سچوں پر سلام !
۲۵ شوال سنہ ۱۴۸ ہجری کو آسمان امامت و ولایت کے چھٹے اختر تابناک فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت واقع ہوئی۔ آنحضرت سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں!
قال الصادقُ علیہ السلام :
لَا تَغْتَرُّوا بِصَلَاتِهِمْ وَ لَا بِصِيَامِهِمْ فَإِنَّ الرَّجُلَ رُبَّمَا لَهِجَ بِالصَّلَاةِ وَ الصَّوْمِ حَتَّى لَوْ تَرَكَهُ اسْتَوْحَشَ وَ لَكِنِ اخْتَبِرُوهُمْ عِنْدَ صِدْقِ الْحَدِيثِ وَ أَدَاءِ الْأَمَانَةِ.
لوگوں کے نماز روزوں سے دھوکہ مت کھاؤ،کیوں کہ کبھی کبھی انسان نماز روزوں کا اس قدر عادی ہو جاتا ہے کہ اگر کبھی اس سے چھوٹ جائیں تو اسے وحشت ہونے لگتی ہے۔لوگوں کو قول کی صداقت اور امانت کی ادائگی کے ذریعہ آزماؤ۔
(اصول كافى (ط-الاسلامیه) ج2، ص104، ح2)
قال الصادقُ علیہ السلام :
تصافحوا فإنها تذهب بالسخيمة .
ایک دوسرے سے مصافحہ کیا کرو، کیوں کہ یہ دشمنی و کینے کو ختم کر دیتا ہے۔
(اصول كافي ، ج 3 ، ص 264)
قال الصادقُ علیہ السلام :
شِيعتُنا الرُّحَماءُ بَينَهُم ، أَلذِين اِذا خَلَوا ذَكَرُوا اللهَ .
ہمارے چاہنے والے ایک دوسرے کے ساتھ مہربان ہیں اور جب تنہا ہوتے ہیں تو خدا کو یاد رکھتے ہیں (اور اس سے غافل نہیں ہوتے)۔
(اصول كافي ، ج 3 ، ص 268)
قال الصادقُ علیہ السلام :
مثل الدنيا كمثل ماء البحر كلما شرب منه العطشان ازداد عطشا حتي يقتله .
دنیا کی مثال سمندر کے (کھارے) پانی کی طرح ہے،جس قدر پیاسہ اسے پیتا ہے اس قدر اسکی پیاس بڑھتی جاتی ہے اور آخر کار وہ اسے موت کے منھ میں پہونچا دیتا ہے۔
(اصول كافي ، ج 3 ، ص 205)
قال الصادقُ علیہ السلام :
لو يعلم المؤمن ما له من الأجر في المصائب لتمني أنه قرض بالمقاريض .
اگر مومن کو معلوم ہوتا کہ اس پر آنے والی مصیبتوں کا اسے کیا اجر ملے گا،تو وہ آرزو کرتا کہ کاش وہ کھینچی سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے۔
(اصول كافي ، ج 3 ، ص 354)