27 رجب المرجب، یوم نجات عالم بشریت - ویڈیو + متن
اس خدا کا نام لیکر پڑھو جس نے پیدا کیا ہے اس نے انسان کو جمے ہوۓ خون سے پیداکیاہےپڑھو اور تمہارا پروردگار بہت کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے اورانسان کو وہ سب بتادیا ہے جو اسے نہیں معلوم تھا۔....
اس طرح خداکے نام اورتوحید کے ساتھ تعلیم سے وحی و بعثت کا آغاز ہوا۔
یہاں ہم عید مبعث کے بارے میں بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کے نظریات پیش کررہےہیں:
بعثت کہتے ہیں قیامت اور ہنگامہ کو، یا کسی کام کے لۓ اٹھایا جانا۔ یوم مبعث وہ دن ہے جس دن خداکی طرف سے پیغمبر اسلامۖ مبعوث بہ رسالت ہوۓ۔ بعثت پیغمبرۖ انسان کے لۓ شرک، بے انصافی، نسلی امتیاز اور جہل و فساد سے نجات پانے کی راہ کا آغاز ہے تاکہ انسان توحید، معنویت، اور عدالت وکرامت کی سمت قدم بڑھاۓ۔
بعثت نبویۖ۔ معنوی تحریک سے شروع ہوئی ۔اورعالم انسانیت میں ایک انقلاب برپاکردیا۔ یہ روحانی تحول مادہ پرست انسانوں کے لۓ مبدۂ خلقت کی سمت ہدایت کا باعث بنا۔ برائی سے روکا اور نیکیوں کی ترغیب دلائی۔ بعثت، رسالت نبویۖ ، تاریکیوں سے انسان کے نکلنے اور روشنی کی جانب حرکت کے آغاز سے شروع ہوئی۔
حضرت امام خمینی (رہ) نے اپنے جدّ بزرگوار حضرت رسول اکرمۖ کی بعثت کے دن کو سارے عالم کا افضل اور اشرف ترین دن قرار دیا۔آپ کی نظر میں رسول ختمی مرتبت ۖکی بعثت کےروز سے کسی بھی دن حتی بعثت انبیاۓ الوالعزم کے یوم بعثت کا بھی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
آپ فرماتے ہیں کہ یوم مبعث ایسا عظیم دن ہے کہ ازل سے ابد تک جس کی مثال نہیں ملتی اور نہ ملے گی -ایسے پیغمبرکا یوم مبعث، کہ جس نے تمام نفسانی اور ملکوتی مقامات کو درک کیا ہے۔اور تمام ظاہری اور باطنی شریعتوں کا عالم ہے اوراس کے بعد کسی دوسرے نبی و رسول کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ بعثت، شائستہ انسانوں کے برائیوں سے پاک ہونے کا مژدہ ہے۔
حضرت امام خمینی رہ تزکیۂ نفس کی مزید وضاحت کے لۓ سورۂ جمعہ کی دوسری آیت کی جانب اشارہ کرتےہیں جس میں خداوند کریم اپنے پیغمبر کی بعثت کا مقصد یوں بیان کرتاہے۔ وہ خدا وہ ہے جس نے امیین میں ایک رسول بھیجا جو انھیں میں سےہے۔ جو آیات الہی کی ان پر تلاوت کرتاہے۔ ان کے نفسوں کو پاکیزہ بناتاہے اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتاہے۔ اگر چہ وہ اسکے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔ اس آیۂ شریفہ کے مطابق خدانے لوگوں کے درمیان سے اپنا رسول مبعوث فرمایا اور اسکو چند امور پر مامور کیا ایک کام، لوگوں پر اللہ کی عظیم کتاب قرآن کریم کی آیات کی تلاوت کرناہے۔ قرآن کریم ایک دسترخوان ہےخدا نے پیغمبر اکرمۖ کے ذریعے انسانوں کے درمیان جسے چنوادیاہے اور ہر فرد اپنی توانائی کے مطابق اس سے استفادہ کر رہاہے۔
حضرت امام خمینی(رہ) اس بارے میں فرماتےہیں ہدف بعثت، نزول سے انتہائے زمانہ تک، لوگوں کے درمیان اس دستر خوان کو بچھائےرکھناہے۔ رسول جو قرآن کی تلاوت اور اسی کتاب نیز اسی کتاب میں موجود حکمت کی تعلیم دیتاہے۔ بنا بریں بعثت کا ہدف نزول قرآن ہے اور تلاوت قرآن کا مقصد یہ ہے کہ انسان تزکیۂ نفس پیداکرے اور نفوس ظلمات اور تاریکیوں سے نجات اور اس کتاب کی تعلیم اور حکمت درک کرنے کی صلاحیت حاصل کریں۔
پہلا سورہ جو رسول خدا ۖ پر نازل ہوا اور آپ کے مبعوث بہ رسالت ہونے کا باعث بنا، سورۂ علق تھا۔اس سورے کی ساتویں اور آٹھویں آیت میں خدا فرماتاہے:یقینا انسان سرکشی کرتاہے،جب وہ اپنے آپ کو مستغنی اور بے نیاز سمجھنے لگتاہے
بعثت یعنی ہردور کی جاہلیت سے مقابلہ کرنا !
