بہار زندگی-6
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک مشہور قول میں آیا ہے کہ ہشام بن حکم نے جعفر صادق علیہ السلام سے روزے کے راز کے بارے میں سوال کیا تو امام نے فرمایا کہ غریب اور امیر کے درمیان مساوات قائم کرنے کے لئے روزہ واجب کیا گیا ہے اور یہ اس لئے ہے کہ امیر، بھوک اور پیاس کا مزہ چکھے اور غریب کے لئے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے کیونکہ امیر افراد جو چاہیں ان کے لئے مہیا ہے اور اللہ بندوں کے درمیان مساوات قائم کرنا چاہتا ہے اور بھوک کا مزہ امیر افراد کو چکھانا چاہتا ہے تاکہ وہ کمزوروں اور بھوکوں پر رحم کری
بزرگان دین نے روایتوں اور دعاؤں میں رمضان کے مہینے کا نام مساوات قرار دیا ہے تکہ مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کی مدد اور ان کے ساتھ نیکی کرنے کی کوشش کریں ۔
ایک مہینے تک روزہ رکھنے کی تمرین سے انسان کے اندر مساوات کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور غریب اور امیر سب ایک ساتھ مل کر پرودگار کی نعمتوں سے مستفید ہوتے ہیں۔ مذہب اسلام میں روزہ کھولنے کے لئے ایک دوسرے خاص طور پر محروم و غریب لوگوں کو مدعو کرنے پر بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور یہ کام خود معاشرے میں بھائی چارگی کا سبب بنتا ہے ۔
روزے کا ایک فائدہ غریبوں اور محروم افراد سے محبت کے جذبے کو جگانا ہے۔ در حقیقت روزے کی بھوک اور پیاس، غریبوں اور محروموں کی بھوک اور پیاس کو سمجھنے کا سبب بنتی ہے۔
اس طرح امیر، غریب سے نزدیک ہو جاتا ہے اور نیکی اور کار خیر زیادہ ہو جاتا ہے اور معاشرے کے افراد ایک دوسرے کی مدد کرنا سیکھ جاتے ہیں ۔ جن امیر افراد نے بھوک اور پیاس کا مزہ نہیں چکھا ہے وہ اس مہینے میں محروم افراد کے حوالے سے غفلت کی حالت سے باہر نکل جاتے ہیں ۔