بہار بندگی-15
آسٹریلیا کی تازہ مسلم ایک خاتون کا نام ایویٹ بیلڈاچینو ہے ۔
یہ 31 سال کی ہیں اور کافی مطالعہ کے بعد انہوں نے دین اسلام قبول کیا ہے ۔ وہ اپنا تجربہ اس طرح بیان کرتی ہیں : میں نے بائیبل کا دقیق مطالعہ کیا اور اس بات کو سمجھتی ہوں کہ اس کا بڑا حصہ قول پروردگار نہیں ہے۔ کافی عرصہ میں نے متعدد مذاہب اور مکاتب فکر کا مطالعہ کیا، ایک رات میں نے اپنے کمرے میں قرآن مجید کھولا تو اس کے آغاز میں سورہ الحمد دیکھا تو اس کے انگریزی ترجمہ کا مطالعہ کیا۔ اس وقت میں سمجھ گئی کہ یہ انسان کا کلام نہیں ہو سکتا۔ معنی اور بیان کا انداز، ایسا تھا کہ اللہ کے کلام کے اثرات میں نے اپنے وجود میں محسوس کیا ۔
سورہ توحید پڑھنے سے اللہ کی وحدانیت کا موضوع میرے لئے واضح ہو گیا، اس وقت میرے ذہن سے شک دور ہو گیا ۔ یقین ہی نہیں ہوتا کہ اس رات صبح تک میں نے قرآن پڑھا، اس دن اذان صبح نے میرے وجود پر گہرے اثرات مرتب کئے، حتی میں خود بخود اذان کے حصے دہرانے لگی ۔
کچھ دن بعد کچھ مسلمان ساتھیوں کے ساتھ نماز جماعت ادا کرنے گئی ۔ جس وقت امام جماعت سورہ الحمد پڑھ رہے تھے، خدائے وحدہ لا شریک پر اعتقاد سے پورا وجود خوشی اور تازگی کا احساس کر رہا تھا۔ حالانکہ میں شروع میں نماز میں پڑھے جانے والے کلمات اور اس کے حصے کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھ پا رہی تھی لیکن لوگوں کے ساتھ اجتماعی طور پر پوری ہماہنگی کے ساتھ نماز پڑھنا میرے لئے بہت اچھا تجربہ تھا ۔ نماز کے کلمات کو انگریزی میں کاغذ پر لکھتی تھی اور اسے دہراتی تھی ۔ کوشش کرتی تھی کہ نماز جماعت سے ہی ادا کروں ۔