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبعوث بہ رسالت ہونے سے پہلے انسانی معاشروں پر مسلط جاہلیت کے بارے میں فرماتے ہیں: ایک طرف معاشرے میں نفسانی خواہشات اور جنسی ہوسرانی حد سے زیادہ بڑھی ہوئی تھیں اور دوسری طرف غیظ و غضب کی آگ نے لوگوں کو سنگدل بنادیا تھا اور وہ قتل وغارت گری میں ناقابل تصور حد تک آگے بڑھ جاتے تھے یہاں تک کہ اپنی اولاد کو بھی زندہ درگور کردیتے تھے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے شہرت وغضب کے اس غلبے کو جاہلیت کی علامت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلام نے اس طرح کی تمام گھناؤنی حقیقتوں کے خلاف آواز بلند کی اور دنیا کو اس سے خبردار کیا ہے یہ ہے اسلام کا پیغام ۔
رہبر انقلاب اسلامی اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اب بھی دنیا میں جاہلیت موجود ہے فرماتے ہیں: کہ آج مغربی دنیا میں شہوت رانی کی منطق اور بنیاد و رجحان عام ہے ۔ جب ان سے کہا جاتاہے کہ تم ہم جنس پرستی کیوں پھیلارہے ہو ؟ تو کہتے ہیں کہ یہ ایک انسانی رجحان ہے ۔یہ ان کی منطق ہے ! یہ لوگ انسان کی جنسی ہوس اور شہوتوں کے بارے میں کسی ریڈ لائن کے قائل نہیں ہیں اسی طرح جب سنگدلی کی نوبت آتی ہے تو زمانہ جاہلیت کی صورتحال آج ہرطرف نظر آتی ہے۔ بے گناہوں کا قتل عام کرتے رہتے ہیں اور بغیر کسی جرم و خطا کے حریت نواز قوموں کا سرکچل دیتے ہیں۔ یہ آج کی ماڈرن جاہلیت ہے جو دنیا میں موجود ہے۔
زیارت حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم
زیارت کی نیت کریں اور کہیں:
أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ وَ أَنَّهُ سَيِّدُ الْأَوَّلِينَ وَ الْآخِرِينَ وَ أَنَّهُ سَيِّدُ الْأَنْبِيَاءِ وَ الْمُرْسَلِينَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ الْأَئِمَّةِ الطَّيِّبِينَ
اسکے بعد کہیں: اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا رَسُولَ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا خَليلَ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا نَبِىَ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا صَفِىَّ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا رَحْمَةَ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا خِيَرَةَ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حَبيبَ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا نَجيبَ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا خاتَِمَ النَّبِيّينَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا سَيِّدَ الْمُرْسَلينَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا قآئِماً بِالْقِسْطِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا فاتِحَ الْخَيْرِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مَعْدِنَ الْوَحْىِ وَ التَّنْزيلِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُبَلِّغاً عَنِ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ اَيُّهَا السِّراجُ الْمُنيرُ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُبَشِّرُ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا نَذيرُ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُنْذِرُ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا نُورَ اللَّهِ الَّذى يُسْتَضآءُ بِهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ وَ عَلى اَهْلِ بَيْتِكَ الطَّيِّبينَ الطَّاهِرينَ الْهادينَ الْمَهْدِيّينَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ وَ عَلى جَدِّكَ عَبْدِالمُطَّلِبِ وَ عَلى اَبيكَ عِبْدِاللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلى اُمِّكَ آمِنَةَ بِنْتِ وَهَبٍ اَلسَّلامُ عَلى عَمِّكَ حَمْزَةَ سَيِّدِالشُّهَدآءِ اَلسَّلامُ عَلى عَمِّكَ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالمُطَّلِبِ، اَلسَّلامُ عَلى عَمِّكَ وَ كَفيلِكَ اَبيطالِبٍ، اَلسَّلامُ عَلى ابْنِ عَمِّكَ جَعْفَرٍ الطَّيَّارِ فى جِنانِ الْخُلْدِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُحَمَّدُ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا اَحْمَدُ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حُجَّةَ اللَّهِ عَلَى الْأَوَّلينَ وَ الْأخِرينَ، وَ السَّابِقَ اِلى طاعَةِ رَبِّ الْعالَمينَ، وَ الْمُهَيْمِنِ عَلى رُسُلِهِ، وَ الْخاتِمَ لِأَنْبِيآئِهِ، وَ الشَّاهِدَ عَلى خَلْقِهِ، وَ الشَّفِيعَ اِلَيْهِ، وَ الْمَكينَ لَدَيْهِ، وَ الْمُطاعَ فى مَلَكُوتِهِ، الْأَحْمَدَ مِنَ الْأَوْصافِ، الْمُحَمَّدَ لِسآئِرِ الْأَشْرافِ، الْكَريمَ عِنْدَ الرَّبِّ، وَ الْمُكَلَّمَ مِنْ وَرآءِ الْحُجُبِ، الْفآئِزَ بِالسِّباقِ، وَ الْفائِتَ عَنِ اللِّحاقِ، تَسْليمَ عارِفٍ بِحَقِّكَ، مُعْتَرِفٍ بِالتَّقْصيرِ فى قِيامِهِ بِواجِبِكَ غَيْرِمُنْكِرٍ مَا انْتَهى اِلَيْهِ مِنْ فَضْلِكَ، مُوقِنٍ بِالْمَزيداتِ مِنْ رَبِّكَ، مُؤْمِنٍ بِالْكِتابِ الْمُنْزَلِ عَلَيْكَ، مُحَلِّلٍ حَلالَكَ، مُحَرِّمٍ حَرامَكَ.
