میں کشیدگی کو مزید بڑھاوا دینے اور ملکوں کے درمیان ، اقتصادی روابط میں روکاوٹیں کھڑی کرنے کے درپے ہے-
اس صورتحال کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران کی اسٹریٹیجک تجاویز اور مواقف سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی باہمی تعاون کو فروغ دینا، اور مشترکہ مفادات کے حصول کے لئے ہم آہنگی اور طریقۂ کار تلاش کرنا ہے- اسی بناء پر تہران نے بارہا، امن و سلامتی اور عوامی تحفظ کی غرض سے، دو طرفہ اور کثیرالجہتی سیاسی و سلامتی کے طریقہ کار اور میکانزم کے قیام اور منظوری کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے-
صدر روحانی نے ایروان اجلاس میں ، یوریشیا اقتصادی تعاون کے ممبر ملکوں کو باہمی تعلقات میں توسیع کے لئے تعاون کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی و تجارتی اور سیاسی یونینوں مثال کے طور پر یوریشیا کی اقتصادی یونین، اقتصادی تعاون کی تنظیم ایکو، شنگھائے تعاون تنظیم اور ایشین کوآپریشن ڈائیلاگ فورم اے سی ڈی کے قالب میں اجتماعی و علاقائی تعاون کو ایران کی حمایت حاصل ہے-
اس نقطہ نگاہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجاویز اور مواقف، ایروان اجلاس میں دو واضح پیغام کے حامل ہیں: اول یہ کہ علاقے کے ملکوں کے ساتھ ایران کے سیاسی و اقتصادی تعلقات کا دائرہ وسیع ہے اور اس سے علاقے کی قوموں کے فائدے میں استفادہ کرنا چاہئے-
دوسرا پیغام اس سلسلے میں ، کہ جو سیاسی پہلو کا حامل ہے ، خطے میں امریکہ کی اشتعال انگیز مہم جوئی اور کارروائیوں کے نتائج بیان کرنا ہے
یہ نقطہ ہائے نگاہ اور مواقف ، باہمی تعاون ، ہم آہنگی اور مشترکہ مفادات کے حصول کے طریقے تلاش کرنے کی بنیاد پر مبنی ہیں اور ایک جملے میں، یکطرفہ پسندی کے مقابلے میں کثیرالجہتی پالیسی پر تاکید ہیں-