اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شرکت کے لئے ایران کے وزیر خارجہ کو ویزا دینے سے امریکہ کا انکار
Jan ۱۱, ۲۰۲۰ ۱۵:۳۸ Asia/Tehran
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے مجید تخت روانچی نے اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل کے نام ایک خط ارسال کرکے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لئے ایران کے وزیر خارجہ کو ویزا نہ دینے کے ٹرمپ انتظامیہ کے رویے پر شدید احتجاج کیا ہے-
مجید تخت روانچی نے جمعے کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش کے نام ایک خط ارسال کرکے، قانونی معاہدوں پر امریکہ کے کاربند نہ رہنے اور نیویارک میں اقوام متحدہ کا ہیڈکوارٹر ہونے کے سبب اس عالمی ادارے سے غلط فائدہ اٹھانے اور اس ادارے کو کچھ خاص ملکوں کے خلاف سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کئے جانے پر اپنی گہری تشویش ظاہر کی ہے-تخت روانچی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ اس عالمی ادارے کے منشور کی شق اکیس کے مطابق اس مسئلے کو حل کرائیں کہ جس کے سبب اقوام متحدہ کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے- طے یہ پایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جمعرات کو ہونے والے وزرائے خارجہ کی سطح کےاجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک کا دورہ کریں تاہم امریکی حکومت نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھنے کے دائرے میں، ایران کے وزیر خارجہ کو نیویارک کا ویزا نہیں دیا- اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جواد ظریف کو شرکت کرنے سے روکنے جیسے امریکہ کے غیرقانونی اقدامات نے اس عالمی ادارے کی سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا ہے- اس بین الاقوامی ادارے کے بنیادی اصولوں کے مطابق امریکی حکومت اس بات کی پابند ہےکہ اقوام متحدہ کے تمام اراکین کو کسی بہانے کے بغیر نیویارک جانے کی اجازت دے- اور امریکی وزارت خارجہ اور سیکورٹی اداروں کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ ان اداروں میں شرکت کرنے والوں کے لئے کسی طرح کی محدودیت اور رکاوٹ پیدا کریں یا حتی موثر اظہار خیال کریں-اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے متعدد قراردادیں صادر ہوئی ہیں کہ جو حکومتوں کو دیگر ملکوں پر قوانین مسلط کرنے سے منع کرتی ہیں- اقوام متحدہ کے منشور سات کی شق دو میں بھی حکومتوں کے داخلی امور میں مداخلت سے روکا گیا ہے-امریکہ نے اس سے قبل گذشتہ سال ستمبر کے مہینے میں بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے انعقاد کے موقع پر ظریف کے دورۂ نیویارک میں روڑے اٹکائے تھے- اور ایرانی وفد کے لئے نیویارک کا ویزا دیر سے صادر کیا تھا- امریکی حکومت نے اسی طرح جون 2019 میں، اقوام متحدہ کی اقتصادی و اجتماعی کونسل کے اعلی رتبہ اجلاس میں شرکت کی غرض سے ایران کے وزیر خارجہ کے دورۂ نیویارک کے موقع پر، ان کے خلاف شدید پابندیاں عائد کردی تھیں- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے خلاف نیو یارک کے دوروں میں پابندیاں اور محدودیتیں عائد کرنے کا اعلان، امریکیوں کے عجیب و غریب رویوں کے سبب خلاف توقع بھی نہیں ہے- واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کل متفقہ طور پر ایک بیان کی منظوری دی ہے جس میں عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے منشور کی پاسدارای اور کثیر الفریقی روابط پر تاکید کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ کونسل خود کو عالمی ادارے کے منشور پر عملدرآمد کا پابند سمجھتی ہے اور عالمی امن و سلامتی کے لئے، درپیش خطرات کے مقابلے میں تمام ملکوں کے درمیان تعاون پر زور دیتی ہے- امریکہ کی جانب سے ایران کے وزیر ڈاکٹر محمد جواد ظریف کو ویزہ دینے سے انکار کے باعث اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے ایرانی وزیر خارجہ کی تقریر کا متن سلامتی کونسل کے اجلاس میں پڑھ کر سنایا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے نام اپنے تحریری بیان میں عالمی قوانین اور ضابطوں پر امریکہ کی تخریب ساز اور خودسرانہ پالیسیوں کے تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالی۔ بیان میں داعش جیسے دہشت گرد گروہوں خلاف جنگ کے عظیم ہیرو جنرل قاسم سلیمانی کے بزدلانہ قتل کو امریکہ کے اس قسم کے اقدامات کی محض ایک مثال قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کو ویزا نہ دینے کی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ جب بھی ایرانی حکام اس ملک گئے ہیں ، دوسروں سے زیادہ میڈیا اور دیگر مراکز کی توجہ کا مرکز قرار پائے ہیں اور امریکی ذرائع ابلاغ میں ایرانی حکام سے متعلق خبروں کے انعکاس سے امریکی حکومت کے لئے متعدد مشکلات کھڑی ہوگئی ہیں- امریکیوں کو اس وقت ظریف کے سابقہ دوروں کا تجربہ ہے اور ان میں اپنی غیر منطقی پالیسیوں خاص طور پر ٹرمپ کی بچکانہ پالیسیوں کے خلاف ایران کے وزیر خارجہ کی موثر گفتگو کے سبب ان میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اس لئے وہ کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کے عہدیداروں کی آمد ورفت پر پابندی لگادیں تاکہ امریکی پالیسیوں کی ناکامی ، مزید طشت از بام نہ ہوسکے-