اَشْهَدُ يا رَسُولَ اللَّهِ مَعَ كُلِّ شاهِدٍ، وَ اَتَحَمَّلُها عَنْ كُلِّ جاحِدٍ، اَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ رِسالاتِ رَبِّكَ، وَ نَصَحْتَ لِأُمَّتِكَ، وَ جاهَدْتَ فى سَبيلِ رَبِّكَ، وَ صَدَعْتَ بِاَمْرِهِ، وَ احْتَمَلْتَ الْأَذى فى جَنْبِهِ، وَ دَعَوْتَ اِلى سَبيلِهِ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ الْجَميلَةِ، وَ اَدَّيْتَ الْحَقَّ الَّذى كانَ عَلَيْكَ، وَ اَنَّكَ قَدْ رَؤُفْتَ بِالْمُؤْمِنينَ وَ غَلُظْتَ عَلَى الْكافِرينَ، وَ عَبَدْتَ اللَّهَ مُخْلِصاً حَتّى اَتيكَ الْيَقينُ، فَبَلَغَ اللَّهُ بِكَ اَشْرَفَ مَحَلِّ الْمُكَرَّمينَ، وَ اَعْلى مَنازِلِ الْمُقَرَّبينَ، وَ اَرْفَعَ دَرَجاتِ الْمُرْسَلينَ، حَيْثُ لايَلْحَقُكَ لاحِقٌ، وَ لايَفُوقُكَ فائِقٌ، وَ لايَسْبِقُكَ سابِقٌ، وَ لايَطْمَعُ فى اِدْراكِكَ طامِعٌ،
اَلْحَمْدُ لِلہ الَّذىِ اسْتَنْقَذَنا بِكَ مِنَ الْهَلَكَةِ، وَ هَدانا بِكَ مِنَ الضَّلالَةِ وَ نوَّرَنا بِكَ مِنَ الظُّلْمَةِ، فَجَزاكَ اللَّهُ يا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ مَبْعُوثٍ، اَفْضَلَ ما جازى نَبِيَّاً عَنْ اُمَّتِهِ، وَ رَسُولاً عَمَّنْ اُرْسِلَ اِلَيْهِ، باَبى اَنْتَ وَ اُمّى يا رَسُولَ اللَّهِ، زُرْتُكَ عارِفاً بِحَقِّكَ، مُقِرّاً بِفَضْلِكَ، مُسْتَبْصِراً بِضَلالَةِ مَنْ خالَفَكَ وَخالَفَ اَهْلَ بَيْتِكَ، عارِفاً بِالْهُدَى الَّذى اَنْتَ عَلَيْهِ، بِاَبى اَنْتَ وَاُمّى وَ نَفْسى وَ اَهْلى وَ مالى وَ وَلَدى، اَ نَا اُصَلّى عَلَيْكَ كَما صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ، وَ صَلّى عَلَيْكَ مَلائِكَتُهُ وَ اَنْبِيآؤُهُ وَ رُسُلُهُ، صَلاةً مُتَتابِعَةً وافِرَةً مُتَواصِلَةً لاَانْقِطاعَ لَها وَ لا اَمَدَ وَ لا اَجَلَ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ وَ عَلى اَهْلِ بَيْتِكَ الطَّيِّبينَ الطَّاهِرينَ، كَما اَنْتُمْ اَهْلُهُ.
