Aug ۲۶, ۲۰۲۲ ۱۰:۵۱ Asia/Tehran
  • حضرت مہدی (عج) کے بارے میں اہل سنت کیا فرماتے ہیں؟

فرزند رسول امام مہدی علیہ السلام اور عالم بشریت کے نجات دہندہ کے طور پر آپ کا وجود، ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر تمام فرق اسلامی متفق ہیں اور کلی طور پر اس عقیدے اور نظریے پر سبھی ایمان رکھتے ہیں۔ بلکہ یوں کہا بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ عقیدہ صرف مسلمانوں سے مخصوص نہیں بلکہ غیر مسلم بھی ایک نجات دہندہ پر ایمان رکھتے اور اسکے آنے کے منتظر ہیں۔

اہل سنت کے معروف عالم دین شیخ سلمان قندوزی اپنی مشہور کتاب ینابیع المودۃ میں صحابی رسول ابن عباس سے نقل کرتے ہیں:

ایک یہودی شخص حضرت رسالتمآب (ص) کی خدمت میں شرفیاب ہوا اور آپ سے بہت سے سوالات کئے۔ سوالوں کا جواب حاصل کرنے کے بعد اُس شخص کے دل میں نور ایمان روشن ہو گیا اور وہ مسلمان ہو گیا۔ ایک سوال جو اُس شخص نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے کیا یہ تھا کہ "آپ کا وصی کون ہے؟" کیوں کہ ہر پیغمبر کا ایک وصی اور جانشین ہوتا ہے، جیسا کہ ہمارے نبی موسیٰ (ع) نے بھی یوشع بن نون کو اپنا وصی اور جانشین مقرر کیا۔

آنحضرت (ص) نے اس سوال کے جواب میں فرمایا:

«انّ وصیّى علىّ بن ابى طالب و بعده سبطاى الحسن و الحسین تتلوه تسعة ائمّة من صلب الحسین»؛ میرے وصی علی بن ابی طالب ہیں، ان کے بعد میرے دو نواسے حسن اور حسین اور پھر صلبِ حسین سے نو ائمہ ہیں۔

اسکے بعد اُس یہودی شخص نے التجا کی کہ اُن سب جانشینوں کے نام بھی بتا دیجیئے۔ تب پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا:

اذا مضى الحسین فابنه على؛ فاذا مضى على فابنه محمّد؛ فاذا مضى محمد فابنه جعفر؛ فاذا مضى جعفر فابنه موسى؛ فاذا مضى موسى فابنه على؛ فاذا مضى على فابنه محمّد؛ فاذا مضى محمّد فابنه على؛ فاذا مضى على فابنه الحسن؛ فاذا مضى الحسن فابنه الحجّة محمّد المهدى فهولاء اثنا عشر...، یعنی حسین کے بعد انکے فرزند علی، علی کی رحلت کے بعد انکے فرزند محمد، محمد کے گزر جانے کے بعد انکے فرزند جعفر، جعفر کے دنیا سے سدھار جانے کے بعد انکے فرزند موسیٰ، موسیٰ کے رخصت ہو جانے کے بعد انکے نور چشم علی، علی کے انتقال کے بعد انکے بیٹے محمد، محمد کی مدت حیات ختم ہو جانے کے بعد انکے فرزند علی، علی کے بعد انکے فرزند حسن اور پھر حسن کے بعد انکے بیٹے محمد جو حجت ہیں اور مہدی ہیں، یہ ہیں میرے بارہ خلفاء۔

اسکے بعد وہ شخص ان تمام ہستیوں کی شہادت کی کیفیات کے بارے میں آںحضرت سے دریافت کرتا ہے تو حضرت رسالتمآب اسکا جواب دینے کے بعد فرماتے ہیں:

و انّ الثّانى عشر من ولدى یغیب حتّى لایرى، و یأتى على امّتى بزمن لایبقى من الاسلام الاّ اسمه؛ ولایبقى من القرآن الاّ رسمه فحینئذ یأذن اللّه تبارک و تعالى له بالخروج فیظهر اللّه الاسلام به و یجدّده...؛ یعنی میرا بارہواں فرزند (اور جانشین) آنکھوں سے اوجھل ہو جائے گا، اسے دیکھا نہیں جا سکے گا، پھر میری امت کے لئے ایک ایسا وقت آئے کہ جب اسلام کا صرف نام ہی باقی رہ جائے گا اور قرآن کی صرف تحریریں ہی باقی رہ جائیں گی، ایسے وقت میں اللہ تبارک وتعالیٰ میرے فرزند کو ظاہر ہونے اور قیام کرنے کی اجازت دے گا تب اللہ اُس کے ذریعے سے اسلام کو ظاہر فرمائے گا اور اسے حیات نو عطا کرے گا۔

(ینابیع المودّة، تالیف: شیخ سلمان قندوزی، ص 440.)

 

ٹیگس