یورپ ایران مالیاتی لین دین کا عنقریب آغاز
یورپ ایران خصوصی مالیاتی مکینیزم انسٹیکس( INSTEX) کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے ایران کے ساتھ پہلے تجارتی ٹرانزیکشن کے لیے اپنے ادارے کی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
لندن میں ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے انسٹیکس کے مینیجنگ ڈائریکٹر پرفشر (Per Fischer ) کا کہنا تھاکہ انسٹیکس کا ادارہ ایران کے ساتھ کم سے کم وقت میں تجارتی لین دین کے لئے تیار ہے۔
اس نشست میں اقتصادی اور تجارتی کمپنیوں کے نمائندگان، یورپی سرمایہ کاروں اور بعض سرکاری عہدیداروں کے علاوہ برطانیہ میں تعینات ایرانی سفیر بھی شریک تھے۔پرفشر نے نشست کے شرکا کو انسٹیکس کے طریقہ کار سے آگاہ کیا اور ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کے حوالے سے برطانوی کمپنیوں کی سوالوں کے جوابات دیئے۔انہوں نے کہا کہ یورپ ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کے لیے پوری طرح آمادہ ہے۔برطانیہ میں ایران کے سفیر حمید بعیدی نژاد نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ انسٹیکس کم سے کم وقت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ پہلے تجارتی تبادلے کی تیاری کر رہا ہے۔
تہران میں متعین برطانوی سفیر نے بھی کہا ہے کہ انسٹیکس کے باضابطہ آغاز کی کوششیں اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔راب میکیر (Rob Macaire) نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ انسٹیکس پر عملدرآمد کا رجحان انتہائی قوی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے پوری کوشش کی جارہی ہے۔ایران اور یورپ کے درمیان تجارتی لین کا نظام انسٹیکس ایک مالیاتی نظام ہے جسکا اعلان اکتیس جنوری دوہزار انیس کو جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے کیا تھا۔
ڈالر کے بغیر ایران کے ساتھ تجارت کے یورپی نظام کا ہیڈ کوارٹر پیرس میں ہے اور جرمنی کے ایک کہنہ مشق بینکار اور کامرس بینک کے سابق صدر پرفشر اس کے سربراہ ہیں۔
انسٹیکس کے قیام کا بنیادی مقصد مغربی ملکوں کی چھوٹی اور متوسط کمپنیوں کو ایران کے ساتھ تجارتی لین دین میں مدد فراہم کرنا ہے۔انسٹیکس کے مینیجنگ ڈائریکٹر پرفشر نے رواں سال گیارہ مارچ کو ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرات اور تبادلہ خیال کی غرض سے تہران کا دورہ بھی کیا تھا۔
دوسری جانب ایران اور برطانیہ کے ایوان تجارت کے صدر نشین نورمن لیمنٹ ( Norman Lamon) نے کہا ہے کہ انسٹیکس پر عملدرآمد سے اس بات کی نشاندھی ہوتی ہے کہ امریکی دباؤ کے باوجود یورپ اپنے موقف پر قائم ہے اور ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھنا چاہتا ہے۔
سیاسی اور اقتصادی ماہرین انسٹیکس کے آغاز کو ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات اور مالی و اقتصادی لین کے حوالے سے یورپ کے وعدوں پر عملدآمد کی جانب ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