اسکے بعد اپنے ہاتھ پھیلائیں اور کہیں:
اَللّهُمَّ اجْعَلْ جَوامِعَ صَلَواتِكَ، وَ نَوامِىَ بَرَكاتِكَ، وَ فَواضِلَ خَيْراتِكَ، وَ شَرآئِفَ تَحِيَّاتِكَ وَ تَسْليماتِكَ وَ كَراماتِكَ وَ رَحَماتِكَ وَ صَلَواتِ مَلائِكَتِكَ الْمُقَرَّبينَ وَ اَنْبِيآئِكَ الْمُرْسَلينَ وَ اَئِمَّتِكَ الْمُنْتَجَبينَ وَ عِبادِكَ الصَّالِحينَ وَ اَهْلِ السَّمواتِ وَ الْأَرَضينَ، وَ مَنْ سَبَّحَ لَكَ يا رَبَّ الْعالَمينَ مِنَ الْأَوَّلينَ وَالْأخِرينَ، عَلى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَ رَسُولِكَ وَ شاهِدِكَ، وَ نَبِيِّكَ وَ نَذيرِكَ، وَ اَمينِكَ وَ مَكينِكَ، وَنَ جِيِّكَ وَ نَجيبِكَ، وَ حَبيبِكَ وَ خَليلِكَ، وَ صَفيِّكَ وَ صَفْوَتِكَ، وَ خاصَّتِكَ وَ خالِصَتِكَ، وَ رَحْمَتِكَ وَ خَيْرِ خِيَرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ، نَبِىِّ الرَّحْمَةِ وَخازِنِ الْمَغْفِرَةِ، وَ قآئِدِ الْخَيْرِ وَ الْبَرَكَةِ، وَ مُنْقِذِ الْعِبادِ مِنَ الْهَلَكَةِ بِاِذْنِكَ، وَ داعيهِمْ اِلى دينِكَ الْقَيِّمِ بِاَمْرِكَ، اَوَّلِ النَّبِيّينَ ميثاقاً وَ آخِرِهِمْ مَبْعَثاً، الَّذى غَمَسْتَهُ فى بَحْرِ الْفَضيلَةِ، وَ الْمَنْزِلَةِ الْجَليلَةِ، وَ الدَّرَجَةِ الرَّفيعَهِ وَ الْمَرْتَبَةِ الْخَطيرَهِ، وَ اَوْدَعْتَهُ الْأَصْلابَ الطَّاهِرَةَ، وَ نَقَلْتَهُ مِنْها اِلَى الْأَرْحامِ الْمُطَهَّرَةِ، لُطْفاً مِنْكَ لَهُ، وَ تَحَنُّناً مِنْكَ عَلَيْهِ اِذْ وَكَّلْتَ لِصَوْنِهِ وَ حِراسَتِهِ، وَ حِفْظِهِ وَ حِياطَتِهِ مِنْ قُدْرَتِكَ عَيْناً عاصِمَةً، حَجَبْتَ بِها عَنْهُ مَدانِسَ الْعَهْرِ، وَ مَعآئِبَ السِّفاحِ، حَتَّى رَفَعْتَ بِهِ نَواظِرَ الْعِبادِ، وَ اَحْيَيْتَ بِهِ مَيْتَ الْبِلادِ، بِاَنْ كَشَفْتَ عَنْ نُورِ وِلادَتِهِ ظُلَمَ الْأَسْتارِ، وَ اَلْبَسْتَ حَرَمَكَ بِهِ حُلَلَ الْأَنْوارِ
اَللّهُمَّ فَكَما خَصَصْتَهُ بِشَرَفِ هذِهِ الْمَرْتَبَةِ الْكَريمَةِ، وَ ذُخْرِ هذِهِ الْمَنْقَبَةِ الْعَظيمَةِ، صَلِّ عَلَيْهِ كَما وَفى بِعَهْدِكَ، وَ بَلَّغَ رِسالاتِكَ، وَ قاتَلَ اَهْلَ الْجُحُودِ عَلى تَوْحيدِكَ، وَ قَطَعَ رَحِمَ الْكُفْرِ فى اِعْزازِ دينِكَ، وَ لَبِسَ ثَوْبَ الْبَلْوى فى مُجاهَدَةِ اَعْدآئِكَ، وَ اَوْجَبْتَ لَهُ بِكُلِ اَذًى مَسَّهُ، اَوْ كَيْدٍ اَحَسَّ بِهِ مِنَ الْفِئَةِ الَّتى حاوَلَتْ قَتْلَهُ، فَضيلَةً تَفُوقُ الْفَضآئِلَ، وَ يَمْلِكُ بِهَا الْجَزيلَ مِنْ نَوالِكَ، وَ قَدْ اَسَرَّ الْحَسْرَةَ، وَ اَخْفَى الزَّفْرَةَ، وَ تَجَرَّعَ الْغُصَّةَ، وَ لَمْ يَتَخَطَّ ما مَثَّلَ لَهُ وَحْيُكَ
اَللّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَ عَلى اَهْلِ بَيْتِهِ صَلوةً تَرْضاها لَهُمْ، وَ بَلِّغْهُمْ مِنَّا تَحِيَّةً كَثيرَةً وَ سَلاماً، وَ آتِنا مِنْ لَدُنْكَ فى مُوالاتِهِمْ فَضْلاً وَاِحْساناً، وَ رَحْمَةً وَغُفْراناً، اِنَّكَ ذُوالْفَضْلِ الْعَظيمِ.
اسکے بعد دو دو رکعت کر کے چار رکعت نماز زیارت پڑھیں اور اس سے فارغ ہونے کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ (علیہا سلام) پڑھئے اور اسکے بعد کہیئے:
اَللّهُمَّ اِنَّكَ قُلْتَ لِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَ الِهِ «وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَلَمُوا اَنْفُسَهُمْ جآؤُكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ، وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّاباً رَحيماً» وَ لَمْ اَحْضُرْ زَمانَ رَسُولِكَ عَلَيْهِ وَ الِهِ السَّلامُ، اَللّهُمَّ وَ قَدْ زُرْتُهُ راغِباً تائِباً مِنْ سَيِّىِ عَمَلى، وَ مُسْتَغْفِراً لَكَ مِنْ ذُنُوبى، مُقِرّاً لَكَ بِها، وَ اَنْتَ اَعْلَمُ بِها مِنّى، وَ مُتَوَجِّهاً اِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ نَبِىِّ الرَّحْمَةِ، صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَ الِهِ، فَاجْعَلْنِى اللّهُمَّ بِمُحَمَّدٍ وَ اَهْلِ بَيْتِهِ عِنْدَكَ وَجيهاً فِى الدُّنْيا وَالْأخِرَةِ وَ مِنَ الْمُقَرَّبينَ،
يا مُحَمَّدُ يا رَسُولَ اللَّهِ، بِاَبى اَنْتَ وَ اُمّى يا نَبِىَّ اللَّهِ، يا سَيِّدَ خَلْقِ اللَّهِ، اِنّى اَتَوَجَّهُ بِكَ اِلىَ اللَّهِ رَبِّكَ وَ رَبّى، لِيَغْفِرَ لى ذُنُوبى، وَ يَتَقَبَّلَ مِنّى عَمَلى، وَ يَقْضِىَ لى حَوآئِجى، فَكُنْ لى شَفيعاً عِنْدَ رَبِّكَ وَ رَبّى، فَنِعْمَ الْمَسْئُولُ الْمَوْلى رَبّى، وَ نِعْمَ الشَّفيعُ اَنْتَ، يا مُحَمَّدُ عَلَيْكَ وَ عَلى اَهْلِ بَيْتِكَ السَّلامُ
اَللّهُمَّ وَ اَوْجِبْ لى مِنْكَ الْمَغْفِرَةَ وَ الرَّحْمَةَ، وَ الرِّزْقَ الْواسِعَ الطَّيِّبَ النَّافِعَ، كَما اَوْجَبْتَ لِمَنْ اَتى نَبِيَّكَ مُحَمَّداً صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَ الِهِ، وَ هُوَ حَىٌّ فَاَقَرَّ لَهُ بِذُنُوبِهِ، وَ اسْتَغْفَرَ لَهُ رَسُولُكَ عَلَيْهِ وَ الِهِ السَّلامُ، فَغَفَرْتَ لَهُ بِرَحْمَتِكَ يا اَرْحَمْ الرَّاحِمينَاَللّهُمَّ وَ قَدْ اَمَّلْتُكَ وَ رَجَوْتُكَ، وَ قُمْتُ بَيْنَ يَدَيْكَ وَ رَغِبْتُ اِلَيْكَ عَمَّنْ سِواكَ، وَ قَدْ اَمَّلْتُ جَزيلَ ثَوابِكَ، وَ اِنّى لَمُقِرٌّ غَيْرُمُنْكِرٍ، وَ تائِبٌ اِلَيْكَ مِمَّا اقْتَرَفْتُ، وَ عآئِذٌ بِكَ فى هذَا الْمَقامِ مِمَّا قَدَّمْتُ مِنَ الْأَعْمالِ التَّى تَقَدَّمْتَ اِلَىَّ فيها، وَ نَهَيْتَنى عَنْها، وَ اَوْعَدْتَ عَلَيْهَا الْعِقابَ، وَ اَعُوذُ بِكَرَمِ وَجْهِكَ اَنْ تُقيمَنى مَقامَ الْخِزْىِ وَ الذُّلِّ، يَوْمَ تُهْتَكُ فيهِ الْأَسْتارُ، وَ تَبْدُو فيهِ الْأَسْرارُ وَ الْفَضائِحُ، وَ تَرْعَدُ فيهِ الْفَرايِصُ، يَوْمَ الْحَسْرَةِ وَ النَّدامَةِ، يَوْمَ الْأفِكَةِ، يَوْمَ الْأزِفَةِ، يَوْمَ التَّغابُنِ، يَوْمَ الْفَصْلِ، يَوْمَ الْجَزآءِ، يَوْماً كانَ مِقْدارُهُ خَمْسينَ اَلْفَ سَنَةٍ، يَوْمَ النَّفْخَةِ، يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ، تَتْبَعُهَا الرَّادِفَهُ، يَوْمَ النَّشْرِ، يَوْمَ الْعَرْضِ، يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمينَ، يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخيهِ وَ اُمِّهِ وَ اَبيهِ وَ صاحِبَتِهِ وَ بَنيهِ، يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ وَ اَكْنافُ السَّمآءِ، يَوْمَ تَاْتى كُلُّ نَفْسٍ تُجادِلُ عَنْ نَفْسِها، يَوْمَ يُرَدُّونَ اِلَى اللَّهِ فَيُنَبِّئُهُمْ بِما عَمِلُوا، يَوْمَ لا يُغْنى مَوْلىً عَنْ مَوْلىً شَيْئاً وَ لا هُمْ يُنْصَرُونَ، اِلاَّ مَنْ رَحِمَ اللَّهُ، اِنَّهُ هُوَ الْعَزيزُ الرَّحيمُ، يَوْمَ يُرَدُّونَ اِلى عالِمِ الْغَيْبِ وَ الشَّهادَةِ، يَوْمَ يُرَدُّونَ اِلَى اللَّهِ مَوْليهُمُ الْحَقِّ، يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْداثِ سِراعاً كَاَنَّهُمْ اِلى نُصُبٍ يُوفِضُونَ، وَ كَاَنَّهُمْ جَرادٌ مُنْتَشِرٌ، مُهْطِعينَ اِلَى الدَّاعِ اِلَى