داعش کو وجود میں لانے میں امریکی کردار کی پردہ پوشی کی ٹرمپ کی کوشش
امریکہ کہ جو داعش دہشت گرد گروہ کو وجود میں لانے اور اس کو بڑھاوا دینے میں ناقابل انکار کردار کا حامل رہاہے ، اس وقت داعش کےسرغنہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے ساتھ ہی اس کوشش میں ہےکہ اس مسئلے سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو دہشت گردی سے مقابلہ کا چیمپیئن ظاہر کرے-
اسی سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں ، کہ جس کے انعقاد کا اعلان گھنٹوں قبل کردیا گیا تھا، داعش کے سرغنہ کی ہلاکت کی تفصیلات بیان کیں- ٹرمپ نے اپنی تقریر کے آغاز میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ نے کل رات دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد گروہ کے کمانڈر کو مار دیا ہے، اعلان کیا کہ اس آپریشن کے بعض حصے خود ان کی نگرانی میں انجام پائے- ٹرمپ نے داعش جیسے دہشت گرد گروہ کو وجود میں لانے میں امریکہ کی سابق حکومتوں کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ گذشتہ رات امریکہ نے ، دنیا میں دہشت گردی کے نمبر ایک سرغنہ کے تعلق سے انصاف قائم کیا- ابوبکر بغدادی ، داعش دہشت گرد گروہ کا بانی اور سرغنہ اور دنیا میں دہشت گرد تنظیم کا سب سے متشدد اور ظالم ترین انسان تھا- میری رہنمائیوں سے داعش کی خلافت کا مکمل طورپر خاتمہ ہوگیا-
ٹرمپ نے ان باتوں کا اظہار نہ صرف اپنی متکبرانہ خصلت اور انانیت کے تحت کیا ہے بلکہ وہ خود کو بہت سے ملکی اور عالمی مسائل کا کرتا دھرتا اور بنیادی عامل سمجھتے ہیں- ٹرمپ کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ تاکہ امریکہ کو ایک چیمپیئن ظاہر کرکے اور خود کو عالمی دہشت گردی سے مقابلے کا لیڈر متعارف کرانے کےساتھ ہی، اس سلسلے میں حقائق کی پردہ پوشی کریں- ٹرمپ نے البغدادی کی ہلاکت کے بارے میں امریکی میڈیا کے توسط سے اس خبر کی کوریج کے بعد ، وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں ، امریکہ کے گذشتہ صدور کی طرح خود کو ایک ہیرو ظاہر کرنے کی کوشش کی- ٹرمپ جان بوجھ کر اس کوشش میں ہیں کہ اوباما کے دور میں داعش کو جنم دیئے جانے اور اس کی توسیع میں امریکی حکومت کے کلیدی کردار کے بارے میں اپنے سابقہ بیان سے چشم پوشی کریں- ٹرمپ نے جنوری 2016 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک تقریر میں کہا تھا کہ اوباما اور ہیلری کلنٹن سچے نہیں ہیں یہی دونوں داعش کو وجود دینے والے ہیں ، ہیلری کلنٹن نے اوباما کے ساتھ مل کو داعش کو جنم دیا ہے-
سوال یہ ہےکہ کیا ٹرمپ اس سلسلے میں اپنے ماضی میں دیئے گئے بیان کو بھول گئے ہیں یا اس وقت حالات کے تقاضوں اور موقع سے بھرپور فائڈہ اٹھاتے ہوئے صرف اس کوشش میں ہیں کہ جب ان کے خلاف مواخذے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے، ایسے میں امریکی عوام کے درمیان اپنی ساکھ کو مضبوط بنائیں- دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ کے اسی اقدام کے خلاف بہت زیادہ تنقیدیں ہو رہی ہیں چنانچہ امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی نے اتوار کو البغدادی کی ہلاکت کی کاروائی کی خبر سے ایوان نمائندگان کو مطلع نہ کئے جانے کے ٹرمپ کے اقدام کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کے بارے میں امریکی ایوان نمائندگان کو باخبر کرنا چاہئے تھا-
امریکی صدر اس وقت یوکرین گیٹ اسکینڈل کے سبب، بڑی مشکل میں پھنس چکے ہیں اور ٹرمپ کے ڈموکریٹ حریف کہ جو 2016 کے صدارتی انتخابات کے باعث ان سے سخت کینہ رکھتے ہیں، اس وقت ٹرمپ کے مواخذے اور ان کی برطرفی کے لئے بہت زیادہ سنجیدہ نظر آرہے ہیں-ٹرمپ کو ایسے حالات میں کسی ایک بڑی خبر اور کسی بڑے واقعے کی ضرورت تھی تاکہ وہ خود کو اس دشوار صورتحال سے نجات دے سکیں - ٹرمپ یہ گمان کر رہے ہیں کہ البغدادی کی ہلاکت امریکہ میں ان کی پوزیشن مضبوط ہونے اور واشنگٹن کے اتحادیوں کی حمایت میں اضافے کا باعث بنے گی-
اس کے ساتھ ہی یہ مسائل داعش کو وجود میں لانے میں امریکی کردار پر پردہ نہیں ڈال سکتے- شام میں بدامنی پھیلنے کے بعد امریکہ نے مغرب اور عرب کے بعض ملکوں کی حمایت سے داعش سمیت مختلف دہشت گرد گروہوں کو وجود میں لانے اور ان کی حمایت کے ذریعے شام کی قانونی حکومت کا تختہ پلٹنے کی اسٹریٹیجی اپنائی- شام میں امریکہ کی کارکردگی سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ 2011 سے 2014 کے برسوں کے دوران کہ جب داعش نے شام کے بعض علاقوں کے علاوہ عراق کے بھی بعض علاقوں پر قبضہ حاصل کرلیا تھا اس وقت یہی امریکی ان کی حمایت کر رہے تھےاور ان کی مالی مدد اور لاجسٹیک تعاون کر رہے تھے- عراق میں داعش کی وحشیانہ کاروائیوں اور اس ملک کے بعض علاقوں پر داعش کے قبضے کے بعد اوباما انتظامیہ نے اس دہشت گرد گروہ کو ڈکٹیٹ کرنے کی ذمہ داری سنبھالی اور اس طرح سے 2014 میں داعش مخالف نام نہاد اتحاد تشکیل دیا - اس دور میں امریکہ کا مقصد زیادہ سےزیادہ داعش کو تحفظ فراہم کرنا تھا تاکہ اسے شام کی حکومت اور فوج کے خلاف استعمال کرے - اس طرح سے داعش سے مقابلے کے بارے میں امریکی سچائی اور حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے-