امریکہ کو جارح متعارف کرانے کے مقصدسے ایران کا سفارتی تبادلۂ خیال
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے پڑوسی ملکوں، یورپی اور افریقی ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں ایران کو امن و استحکام کا حامی بتایا اور کہا کہ امریکہ کی مہم جوئی کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرحسن روحانی نے جمعرات کو، قطر، برطانیہ، اٹلی، جنوبی افریقہ اور یورپی کونسل کے سربراہوں کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگومیں، جنرل قاسم سلیمانی کے قتل سے متعلق امریکہ کے حالیہ دہشت گردانہ اقدام اور علاقے کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے گزشتہ روز امیر قطر شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی کے ساتھ ایک ٹیلی فونک گفتگو میں میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کو امریکہ کا سب سے بڑا جرم قرار دیتے ہوئے دنیا کے تمام ممالک خاص طور پر ہمسایہ ممالک سے اس جرم کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔
صدر حسن روحانی نے جنوبی افریقہ کے صدر سییریل رامافوسا " Cyril Ramaphosa " کے ساتھ بھی ٹیلیفونی گفتگو میں امید ظاہر کی کہ امریکیوں کو چاہئے وہ اپنے غلط اور غیرمنطقی اقدامات کا خاتمہ کریں، لیکن اگر ایران کے مفادات کے خلاف کوئی اوراقدام انجام دیا گیا تو اسے شدیدترین ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا-
جنرل سلیمانی کو قتل کرنے کے امریکی حکومت کے دہشت گردانہ اقدام کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ صدر حسن روحانی کا سیاسی اور سفارتی تبادلۂ خیال ، اس امر کا غماز ہے کہ ایران بدستور علاقے اور دنیا میں امن و صلح کا خواہاں ہے لیکن اپنے مفادات کے دفاع کے مقابلے میں پیچھے نہیں ہٹے گا-
امریکہ کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرنا تمام ملکوں کی ذمہ داری ہے کیوں کہ امریکی دہشت گردی کے مقابلے میں خاموشی ، عالمی امن وسلامتی کے لئے خطرہ ہے- ایران کے اعلی ترین فوجی عہدیدار کا قتل، عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اس لئے امن پسند اور خودمختار ملکوں کو چاہئے کہ امریکہ کی ریاستی دہشت گردی کے مقابلے میں واضح موقف اپنائیں تاکہ یہ ملک اپنے غیرقانونی اقدامات کے سلسلے میں جواب دہ ہو۔
عالمی رائے عامہ کا مطالبہ ہے کہ عالمی اداروں میں، امریکہ کے انسانی حقوق مخالف اقدامات کا جائزہ لیا جائے کیوں کہ امریکہ کی جارحانہ اور دہشت گردانہ کاروائیوں پر ملکوں کی خاموشی نے اسے اپنے خودسرانہ اقدامات انجام دینے میں جسور بنا دیا ہے اور اس صورتحال کا جاری رہنا کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہے-
اسی نکتے کی اہمیت کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے جنوبی افریقہ کے صدر کے ساتھ ٹیلیفوںی گفتگو میں جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بارے میں دیگر ملکوں کی جانب سے موقف اپنائے جانے کو بہت اہم قرار دیا اور کہا کہ امریکیوں کو یہ سمجھانا چاہئے کہ دنیا اس بات کو تسلیم نہیں کرتی کہ وہ جارحانہ کارروائیاں انجام دیں- امریکہ کے جارحانہ اقدامات ، اقوام متحدہ کے منشور کے برخلاف ہیں- لہذا اس ملک کے خلاف ٹھوس موقف نہ اپنایا جانا، بدامنی کے جاری رہنے ، ملکوں کی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی، دہشت گردی کے فروغ اور امریکہ کی ریاستی دہشت گردی میں اضافے کا سبب بنےگا-
آج دنیا کو ہر زمانے سے زیادہ کثیرالجہتی کے سائے میں امن و صلح کی ضرورت ہے اور امریکہ کے تخریبی اقدامات اور رویے، اقوام متحدہ کے منشور کے برخلاف ہیں- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے، دنیا کے لئے ٹھوس خطرہ ہیں- اسی سبب سے جنرل سلیمانی کو قتل کرنے کے ٹرمپ کے جارحانہ اقدام کے بعد، امریکی ایوان نمائندگان نے جنگ سے متعلق امریکی صدر کے اختیارات کو محدود کرنے والے بل کو پاس کر دیا ہے۔ یہ بل امریکی ایوان نمائندگان میں ایک سو چورانوے کے مقابلے میں دو سو چوبیس ووٹوں سے منظور ہوا۔ جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹ پارٹی کے نمائندوں سے اس بل کے حق میں ووٹ نہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
بدھ کے روز امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے اعلان کیا تھا کہ صدر ٹرمپ کے حکم سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کئے جانے اور اسکے بعد خطے میں کشیدگی پیدا ہوجانے کے سبب وہ ایوان نمائندگان میں ایک بل پر ووٹنگ کرائیں گی جس کے پاس ہو جانے کی صورت میں جنگ سے متعلق امریکی صدر کے اختیارات محدود ہو جائیں گے۔
افغانستان ، عراق اور دنیا کے دیگر ملکوں میں امریکی فوج کی موجودگی اور اسی طرح عالمی معاہدوں سے امریکہ کا یکطرفہ طور پر نکل جانا اور اس کے یکطرفہ رویوں سے اس امرکی نشاندہی ہوتی ہے کہ اگر دنیا کے ممالک امریکہ کی یکطرفہ پسندی کے مقابلے میں نہیں ڈٹے تو انہیں سخت حالات کا سامنا کرنا پڑے گا-