اللَّهِ، يَوْمَ الْواقِعَةِ، يَوْمَ تُرَجُّ الْأَرْضُ رَجّاً، يَوْمَ تَكُونُ السَّمآءُ كَالْمُهْلِ وَ تَكُونُ الْجِبالُ كَالْعِهْنِ وَ لا يُسْئَلُ حَميمٌ حَميماً، يَوْمَ الشَّاهِدِ وَ الْمَشْهُودِ، يَوْمَ تَكُونُ الْمَلائِكَةُ صَفّاً صَفّاً، اَللّهُمَّ ارْحَمْ مَوْقِفى فى ذلِكَ الْيَوْمِ، بِمَوْقِفى فى هذَا الْيَوْمِ وَ لا تُخْزِنى فى ذلِكَ الْمَوْقِفِ بِما جَنَيْتُ عَلى نَفْسى، وَ اجْعَلْ يا رَبِّ فى ذلِكَ الْيَوْمِ مَعَ اَوْلِيآئِكَ مُنْطَلَقى وَ فى زُمْرَةِ مُحَمَّدٍ وَ اَهْلِ بَيْتِهِ عَلَيْهِمُ السَّلامُ مَحْشَرى، وَ اجْعَلْ حَوْضَهُ مَوْرِدى، وَ فِى الْغُرِّ الْكِرامِ مَصْدَرى، وَ اَعْطِنى كِتابِى بِيَمينى، حَتّى اَفُوزَ بِحَسَناتى، وَ تُبَيِّضَ بِهِ وَجْهى، وَ تُيَسِّرَ بِهِ حِسابِى، وَ تُرَجِّحَ بِهِ ميزانى، وَ اَمْضِىَ مَعَ الْفآئِزينَ مِنْ عِبادِكَ الصَّالِحينَ اِلى رِضْوانِكَ وَجِنانِكَ اِلهَ الْعالَمينَ
اَللّهُمَّ اِنّى اَعُوذُ بِكَ مِنْ اَنْ تَفْضَحَنى فى ذلِكَ الْيَوْمِ بَيْنَ يَدَىِ الْخَلايِقِ بِجَريرَتى، اَوْ اَنْ اَلْقَى الْخِزْىَ وَ النَّدامَةَ بِخَطيئَتى، اَوْ اَنْ تُظْهِرَ فيهِ سَيِّئاتِى عَلى حَسَناتى، اَوْ اَنْ تُنَوِّهَ بَيْنَ الْخَلائِقِ بِاسْمى، يا كَريمُ يا كَريمُ، الْعَفْوَ الْعَفْوَ، السَّتْرَ السَّتْرَ، اَللّهُمَّ وَ اَعُوذُ بِكَ مِنْ اَنْ يَكُونَ فى ذلِكَ الْيَوْمِ فى مَواقِفِ الْأَشْرارِ مَوْقِفى، اَوْ فى مَقامِ الْأَشْقيآءِ مَقامى، وَ اِذا مَيَّزْتَ بَيْنَ خَلْقِكَ فَسُقْتَ كُلّاً بِاَعْمالِهِمْ زُمَراً اِلى مَنازِلِهِمْ، فَسُقْنى بِرَحْمَتِكَ فى عِبادِكَ الصَّالِحينَ، وَ فى زُمْرَةِ اَوْلِيآئِكَ الْمُتَّقينَ اِلى جَنّاتِكَ يا رَبَّ الْعالَمينَ
اسکے بعد آنحضرت سے رخصت ہونے کا ارادہ کریں اور کہیں:
اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا رَسُولَ اللَّهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ اَيُّهَا الْبَشيرُ النَّذيرُ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ اَيُّهَا السِّراجُ الْمُنيرُ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ اَيُّهَا السَّفيرُ بَيْنَ اللَّهِ وَ بَيْنَ خَلْقِهِ، اَشْهَدُ يا رَسُولَ اللَّهِ اَنَّكَ كُنْتَ نُوراً فِى الْأَصْلابِ الشّامِخَةِ وَ الْأَرْحامِ الْمُطَهَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجاهِلِيَّةُ بِاَنْجاسِها، وَ لَمْ تُلْبِسْكَ مِنْ مُدْلَهِمَّاتِ ثِيابِها، وَ اَشْهَدُ يا رَسُولَ اللَّهِ اَنّى مُؤْمِنٌ بِكَ، وَ بِالْأَئِمَّةِ مِنْ اَهْلِ بَيْتِكَ، مُوقِنٌ بِجَميعِ ما اَتَيْتَ بِهِ راضٍ مُؤْمِنٌ، وَ اَشْهَدُ اَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ اَهْلِ بَيْتِكَ اَعْلامُ الْهُدى، وَ الْعُرْوَةُ الْوُثقى، وَ الْحُجَّةُ عَلى اَهْلِ الدُّنْيا، اَللّهُمَّ لا تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيارَةِ نَبِيِّكَ عَلَيْهِ وَ الِهِ السَّلامُ، وَ اِنْ تَوَفَّيْتَنى فَاِنّى اَشْهَدُ فى مَماتى عَلى ما اَشْهَدُ عَلَيْهِ فى حَيوتى، اَنَّكَ اَنْتَ اللَّهُ لا اِلهَ اِلاَّ اَنْتَ، وَحْدَكَ لاشَريكَ لَكَ وَ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُكَ وَ رَسُولُكَ، وَ اَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ اَهْلِ بَيْتِهِ اَوْلِيآؤُكَ وَ اَنْصارُكَ، وَ حُجَجُكَ عَلى خَلْقِكَ، وَ خُلَفآؤُكَ فى عِبادِكَ، وَ اَعْلامُكَ فى بِلادِكَ، وَ خُزَّانُ عِلْمِكَ، وَ حَفَظَةُ سِرِّكَ، وَ تَراجِمَةُ وحْيِكَ، اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ، وَ بَلِّغْ رُوحَ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ وَ الِهِ فى ساعَتى هذِهِ وَ فى كُلِّ ساعَةٍ تَحِيَّةً مِنّى وَ سَلاماً، وَ السَّلامُ عَلَيْكَ يا رَسُولَ اللَّهِ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَكاتُهُ، لا جَعَلَهُ اللَّهُ آخِرَ تَسْليمى عَلَيْكَ.
