رہبر انقلاب اسلامی کے نقطہ ںگاہ سے اسرائیل کی نابودی کا مفہوم
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ آج عالم اسلام کے رنج و آلام خاص طور پر فلسطین کی افسوسناک صورتحال کی اصلی وجہ، اسلامی اتحاد کا کمزور ہونا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے، جمعے کو تہران میں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین، اسلامی ملکوں کے سفیروں، ملک کے اعلی حکام اور عوام کے مختلف طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعدا سے خطاب میں مسئلہ فلسطین، یمن میں جنگ و خونریزی، اور مغربی ایشیا نیز شمالی افریقا کی صورتحال سمیت اسلامی دنیا کی موجودہ مشکلات و مسائل کو، باہم متصادم ہونے سے پرہیز اور مشترکہ دشمن کے مقابلے میں اتحاد کے اصول کی پابندی نہ کئے جانے کا نتیجہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ آج اسلامی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ، فلسطین ہے جہاں پوری قوم کو اس کے گھر اور وطن سے بے دخل کردیا گیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہ سے سترہ ربیع الاول کے درمیان کی تاریخ کوہفتۂ وحدت اسلامی سے موسوم کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ اقدام کوئی سیاسی اقدام نہیں بلکہ مسلمانان عالم کے مسائل و مشکلات کے حل کے لئے ان کے درمیان اتحاد و وحدت کو کارآمد اور مفید بنانے کے مقصد سے ہے- فلسطین کی مظلوم قوم کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ٹھوس حمایت کی پالیسی اور اس کے مواقف ، دین اسلام کے اصولوں کے آئینہ دار ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران فلسطین کے مظلوم عوام کو صیہونیوں کے ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لئے کسی بھی محدودیت کا قائل نہیں ہے-
تہران میں صیہونیوں کے مراکز کا بند ہونا اور ایران کے دارالحکومت کے مرکز میں فلسطین کا سفارتخانہ واقع ہونا، ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعے کو عالمی یوم قدس سے موسوم کرنا ، علاقائی و بین الاقوامی حلقوں میں فلسطینیوں کی مالی و سیاسی و اخلاقی حمایت کرنا اور آخرکار صیہونی حکومت کی نابودی پر اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کی تاکید ، مظلوم اقوام اور ان کو ظلم و ستم سے نجات دینے کی ایران کی اصولی پالیسیوں کی غماز ہے-
فلسطینی قوم گذشتہ ستر برسوں سے، ہمیشہ صیہونیوں کے ظلم و ستم اور بربریت کا نشانہ بنتی رہی آرہی ہے اور صرف اسلامی جمہوریہ ایران نے ہی کہا ہے کہ اس مسئلے سے نجات کا واحد راستہ یہ ہے کہ فلسطینی سرزمین کے حقیقی مالکوں کے توسط سے براہ راست کردار ادا کیا جائے کہ جو ایک جمہوری اور قانونی عمل بھی ہے- اس درمیان دشمنوں کی کوشش یہ رہی ہے کہ صیہونی حکومت کو محو کرنے کے معنی کو تبدیل کرکے، اسے یہودیوں کو محو اور نابود کرنے کے معنی میں تبدیل کردیں اور اس طرح سے رائے عامہ کے اذہان میں یہ بات ڈالیں کہ ایران ، یہودی عوام کا دشمن ہے- یہ ایسی حالت میں کہ یہودی برسہا برس سے ایران میں مکمل طور پر امن و سلامتی کے ساتھ ایرانی عوام کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیں اور انہیں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں ہے-
چنانچہ رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی دشمنوں کی جانب سے اسرائیل کی نابودی سے متعلق امام خمینی رح اور دیگر ایرانی عہدیداروں کے معنی خیز بیانات کو تحریف کرنے کی کوششوں کا ذکر تے ہوئے فرمایا کہ ہم سرزمین فلسطین، اس کی آزادی اور نجات کے حامی ہیں اور اسرائیل کی نابودی کا مطلب یہودی عوام کی نابودی ہرگز نہیں ہے، کیونکہ ہمیں ان سے کوئی سروکار نہیں ہے، بالکل اسی طرح جس طرح ہمارے ملک میں بھی لاتعداد یہودی پوری سلامتی کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ فلسطین کے عوام چاہے مسلمان ہوں، عیسائی ہوں یا یہودی، جو اس سرزمین کے اصل مالک ہیں، وہ اپنی حکومت کا انتخاب کریں اور اغیار نیز نیتن یاھو جیسے غنڈوں اور بد معاشوں کو باہر نکال کر اپنے ملک کو خود چلائیں اور یقینا ایسا ہوکے رہے گا۔
تمام اسلامی گروہوں ، مذاہب، اور حکومتووں کو پہلے قدم میں آپسی دشمنی اور ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کی فکر سے دوری اختیار کرنی چاہئے اور پھر دوسرے قدم میں مشترکہ دشمن کے مقابلے میں متحد ہوجائیں تاکہ اس طرح سے حقیقی اسلامی اتحاد عملی جامہ پہن سکے اور نتیجے میں مغربی ایشیا کے علاقے بحرین ، یمن اور فلسطین سے لے کر شمالی افریقہ کی موجودہ صورتحال کا خاتمہ ہوسکے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران میں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب میں اسرائیل کو جعلی صیہونی حکومت قرار دیا ۔ آپ نے فرمایا ہے کہ فلسطین میں اس سرزمین کے اصلی باشندوں کی، چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں یا یہودی ہوں، منتخب حکومت قائم ہونی چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے روشن فکر دانشوروں اور علمائے کرام کی ذمہ داریوں کو سنگین قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ پوری طاقت کے ساتھ حق کا دفاع کیجئے اور دشمن سے خوف نہ کھائیے، یہ بات یاد رکھیے کہ خداوند تعالی کے فضل و کرم سے عالم اسلام بہت جلد اپنے روشن اور تابناک مستقبل تک پہنچ جائے گا۔