========================================================
شب مبعث کے اعمال
مستحب ہے کہ انسان شب بیداری کرے اور وارد شدہ اعمال کو بجالائے ۔اعمال کی کیفیت مندرجہ ذیل ہے :
۱۲رکعت نماز ہے جس کی ہر رکعت میں سورہ سورۂ حمد کے بعد سورۂ محمد کی تلاوت کرے اور ہر دو رکعت کے بعد سلام کے ساتھ نماز کو تمام کرے ۔۱۲ رکعت نماز تمام ہو جانے کے بعد سات مرتبہ چار وں قل کی تلاوت کرے ۔پھر سات مرتبہ انا انزلناہ اور آیۃ الکرسی کی تلاوت کرے اور اس کے بعد اس دعا کو پڑھے ۔
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدا وَ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلِيٌّ مِنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَكْبِيرا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِمَعَاقِدِ عِزِّكَ عَلَى أَرْكَانِ عَرْشِكَ وَ مُنْتَهَى الرَّحْمَةِ مِنْ كِتَابِكَ وَ بِاسْمِكَ الْأَعْظَمِ الْأَعْظَمِ الْأَعْظَمِ وَ ذِكْرِكَ الْأَعْلَى الْأَعْلَى الْأَعْلَى وَ بِكَلِمَاتِكَ التَّامَّاتِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَنْ تَفْعَلَ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ .اپنی حاجت طلب کریں انشاء اللہ مستجاب ہو گی ۔
۲۔ زيارت حضرت امير المؤمنين عليه السلام کہ اس رات کے افضل ترین اعمال میں سے ہے ۔
۳۔ شيخ كفعمى بلد الامين میں فرماتے ہیں کہ شب مبعث میں اس دعا کی تلاوت کریں :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِالتَّجَلِّي [بِالنَّجْلِ ] الْأَعْظَمِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ مِنَ الشَّهْرِ الْمُعَظَّمِ وَ الْمُرْسَلِ الْمُكَرَّمِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَنْ تَغْفِرَ لَنَا مَا أَنْتَ بِهِ مِنَّا أَعْلَمُ يَا مَنْ يَعْلَمُ وَ لا نَعْلَمُ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي لَيْلَتِنَا هَذِهِ الَّتِي بِشَرَفِ الرِّسَالَةِ فَضَّلْتَهَا وَ بِكَرَامَتِكَ أَجْلَلْتَهَا وَ بِالْمَحَلِّ الشَّرِيفِ أَحْلَلْتَهَا اللَّهُمَّ فَإِنَّا نَسْأَلُكَ بِالْمَبْعَثِ الشَّرِيفِ وَ السَّيِّدِ اللَّطِيفِ وَ الْعُنْصُرِ الْعَفِيفِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَنْ تَجْعَلَ أَعْمَالَنَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَ فِي سَائِرِ اللَّيَالِي مَقْبُولَةً وَ ذُنُوبَنَا مَغْفُورَةً وَ حَسَنَاتِنَا مَشْكُورَةً وَ سَيِّئَاتِنَا مَسْتُورَةً وَ قُلُوبَنَا بِحُسْنِ الْقَوْلِ مَسْرُورَةً وَ أَرْزَاقَنَا مِنْ لَدُنْكَ بِالْيُسْرِ مَدْرُورَةً اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَرَى وَ لا تُرَى وَ أَنْتَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلَى وَ إِنَّ إِلَيْكَ الرُّجْعَى وَ الْمُنْتَهَى وَ إِنَّ لَكَ الْمَمَاتَ وَ الْمَحْيَا وَ إِنَّ لَكَ الْآخِرَةَ وَ الْأُولَى اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَذِلَّ وَ نَخْزَى وَ أَنْ نَأْتِيَ مَا عَنْهُ تَنْهَى اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِكَ وَ نَسْتَعِيذُ بِكَ مِنَ النَّارِ فَأَعِذْنَا مِنْهَا بِقُدْرَتِكَ وَ نَسْأَلُكَ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ فَارْزُقْنَا بِعِزَّتِكَ وَ اجْعَلْ أَوْسَعَ أَرْزَاقِنَا عِنْدَ كِبَرِ سِنِّنَا وَ أَحْسَنَ أَعْمَالِنَا عِنْدَ اقْتِرَابِ آجَالِنَا وَ أَطِلْ فِي طَاعَتِكَ وَ مَا يُقَرِّبُ إِلَيْكَ وَ يُحْظِي عِنْدَكَ وَ يُزْلِفُ لَدَيْكَ أَعْمَارَنَا وَ أَحْسِنْ فِي جَمِيعِ أَحْوَالِنَا وَ أُمُورِنَا مَعْرِفَتَنَا وَ لا تَكِلْنَا إِلَى أَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ فَيَمُنَّ عَلَيْنَا وَ تَفَضَّلْ عَلَيْنَا بِجَمِيعِ حَوَائِجِنَا لِلدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ ابْدَأْ بِآبَائِنَا وَ أَبْنَائِنَا وَ جَمِيعِ إِخْوَانِنَا الْمُؤْمِنِينَ فِي جَمِيعِ مَا سَأَلْنَاكَ لِأَنْفُسِنَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الْعَظِيمِ وَ مُلْكِكَ الْقَدِيمِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَغْفِرَ لَنَا الذَّنْبَ الْعَظِيمَ إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الْعَظِيمَ إِلا الْعَظِيمُ اللَّهُمَّ وَ هَذَا رَجَبٌ الْمُكَرَّمُ الَّذِي أَكْرَمْتَنَا بِهِ أَوَّلُ أَشْهُرِ الْحُرُمِ أَكْرَمْتَنَا بِهِ مِنْ بَيْنِ الْأُمَمِ فَلَكَ الْحَمْدُ يَا ذَا الْجُودِ وَ الْكَرَمِ فَأَسْأَلُكَ بِهِ وَ بِاسْمِكَ الْأَعْظَمِ الْأَعْظَمِ الْأَعْظَمِ الْأَجَلِّ الْأَكْرَمِ الَّذِي خَلَقْتَهُ فَاسْتَقَرَّ فِي ظِلِّكَ فَلا يَخْرُجُ مِنْكَ إِلَى غَيْرِكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ أَهْلِ بَيْتِهِ الطَّاهِرِينَ وَ أَنْ تَجْعَلَنَا مِنَ الْعَامِلِينَ فِيهِ بِطَاعَتِكَ وَ الْآمِلِينَ فِيهِ لِشَفَاعَتِكَ اللَّهُمَّ اهْدِنَا إِلَى سَوَاءِ السَّبِيلِ وَ اجْعَلْ مَقِيلَنَا عِنْدَكَ خَيْرَ مَقِيلٍ فِي ظِلٍّ ظَلِيلٍ وَ مُلْكٍ جَزِيلٍ فَإِنَّكَ حَسْبُنَا وَ نِعْمَ الْوَكِيلُ اللَّهُمَّ اقْلِبْنَا مُفْلِحِينَ مُنْجِحِينَ غَيْرَ مَغْضُوبٍ عَلَيْنَا وَ لا ضَالِّينَ بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِعَزَائِمِ مَغْفِرَتِكَ وَ بِوَاجِبِ رَحْمَتِكَ السَّلامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ وَ الْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ وَ الْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَ النَّجَاةَ مِنَ النَّارِ اللَّهُمَّ دَعَاكَ الدَّاعُونَ وَ دَعَوْتُكَ وَ سَأَلَكَ السَّائِلُونَ وَ سَأَلْتُكَ وَ طَلَبَ إِلَيْكَ الطَّالِبُونَ وَ طَلَبْتُ إِلَيْكَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الثِّقَةُ وَ الرَّجَاءُ وَ إِلَيْكَ مُنْتَهَى الرَّغْبَةِ فِي الدُّعَاءِ اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ اجْعَلِ الْيَقِينَ فِي قَلْبِي وَ النُّورَ فِي بَصَرِي وَ النَّصِيحَةَ فِي صَدْرِي وَ ذِكْرَكَ بِاللَّيْلِ وَ النَّهَارِ عَلَى لِسَانِي وَ رِزْقا وَاسِعا غَيْرَ مَمْنُونٍ وَ لا مَحْظُورٍ فَارْزُقْنِي وَ بَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي وَ اجْعَلْ غِنَايَ فِي نَفْسِي وَ رَغْبَتِي فِيمَا عِنْدَكَ بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ .
سجده میں جاکر یہ کہۓ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِمَعْرِفَتِهِ وَ خَصَّنَا بِوِلايَتِهِ وَ وَفَّقَنَا لِطَاعَتِهِ شُكْرا شُكْرا ۔سو مرتبه سجده سے سر اٹھا کر یہ کہے:
اللَّهُمَّ إِنِّي قَصَدْتُكَ بِحَاجَتِي وَ اعْتَمَدْتُ عَلَيْكَ بِمَسْأَلَتِي وَ تَوَجَّهْتُ إِلَيْكَ بِأَئِمَّتِي وَ سَادَتِي اللَّهُمَّ انْفَعْنَا بِحُبِّهِمْ وَ أَوْرِدْنَا مَوْرِدَهُمْ وَ ارْزُقْنَا مُرَافَقَتَهُمْ وَ أَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ فِي زُمْرَتِهِمْ بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ .